این ڈی ٹی وی

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

دہلی ہائی کورٹ نے صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی

مرکزی حکومت کی سخت گیر ناقد کے طور پر معروف صحافی رعنا ایوب کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظر 30 مارچ کو لندن روانہ ہونے سے قبل ممبئی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا تھا۔ وہ منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم ہیں۔ اس کے خلاف ایوب نے دہلی ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ای ڈی نے صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے سے روکا، جانچ میں شامل ہونے کو کہا

صحافی رعنا ایوب لندن جانے کے لیے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں، لیکن امیگریشن نے انہیں روک دیا۔ بتایا گیا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ منی لانڈرنگ کیس میں ان سے پوچھ گچھ کرکے ان کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتی ہے۔

نریندر مودی۔ (فوٹوبہ شکریہ : پی آئی بی)

پریس کی آزادی کو کنٹرول کرنے والے 37 ممالک کے سربراہوں کی فہرست میں نریندر مودی کا نام شامل: رپورٹ

رپورٹرس ودآؤٹ بارڈرس نے پریس کی آزادی کو کنٹرول کرنے والے 37ممالک کے سربراہوں یاقائدکی فہرست جاری کی ہے، جس میں شمالی کوریا کے کم جونگ ان اور پاکستان کے عمران خان کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کا نام شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ سب وہ ہیں جو ‘سینسرشپ کا میکانزم بناکر پریس کی آزادی کو روندتے ہیں،صحافیوں کو من مانے ڈھنگ سے جیل میں ڈالتے ہیں یا ان کے خلاف تشددکو ہوا دیتے ہیں۔

Prannoy-Roy-NDTV

پرنئے اور رادھیکا رائے کو ملک سے باہر جانے سے روکا گیا، این ڈی ٹی وی نے کہا-میڈیا کو ڈرانے کی کوشش

این ڈی ٹی وی کے بانیوں کو سی بی آئی کے لک آؤٹ سرکلر کی بنیاد پر جمعہ کی شام ممبئی ہوائی اڈے پرملک سے باہر جانے سے روکا گیا۔ این ڈی ٹی وی نے کہا،یہ کارروائی میڈیا کو وارننگ ہے کہ وہ ان کے پیچھے چلے یا نتیجہ بھگتے۔

Prannoy-Roy-NDTV

سیبی نے پرنئے رائے اور رادھیکا رائے کو این ڈی ٹی وی میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر بنے رہنے پر لگائی روک

این ڈی ٹی وی کے ایک شیئر ہولڈر کوانٹم سکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کی طرف سے سال 2017 میں کی گئی شکایت کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ شکایت میں وی سی پی ایل کے ساتھ کئے گئے لون سمجھوتوں کے بارے میں اہم جانکاری چھپاکر اصولوں کو توڑنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

فوٹو : اویناش چنچل

میں نے ایمرجنسی تو نہیں دیکھی ،لیکن …

ایک بات جو موجودہ حالات کو ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین بناتی ہے وہ یہ کہ آج ملک کو تانا شاہی کے ساتھ ساتھ فسطائیت کا بھی سامنا ہے۔ فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد عام ہو گیا ہے۔ اس کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہے۔ مظلوم کو انصاف کی جگہ ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

نریندر مودی/ (فوٹو بشکریہ : پی آئی بی)

کیا ایمرجنسی کو دوہرانے کا خطرہ اب بھی بنا ہوا ہے؟

ایمرجنسی کوئی ناگہانی واقعہ نہیں بلکہ اقتدار کی بےانتہا مرکزیت، جابرانہ رویہ ، شخصیت پرستی اور چاپلوسی کے بڑھتے رجحان کا ہی نتیجہ تھا۔ آج پھر ویسا ہی نظارہ دکھ رہا ہے۔ سارے اہم فیصلے پارلیامانی کمیٹی تو کیا، مرکزی کابینہ کاؤنسل کی بھی عام رائے سے نہیں کئے جاتے، صرف اور صرف پی ایم او اور وزیر اعظم کی چلتی ہے۔

media-reuters

انتہا پسندوں کی وجہ سے میڈیا میں سیلف سینسرشپ کا رجحان بڑھا

عالمی ادارہ رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس کا کہنا ہے کہ 2015 سے اب تک حکومت کی تنقید کرنے والے نو صحافیوں کا قتل کر دیا گیا۔ نئی دہلی : میڈیا اور صحافیوں کی آزادی پر نگرانی رکھنے والے عالمی ادارہ رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں […]