برنی سینڈرس

یتی نرسنہانند کے ساتھ مرکزی وزیر گریراج سنگھ۔ بیچ میں بی جے پی کے بی ایل شرما ہیں اور پیچھے سفید قمیص اور گمچھے میں یتی کا قریبی اور 'ہندو فورس'کا بانی دیپک سنگھ ہندو۔

دہلی فسادات سے ٹھیک پہلے شدت پسند ہندوتوادی رہنما نے لگاتار مسلمانوں کے ’قتل عام‘ کی اپیل کی تھی

خصوصی سیریز: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکر دی وائر کےخصوصی سلسلہ کے دوسرے حصہ میں جانیےشدت پسند ہندوتوادی رہنمایتی نرسنہانند کو، جن کی نفرت اور اشتعال انگیزی نے ان شرپسندوں کے اندرشدت پسندی کا بیج بویا، جنہوں نے فروری 2020 کے آخری ہفتے میں شمال-مشرقی دہلی میں قہر برپاکیا۔

راگنی تیواری، دیپک سنگھ ہندو اور انکت تیواری۔

دہلی فسادات کی اصل سازش؛ جس کو پولیس نے نظر انداز کیا

خصوصی رپورٹ: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکردی وائر کی سیریز کے پہلے حصہ میں جانیے ان ہندوتووادی کارکنوں کوجنہوں نےنفرت پھیلانے، بھیڑجمع کرنے اور پھر تشددبرپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

(فوٹو: رائٹرس)

برٹن نے شہریت قانون کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا

برٹش سکھ لیبر پارٹی کے ایم پی تن من جیت سنگھ ڈھیسی نے کہا کہ دہلی تشدد نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی تکلیف دہ یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب وہ ہندوستان میں پڑھ رہے تھے اور ان کی ساتھی ایم پی پریت کور گل نے بھی 1984فسادت کے تناظر کو پیش کیا۔

سبھدرا مکھرجی، فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

دہلی میں ہو ئے فسادات سے ناراض بنگالی اداکارہ نے بی جےپی سے دیا استعفیٰ

بنگلہ فلموں کی اداکارہ سبھدرا مکھرجی نے بی جےپی سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسی پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے جو اپنی ہی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے میں امتیاز کرتی ہو۔ میں ایسی پارٹی سے دوری بنانا پسند کروں گی، جس میں انوراگ ٹھاکر اور کپل مشراجیسے لوگ ہوں۔

کرن تھاپر اور اجئے راج شرما، فوٹو: دی وائر

میں کمشنر ہوتا تو کپل مشرا اور انوراگ ٹھاکر کو گرفتار کر چکا ہوتا: دہلی کے سابق کمشنر

بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل اور دہلی کے کمشنر رہ چکے اجئے راج شرما نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد کے دوران پولیس کے رول پر سوال اٹھائے اور کہا کہ وہ فسادات کو سنبھالنے میں ناکام رہی۔

گوکل پوری علاقے میں شرپسندوں کے ذریعے جلائی گئی دکانیں(فوٹو : پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: امریکی کمیشن نے تشویش کا اظہار کیا، فوری کارروائی کی اپیل

دہلی فسادات پر عالمی مذہبی آزادی معاملوں سے متعلق امریکی کمیشن، امریکہ کے صدر کے عہدے کے امیدوار برنی سینڈرس اور کئی دیگر اہم امریکی رکن پارلیامان کے بیانات پر وزارت خارجہ نے کہا کہ ان تبصروں کا مقصد مدعے پر سیاست کرنا ہے۔