بے روزگار

(علامتی تصویر: رائٹرس)

سال 2018  اور  2020  کے درمیان قرض اور  بے روز گاری کی وجہ سے  25000  سے زائد افراد نے خودکشی کی: حکومت

راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19مہاماری کے دوران پہلے سال یعنی سال 2020 میں بے روزگار لوگوں کے بیچ خودکشی کی سب سے زیادہ تعداد دیکھی گئی اور گزشتہ چند سالوں میں پہلی بار یہ تعداد 3000 سے تجاوز کر گئی۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

سال 2018 میں کسانوں سے زیادہ بے روزگاروں اور نجی کاروبار کرنے والوں نے کی خودکشی: این سی آر بی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2018 میں اوسطاً 35 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 36 لوگوں نے ہر دن خودکشی کی۔ اس سال 12936 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 13149 لوگوں نے خودکشی کی۔

بی جے پی ترجمان گوپال کرشن اگروال،(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

بڑی تعداد میں سرکاری نوکریاں پیدا کرنا مشکل: بی جے پی ترجمان

بی جے پی کے اقتصادی معاملوں کے ترجمان گوپال کرشن اگروال نے کہا کہ ہندوستان میں نئے روزگار چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو سرکاری نوکری نہیں دی جاسکتی ۔ اس لیے ہمارا زور کاروبار کو فروغ دینے اور سیلف امپلائمنٹ پر ہے۔

فوٹو: رائٹرس

این اے پی ایس : 20 لاکھ نوجوانوں کو کرنا تھا روزگار کے لئے تیار، ہوئے صرف 2.90 لاکھ

مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سریز: 2016 میں مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کی گئی اس اسکیم کا مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور نوجوانوں کو تربیت دے کر ان کو روزگار دینا تھا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق 31 مارچ 2018 تک 20 لاکھ ٹرینی کو تیار کرنے کا ہدف تھا، جس میں سے صرف 2.90 لاکھ ٹرینی تیار ہوئے۔ ان میں سے بھی محض 17493 کو اس اسکیم کا فائدہ ملا۔