جن سنگھ

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: فیس بک)

اسمبلی انتخابات: … آج اچانک ہم پہ جو ہیں مہربان، ان سے پوچھو یہ آج تک تھے کہاں

الیکشن کےقصے: الیکشن کا موسم قریب آتے ہی بزرگ کئی ایسے پرانے قصے سناتے ہیں، جو جمہوریت کے اس تہوار پرتیر ونشتر کی طرح لگتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ ایک باربھارتیندو ہریش چندر جب بستی پہنچے، توبولے–بستی کو بستی کہوں تو کاکو کہوں اجاڑ! ہرریا قصبے میں بالو شاہی کھائی تو یہ پوچھنے سےباز نہیں آئے کہ اس میں کتنا بالو ہے،وہ کتنی شاہی ہے۔

جواہرلال نہرو،فوٹو بہ شکریہ: IISG/Flickr (CC BY-SA 2.0

کشمیر اور 370 سے لے کر تقسیم تک نہرو سے بی جے پی کی نفرت جھوٹ کی بنیاد پر ٹکی ہے

خصوصی تحریر: وزیر داخلہ امت شاہ نے اگست میں کی گئی ایک تقریر میں کہا تھا کہ اگر نہرونہ ہوتے، تو پاک مقبوضہ کشمیر ہندوستان کے قبضے میں ہوتا۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر آج کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے تو یہ صرف نہرو کی وجہ سے ہی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

الیکشن کے قصے: جب متھرا سے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی

الیکشن کےقصے:1957 کے لوک سبھا انتخاب میں متھرا سے کانگریس اور جن سنگھ کے امیدواروں کو شکست دیتے ہوئے آزادانہ طورپر لڑے راجا مہیندر پرتاپ سنگھ نے جیت حاصل کی تھی ۔ اٹل بہاری واجپائی اتر پردیش میں لکھنؤ، بلرام پور اور متھرا سیٹ سے انتخاب لڑے تھے اور بلرام پور سے جیت‌کر لوک سبھا پہنچے تھے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

واجپائی کے بارے میں ایک ہی بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے؛ وہ ہمیشہ سنگھ کے وفادار رہے

نریندر مودی سے الگ وہ اپنے خلاف لکھنے والے یا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ذریعے تعمیرکی گئی ان کی عالمی شناخت سے اتفاق نہ رکھنے والے صحافیوں کے متعلق بھی خاکساری اور نرمی کے ساتھ پیش آتے تھے۔

حلف برداری تقریب کے دوران کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بی ایس یدورپا : داغ اچھے ہیں؟

کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کو غیر قانونی کان کنی معاملے میں بد عنوانی کی وجہ سے 2011 میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ 2016 میں اسپیشل سی بی آئی عدالت نے ان کو اس معاملے سے بری کر دیا تھا۔

سال 2012 میں گجرات اسمبلی کے صدر  بننے کے بعد ایم ایل ایز کا خیر مقدم کرتے وجوبھائی والا۔فائل فوٹو:  NarendraModi.in

وجوبھائی والا : جن سنگھ کے وفادار سپاہی سے لےکر کرناٹک کے گورنر تک  کا سفر

گجرات میں جن سنگھ کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک وجوبھائی نے سال 2002 میں نریندر مودی کے لئے اپنی روایتی اسمبلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا گجرات میں بی جے پی کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک رہے […]

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ تربھون نارائن سنگھ درمیان  میں سفید کپڑوں میں چشمہ لگائے ہوئے۔  (فوٹو بشکریہ : دینک جاگرن)

جب گورکھپور ضمنی انتخاب میں ہار گئے تھے وزیر اعلیٰ، چھوڑنا پڑا تھا عہدہ

گورکھ پور میں حکمراں جماعت کے ضمنی انتخاب میں ہارنے کی کہانی نئی نہیں ہے۔اس انتخاب میں وزیراعلیٰ رہتے ہوئے تربھون نارائن سنگھ عرف ٹی این سنگھ انتخاب میں اترے اور ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Rahul Gandhi at Banswara in Rajasthan

کانگریس پارٹی لافنگ کلب بن گئی ہے:مودی

وزیراعظم نریندر مودی کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ اس پہاڑی ریاست کے لوگ بی جے پی کو منھ توڑ جواب دیں گے۔ نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں ویر بھدر سنگھ حکومت کا تختہ الٹنےکی […]