راجستھان اسمبلی الیکشن

RahulGandhi_CongressTwitter

اسمبلی انتخابات 2018: کیا کانگریس کے’اچھے دن‘ آگئے ہیں؟

ان نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان تین ریاستوں میں اپوزیشن متحد ہو کر لڑتی تو بی جے پی کو اس ے زیادہ بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔خصوصاً مدھیہ پردیش میں جہاں شیوراج سنگھ چوہان کوبے دخل کرنے میں کانگریس کو مشقت کرنی پڑی ۔

  (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیوں پوری طاقت جھونکنے کے باوجود راجستھان میں بی جے پی پولرائزیشن کرنے میں ناکام رہی

بی جے پی کے اسٹارپرچارک اور مقامی رہنما راجستھان کے انتخابی میدان میں ہندو رائےدہندگان کی صف بندی کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایک آدھ سیٹ کو چھوڑ‌کر اس کا اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔

فوٹو بشکریہ،فلپ کارٹ اسٹوریز

کیوں راجستھان کے پوکھرن کا انتخابی ماحول فرقہ وارانہ ہوتا جا رہا ہے

گراؤنڈ رپورٹ : بی جے پی نے باڑمیر ضلع‎ میں پڑنے والے ناتھ فرقے کے تارترا مٹھ کے مہنت پرتاپ پوری مہاراج کو پوکھرن سے ٹکٹ دیا ہے تو کانگریس نے علاقے کے مشہور سندھی-مسلم مذہبی رہنما غازی فقیر کے بیٹے صالح محمد کو میدان میں اتارا ہے۔

ایک انتخابی ریلی کے دوران وزیراعلیٰ وسندھرا راجے (فوٹو : پی ٹی آئی)

راجستھان : وسندھرا راجے سے راجپوتوں کی ناراضگی کا خمیازہ بی جے پی کو بھگتنا پڑ سکتا ہے

وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔

بی جے پی صدر امت شاہ اور راجستھان کی وزیراعلیٰ وسندھرا راجے۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

راجستھان: بی جے پی نے وزیروں سمیت 11 باغی رہنماؤں کو پارٹی سے نکالا،گیان دیو آہوجہ کی پارٹی میں واپسی

پارٹی ترجمان کے مطابق؛ سینئر رہنماؤں کے سمجھانے بجھانے کے بعد بھی یہ رہنما انتخابی میدان سے نہیں ہٹے، جس کے مد نظر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔وہیں اپنے متنازعہ بیانوں کے لیے مشہور راجستھان کے ایم ایل اے گیان دیو آہو جہ کی بی جے پی میں واپسی ہو گئی ہے۔

راجستھان کی وزیراعلیٰ  وسندھرا راجے (فوٹو بشکریہ : فیس بک / @VasundharaRajeOfficial)

راجستھان : کانگریس پر زمینوں کی بندربانٹ کا الزام لگانے والی بی جے پی اب خود ایسا کیوں کر رہی ہے؟

بی جے پی حکومت سماجی تنظیموں کو زمین الاٹ کرنے کے لئے اتنی اتاولی ہے کہ سیلف گورننس اور اربن ڈیولپمنٹ منسٹر شری چند کرپلانی کہہ رہے ہیں کہ چاہے مجھے جیل ہی کیوں نہ جانا پڑے، لیکن سماجی اداروں کو رعایتی شرح پر زمینیں الاٹ کی جائیں‌گی۔