ندا فاضلی کا مذہب عشق اور انسانیت ہے …
خصوصی تحریر: ندا فاضلی نے شاعری بھی محبت کی زبان میں کی اور نثر بھی لکھی تو عشق کی زبان میں اور شاید اسی عشق کی زبان نے ندا فاضلی کے نصیب میں وہ شہرت اور مقبولیت لکھ دی جو بہت کم لوگوں کو ملتی ہے۔
خصوصی تحریر: ندا فاضلی نے شاعری بھی محبت کی زبان میں کی اور نثر بھی لکھی تو عشق کی زبان میں اور شاید اسی عشق کی زبان نے ندا فاضلی کے نصیب میں وہ شہرت اور مقبولیت لکھ دی جو بہت کم لوگوں کو ملتی ہے۔
’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘
انٹرویو:’ہم اردو شاعری کے عہد جالب میں رہ رہے ہیں…‘خواتین کی جو آزادی ہے، وہ ہمیشہ بڑی عزیز رہی ہے۔ وہ چاہے ایک رقاصہ ہو یا کوئی بڑی خاتون، مغنیہ ہو یا دفتر کی خاتون ان کی ایک عزت ہے۔مشاعرے میں پڑھنے کے میں پیسے نہیں لیتا۔ مشاعرے میں جاتا ہوں اپنی مرضی سے نظمیں پڑھتا ہوں۔
وقت کے آمروں کو للکارنے والی ایک توانا آواز اور شاعر عوام حبیب جالب کی انقلابی شاعری آج بھی تازہ ومعطر ہے۔
ساحر بڑا شاعر ہے اس لیے بھی کہ ان کی شاعری میں اقتدار، آئین،سماج اور سیاست سے سوال ہے۔
منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔
جون کے یہاں وجود کا نشہ سر چڑھ کر بولتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔انہوں نے انسان کے وجود اور خود اپنی ذات کے سراب کو کھنگالنے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی۔ امروہہ صرف ایک قصبہ ہی نہیں تہذیب و تمدن کا گہواراہ بھی ہے۔یہاں ایک کہاوت سینہ بہ […]
ہندی شاعری میں جب کچھ بڑے شاعروں کی دھوم مچی تھی،عدم گونڈوی اپنے سننے اور پڑھنے والوں کو گاؤں کی ان تنگ گلیوں میں لے گئے جہاں زندگی کااستحصال ہو رہا تھا۔
بہترین صحافت کے لیے ممبئی پریس کلب کی طرف سے دیا جانے والا یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں عارفہ خانم شیروانی کو شری شری روی شنکر کے انٹرویو اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کیٹگری میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔
سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سیاست داں کے علاوہ ہندی کے معروف شاعر ،صحافی اور مقرر تھے۔شوگر کے شکار 93سالہ واجپائی کا صرف ایک ہی گردہ کام کر رہا تھا۔
ویڈیو:مکتبہ جامعہ والے شاہد علی خان کی زبانی سنیے مکتبہ پر جمع ہونے ادیب و فن کار کے دلچسپ قصے اور مکتبہ کی خدمات۔
نئی دہلی کے ایمس میں گوپال داس نیرج نے آخری سانس لی۔سینے میں انفیکشن کی شکایت تھی۔انہیں 1991 میں پدم شری،1994 میں یش بھارتی اور 2007 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔
میری شاعری ماں کے ہونٹوں سے مسکراتی ہے۔ بہن کے آنچل سے سرسراتی ہے۔ بچوں کے ساتھ اسکول جاتی ہے۔ جوانی کے ساتھ اٹھلاتی ہے، دھوپ میں جھلستی ہے ۔ نئی دہلی : ممتاز شاعر ندا فاضلی (مقتداحسن) دہلی میں پیدا ہوئے۔وہ مشاعروں میں مقبول تھے اور ایک […]
شدت پسندوں کی مخالفت کے بعد اپنی موت کا اعلان کرنے والے تمل ادیب اور شاعر موروگن کا نیا شعری مجموعہ’بزدل کے نغمے’شائع ہوچکا ہے۔ نئی دہلی :اپنے ناول کے خلاف شدت پسندوں کے شورشرابے اور مخالفت کے بعد 2015میں اپنی موت اور تخلیقی کام سے دستبردار ہونے […]
رئیس امروہوی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر تھے۔ نئی دہلی :آج ہی کے دن 1988کی شام جب رئیس امروہوی کراچی میں اپنے دولت کدےپرمطالعےمیں مصروف تھےتو انہیں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔قلم کے اس مجاہد نے کبھی کہا تھا : قلم […]
عشقیہ شاعری میں میرؔ صاحب نے جو لطیف پر اثر اور دلفریب فضا خلق کی ہے اس میں ان کے مدھم اور دلنشیں لہجے کی بڑی اہمیت ہے۔