فوٹو جرنلسٹ

جموں و کشمیر کے فوٹو جرنسلٹ کامران یوسف۔  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

ٹیرر فنڈنگ: عدالت نے کشمیری فوٹو جرنلسٹ کو بری کرتے ہوئے کہا – ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں

این آئی اے نے 2017 میں ٹیرر فنڈنگ ​​کا یہ معاملہ درج کرکے کشمیر کے 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے کشمیری صحافی کامران یوسف، وینڈر جاوید احمد اور علیحدگی پسند رہنما آسیہ اندرابی کو بری کر دیا ہے۔ باقی 14 ملزمان کے خلاف آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

جموں و کشمیر کے فوٹو جرنسلٹ کامران یوسف۔  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

کشمیری فوٹو جرنلسٹ  کو ملی ضمانت، این آئی اے نے پتھربازی کے الزام میں کیا تھا گرفتار

این آئی اے نے فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف کی گرفتاری کے حق میں دلیل دی تھی کہ ایک صحافی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سرکاری محکمہ جات کی ترقیاتی کاموں، اسکول اور ہسپتال کے افتتاح یا حکمراں جماعت کے بیان کو کوریج دے۔