لال کرشن اڈوانی

وی پی سنگھ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

وی پی سنگھ : سیاست میں سماجی انصاف نافذ کرنے والا شخص

یوم پیدائش پر خاص : وی پی سنگھ کہا کرتے تھے کہ سماجی تبدیلی کی جو مشعل انہوں نے جلائی ہے اور اس کے اجالے میں جو آندھی اٹھی ہے، اس کا منطقی عروج تک پہنچنا ابھی باقی ہے۔ ابھی تو سیمی فائنل ہوا ہے اور ہو سکتا ہے کہ فائنل میرے بعد ہو۔ لیکن اب کوئی بھی طاقت اس کا راستہ نہیں روک پائے‌گی۔

سبکدوش  جج سریندر کمار یادو۔

یوپی: بابری مسجد معاملے میں تمام ملزمین کو بری کرنے والے جج کو ڈپٹی لوک آیکت بنایا گیا

سریندر کمار یادو نے 30 ستمبر 2020 کو سی بی آئی کےخصوصی جج کے طور پر سنائے فیصلے میں1992 بابری انہدام معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ سمیت تمام ملزمین کو بری کیا تھا۔ اب گورنر آنندی بین پٹیل نے انہیں ریاست کا تیسرا ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا ہے۔

فائل فوٹو: سندیپ شنکر

بابری مسجد؛ جہاں انصاف کو دفن کر دیا گیا

نریندر مودی کی آمد تو 2014میں ہوئی، اس سے قبل سیکولر جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، جن کی سانسیں ہی مسلمانوں کے دم سے ٹکی ہوئی تھیں، بابری مسجد کی مسماری کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

آنند پٹوردھن، بابری مسجد، رام کے نام کو لےکر چھپا ایک ریویو۔(بہ شکریہ:فیس بک/http://patwardhan.com)

بابری مسجد مذہب کے لیے نہیں، اقتدار حاصل کر نے کے لیے مسمار کی گئی تھی: آنند پٹوردھن

انٹرویو: ملک کے نامور ڈاکیومنٹری فلمسازآنند پٹوردھن نے 90 کی دہائی میں شروع ہوئی رام مندرتحریک کو اپنی ڈاکیومنٹری‘رام کے نام’میں درج کیا ہے۔ بابری انہدام معاملے میں خصوصی سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے مدنظر ان سے بات چیت۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری انہدام کی سازش کو لےکر سپریم کورٹ میں آئی بی رپورٹ پیش کی گئی تھی: سابق داخلہ سکریٹری

بابری مسجد انہدام کے وقت مرکزی داخلہ سکریٹری رہے مادھو گوڈبولے نے کہا ہے کہ مسجد گرانے کی سازش کی گئی تھی اور اسی بنیاد پر انہوں نے اس وقت کی اتر پردیش سرکار کو برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

بابری مسجد انہدام معاملہ: دو ایف آئی آر کی کہانی

بابری مسجد انہدام معاملے کی شروعات اس بارے میں درج دو ایف آئی آر 197 اور 198 سے ہوئی تھی۔ پہلی ایف آئی آر انہدام کے ٹھیک بعد ایودھیا تھانے میں لاکھوں نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف درج ہوئی تھی اور دوسری جس میں بی جے پی، سنگھ اور باقی تنظیموں کے رہنما نامزد تھے۔

جسٹس ایم ایس لبراہن، 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد پر جمع کارسیوک اور معاملے میں ملزم رہے بی جے پی رہنما۔ (فوٹو: پی ٹی آئی/رائٹرس)

بابری انہدام کا منصوبہ باریکی سے بنایا گیا تھا، اوما بھارتی نے خود ذمہ داری لی تھی: جسٹس لبراہن

بابری مسجد انہدام کی جانچ کے لیے1992 میں جسٹس ایم ایس لبراہن کی قیادت میں لبراہن کمیشن کا قیام عمل میں آیاتھا، جس نے سال 2009 میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ کمیشن نے کہا تھا کہ کارسیوکوں کا اجتماع اچانک یا رضاکارانہ نہیں تھا، بلکہ منصوبہ بند تھا۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

’سی بی آئی عدالت کو بابری انہدام منصوبہ بند نہیں لگا، لیکن  ان کا فیصلہ پہلے سے طےشدہ  لگتا ہے‘

بابری مسجد انہدام معاملے میں بدھ کو فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی سی بی آئی عدالت نے کہا کہ مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں حادثاتی تھا،غیرسماجی عناصرگنبد پر چڑھے اور اس کوگرا دیا۔ عدالت کے فیصلے پر اس معاملے کےگواہوں میں سے ایک رہے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔

2005 میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونئے کٹیار اور اشوک سنگھل۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری انہدام فیصلہ: ملزم رہنما بو لے-سچ کی جیت، اپوزیشن نے کہا-وہی قاتل، وہی منصف، عدالت اس کی

بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعے تمام ملزمین کو بری کرنے کے بعد بی جے پی کےسینئررہنما مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ اب یہ تنازعہ ختم ہونا چاہیے اور سارے ملک کو عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیےتیاررہنا چاہیے۔اپوزیشن نے اس فیصلہ کوغیرمعقول بتایا ہے۔

بابری مسجد انہدام معاملے کو لےکرجمعرات  کو اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں بی جے پی کی سینئررہنما اوما بھارتی پیش ہوئیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری مسجد انہدام: سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں اوما بھارتی، خود کو بتایا بے قصور

خصوصی سی بی آئی عدالت 6 دسمبر، 1992 کوایودھیا میں بابری مسجد انہدام معاملے میں 32 ملزمین کے بیان درج کر رہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی رہنما اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، اتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اورسابق مرکزی وزیرمرلی منوہر جوشی کا بیان درج ہونا ابھی باقی ہے۔

 (فوٹو: اےپی/پی ٹی آئی)

بابری انہدام معاملہ: 32 میں سے چار ملزمین  نے اسپیشل سی بی آئی عدالت میں بیان درج کرائے

بابری مسجد انہدام معاملے میں اپنا بیان درج کرانے کے لیے رام ولاس ویدانتی، سینئر بی جے پی رہنما ونئے کٹیار، سنتوش دوبے اور وجئے بہادر سنگھ جمعرات کو لکھنؤ کی اسپیشل سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔

کلیان سنگھ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

بابری مسجد انہدام معاملے میں کلیان سنگھ کو پیش کرنے کے لئے سی بی آئی نے دی عرضی

بی جے پی کے سینئر رہنما کلیان سنگھ حال ہی میں راجستھان کے گورنر کے عہدے سے ہٹے ہیں۔ سی بی آئی نے کہا کہ چونکہ اب کلیان سنگھ گورنر کے عہدے سے ہٹ چکے ہیں اس لئے بابری مسجد انہدام معاملے میں ان کے خلاف کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔

بی جے پی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیامودی نے امت شاہ کو وزارت داخلہ کا قلمدان سپرد کرکے کوئی اہم پیغام دیا ہے؟

مودی اور امت شاہ کی جوڑی کا رشتہ 30سال پرانا ہے۔ 2001میں مودی کے گجرا ت کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ کو آسان کرنے کے لیے شاہ نے پارٹی میں ان کے مخالفین ہرین پانڈیا اور کیشو بائی پاٹل کو ٹھکانے لگانے میں اہم رول ادا کیا۔ ہرین پانڈیا کو تو قتل کیا گیا۔ گجرات میں شاہ کو وزارت داخلہ کا قلمدان دیا گیا تھا اور ان کا دور وزارت کئی پولیس انکاؤنٹروں کے لیے یاد کیا جا تا ہے۔ قومی تفتیسی بیورو نے تو انکو سہراب الدین اور اانکی اہلیہ کوثر بی کے قتل کیس میں ایک کلیدی ملزم ٹھہرایا تھا۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

علامتی فوٹو:پی ٹی آئی

جئے شری رام کا نعرہ رام کی عظمت کا اقرار نہیں، غنڈہ گردی  کا اعلان ہے

لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

کیا اڈوانی نے موجودہ بی جے پی کا موازنہ ایمرجنسی والی کانگریس سے کیا ہے؟

بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔

لال کرشن اڈوانی(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

مودی نے کی اڈوانی کے بلاگ کی تائید: پہلےملک، پھر پارٹی اس کے بعد اپنی ذات

بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن ڈوانی نے بلاگ لکھ‌کر کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کی خوبصورتی اس میں ہے کہ ملک کی تکثیریت اور اظہار کی آزادی کا احترام کیا جائے۔ جمہوریت اور جمہوری‎ اقدار کی حفاظت بی جے پی کی خاصیت رہی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

لوک سبھاانتخابات: بی جے پی نے امید واروں کی پہلی لسٹ جاری کی،امت شاہ کو اڈوانی کی گاندھی نگر سیٹ ملی

لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی طرف سے جاری 184 امیدواروں کی پہلی لسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے الیکشن لڑیں گے۔وہیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو امیٹھی سے دوبارہ ٹکٹ دیا گیا ہے۔

rahul

ہے گودی میڈیا، ذرا گود سے اترو بھی…

راہل کو فلموں کے علاوہ نوٹنکی دیکھنی چاہیے۔ کیسے بولتے بولتے رویا جاتا ہے۔ کیسے چیخا جاتا ہے۔ کیسے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ نوٹنکی بہت کام کی چیز ہے۔ راہل گاندھی فلم دیکھنے چلے گئے۔ اگر یہ بھی بحث ومباحثے  کا موضوع ہے تو میری آپ سے درخواست […]