میڈیا

(تصویر: پی ٹی آئی)

گزشتہ پانچ سالوں میں مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 3723.38 کروڑ روپے خرچ کیے

راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ رواں مالی سال میں اب تک مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 154.07 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ منگل کو ٹھاکر نے لوک سبھا میں بتایا تھاکہ 2014 سے مرکز نے پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پر 6491.56 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کٹھوعہ گینگ ریپ–قتل معاملہ: سپریم کورٹ نے ’نابالغ‘ ملزم کو بالغ مانا، مقدمہ چلانے کا حکم

بتادیں کہ 17 جنوری 2018 کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سالہ بچی کی لاش ملی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ قتل سے قبل لڑکی کے ساتھ کئی بار گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ جون 2019 میں اس کیس کے کلیدی ملزم سانجی رام سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو قصوروارٹھہرایا گیا تھا۔

شہلا رشید، فوٹو: انسٹا گرام

ہائی کورٹ نے شہلا رشید کے خلاف پروگرام پر زی نیوز اور سدھیر چودھری سے جواب طلب کیا

نومبر 2020 میں زی نیوز کی ایک نشریات میں شہلا رشید کے والد کا انٹرویو دکھایا گیا تھا، جس میں انہوں نے شہلا پر دہشت گردانہ فنڈنگ سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔ شہلا نے دہلی ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں مطالبہ کیا ہے کہ چینل ان سےغیرمشروط معافی مانگے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

گزشتہ تین سالوں میں مرکزی حکومت نے اشتہارات پر 911.17 کروڑ روپے خرچ کیے

اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 2019-20 میں 5326 اخبارات میں اشتہارات پر 295.05 کروڑ روپے، 2020-21 میں 5210 اخباروں میں اشتہارات پر 197.49 کروڑ روپے، 22-2021 میں 6224اخبارات میں اشتہارات پر 179.042 کروڑ روپے اور جون 2022-23 تک 1529 اخبارات میں اشتہارات پر 19.25 کروڑ روپے خرچ کیےتھے۔

(کلاک وائز) پون ہنس کے دفتر میں سدرشن نیوز کی نامہ نگار، پون ہنس کے دفتر کے گیٹ پر چڑھتے رائٹسٹ، مظاہرہ کے دوران راگنی تیواری، سریش چوہانکے۔

نوکری کے لیے منتخب 38 میں سے 13 امیدوار مسلمان، سدرشن نیوز نے چھیڑا ’نوکری جہاد‘ کا راگ

سدرشن نیوز کے سریش چوہانکے نے ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا کردیا، جب ہفتہ روزقبل سوشل میڈیا پر 10 امیدواروں کی فہرست وائرل ہوئی۔ اس فہرست میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کے نام تھے،جنہیں پون ہنس لمیٹڈ کمپنی کے اپرنٹس شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ یہ سب مسلمان ہیں۔ چینل کا الزام ہے کہ ہندوؤں کو سرکاری اداروں کی جانب سے نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔

شہلا رشید، فوٹو: پی ٹی آئی

شہلا رشید کے خلاف زی نیوز کی نشریات سے این بی ڈی ایس اے ناراض، ویڈیو ہٹانے کی ہدایت

نومبر 2020 میں زی نیوز کی ایک نشریات میں شہلا رشید کے والد کا انٹرویو دکھایا گیا تھا، جس میں انہوں نے شہلا پر دہشت گردانہ فنڈنگ ​​سے متعلق سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔این بی ڈی ایس اے نے یہ کہتے ہوئے کہ اس نشریات میں غیرجانبداری کا فقدان تھا، چینل سے اس کی ویب سائٹ سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں سے اس ویڈیو کو ہٹا نےکوکہا ہے۔

گوہر گیلانی ، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

جموں و کشمیر: مصنف اور صحافی گوہر گیلانی کا وارنٹ گرفتاری جاری

شوپیاں کےایگزیکٹیو مجسٹریٹ نےگرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوہر گیلانی لگاتارعوامی امن وامان کو متاثرکر رہے ہیں۔ انہیں 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

'

بی جے پی کے رہنماؤں اور وزیروں کے مہنگائی پر عجیب و غریب بیان

ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

سال 2018 میں صحافی کے خلاف درج کیس کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے قانون کا غلط استعمال بتایا

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس طرح ایف آئی آر درج کرنا صحافی کو ‘چپ کرانے’ کا طریقہ تھا۔ صحافی کی ایک رپورٹ 19اپریل2018 کو جموں کےایک اخبار میں شائع ہوئی تھی، جو ایک شخص کو پولیس حراست میں ہراساں کرنے سے متعلق تھی۔ اس کو لےکر پولیس نے ان پر کیس درج کیا تھا۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنی بیوی رنجیتا ایلنگبام کے ساتھ صحافی کشورچندر وانگ کھیم۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے کی بات‘ کہنے کی وجہ سے جیل میں ڈالے گئے صحافی رہا

منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے‘ کی بات کہنے والے کارکن اور صحافی دو مہینے سے جیل میں

منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔

نریندر مودی۔ (فوٹوبہ شکریہ : پی آئی بی)

پریس کی آزادی کو کنٹرول کرنے والے 37 ممالک کے سربراہوں کی فہرست میں نریندر مودی کا نام شامل: رپورٹ

رپورٹرس ودآؤٹ بارڈرس نے پریس کی آزادی کو کنٹرول کرنے والے 37ممالک کے سربراہوں یاقائدکی فہرست جاری کی ہے، جس میں شمالی کوریا کے کم جونگ ان اور پاکستان کے عمران خان کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کا نام شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ سب وہ ہیں جو ‘سینسرشپ کا میکانزم بناکر پریس کی آزادی کو روندتے ہیں،صحافیوں کو من مانے ڈھنگ سے جیل میں ڈالتے ہیں یا ان کے خلاف تشددکو ہوا دیتے ہیں۔

sudarshan-news

سعودی عرب کی مسجد پر میزائل فائر کرنے کی فرضی خبر دکھانے کے لیے سدرشن نیوز پر مقدمہ درج

سدرشن نیوز چینل نے فلسطین پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ایک پروگرام‘بند اس بول’میں سعودی عرب کی ایک مسجد پر میزائل فائرکرتےہوئے دکھایا تھا۔ ایسا کرنے کے لیے چینل نے میٹامورفک گرافکس کا سہارا لیا تھا۔ چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے نے شو میں کہا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کریں کیونکہ وہ اپنے دشمنوں اور جہادیوں کوصحیح طریقے سے ہلاک کر رہا ہے۔

WhatsApp Image 2021-03-01 at 21.10.15 (1)

دہلی فسادات کے ایک سال: خوف میں جینے کو مجبور شیو وہار کے مسلمان

ویڈیو: دہلی فسادات کے ایک سال بعد بھی لوگ خوف میں جی رہے ہیں۔ فسادات میں ہوئے جان ومال کے نقصان کی بھرپائی ہو پانا ناممکن ہے۔ د ی وائر نے شیو وہار کے لوگوں سے بات کر کے ان کی پریشانی کو جاننے کی کوشش کی ۔

صحافی کشورچند وانگ کھیم کے ساتھ پاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام۔ (فوٹو بہ شکریہ: کشورچند وانگ کھیم)

منی پور: سیڈیشن اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار صحافی رہا، پولیس نے کہا- کیس بند نہیں

پولیس نے 17 جنوری کو ریاست کے دوسینئرصحافیوں فرنٹیر منی پور نیوز پورٹل کے ایگزیکٹو ایڈیٹرپاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام کو پورٹل پر چھپے ایک مضمون کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ ان پریو اے پی اے اور سیڈیشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

شہلا رشید، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

شہلارشید کے خلاف توہین آمیز اور ذاتی مواد شائع کر نے سے ان کے والد اور میڈیا پر روک

شہلارشید، ان کی والدہ زبیدہ اختر اور بہن آصمہ رشید نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے والد عبدالرشید شورا جھوٹے اور بیہودہ الزام لگاکر ان کی عزت کو کم کرنے کا کام کر رہے ہیں، جس میں انہیں ملک مخالف کہنا تک شامل ہے۔ مدعا علیہان میں عبدل، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل شامل ہیں۔

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

وزارت اطلاعات و نشریات نے ’یوپی ایس سی جہاد‘ شو کو بتایا توہین آمیز، تبدیلی کے ساتھ ٹیلی کاسٹ کی اجازت

وزارت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ شو کے ایپی سوڈ میں جو چیزیں دکھائی جا رہی تھیں، وہ اچھی نہیں ہیں، توہین آمیز ہیں اور فرقہ وارانہ خیالات کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ سدرشن ٹی وی کے ‘بند اس بول’شو کے ایپی سوڈ کے ٹریلر میں ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

AKi 22 September.00_24_42_14.Still005

ڈیجیٹل میڈیا سے مودی حکومت کو ڈر کیوں لگتا ہے؟

ویڈیو: سدرشن ٹی وی کے متنازعہ شو کو لے کر سپریم کورٹ میں چل رہی شنوائی میں میڈیاریگولیشن کی تجویز پر مرکز نے کہا ہے کہ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے بجائے ایسا پہلے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے کیا جانا چاہیے۔ اس موضوع پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے بانی  اور صدر سید ظفر محمود۔ (فوٹو: دی  وائر)

ہم اچھے کام میں بھروسہ رکھتے ہیں اور آئین کے حساب سے ہی کام کر تے ہیں: زکوٰۃ فاؤنڈیشن

انٹرویو:سدرشن نیوزکے متنازعہ‘یوپی ایس سی جہاد’پروگرام میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن پر کئی طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔اس پروگرام، اس سے متعلق تنازعہ اور الزامات کو لےکر زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے بانی اورصدرسید ظفر محمود سے بات چیت۔

(علامتی تصویر، فوٹو: ٹیوٹر/@BOC_MIB)

اشتہار کے ذریعے پانچ سالوں میں سوشل میڈیا پر صرف ایک بیداری مہم چلائی گئی: سرکار

وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکرنے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ بیورو آف آؤٹ ریچ اینڈ کمیونی کیشن(بی اوسی)سوشل میڈیاپلیٹ فارمزسمیت مختلف میڈیا پلیٹ فارمزکے ذریعےبیداری مہم چلاتی ہے۔ پانچ سال میں صرف ایک مہم چلائی ، جس پر 21.66 لاکھ روپے خرچ ہوا۔

(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@SureshChavhank)

میڈیا میں پیغام جانا چاہیے کہ کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا: جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ

سدرشن نیوز کے ایک پروگرام کے متنازعہ ایپی سوڈ کے ٹیلی کاسٹ کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پر روک لگانا ایٹمی میزائل کی طرح ہے، لیکن ہمیں آگے آنا پڑا کیونکہ کسی اور کے ذریعے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@SureshChavhank

سپریم کورٹ نے ’یوپی ایس سی جہاد‘ شو کو مسلمانوں کو بدنام کر نے کی کوشش قرار دیا، لگائی روک

سدرشن نیوز کے بند اس بول شو کے‘نوکر شاہی جہاد’ایپی سوڈکےٹیلی کاسٹ کو روکتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہونے کے ناطے یہ کہنے کی اجازت نہیں دے سکتے کہ مسلمان سول سروسز میں گھس پیٹھ کر رہے ہیں۔ اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ صحافی کو ایسا کرنے کی پوری آزادی ہے۔

(بہ شکریہ : سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

وزارت اطلاعات و نشریات نے دی ’یوپی ایس سی جہاد‘ والے شو کو نشر کر نےکی اجازت، عدالت نے بھیجا نوٹس

وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو سدرشن نیوز کے شو‘بند اس بول’کے متنازعہ نوکر شاہی جہاد والے ایپی سوڈ کو نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس کے خلاف دائر ہوئی عرضی پر وزارت سے جواب مانگاہے۔

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

مسلمانوں کے خلاف سدرشن ٹی وی کے زہریلے پروپیگنڈے کی مذمت کرنا ہی کافی نہیں ہے

رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔

(بہ شکریہ : سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن نیوز کے ’نوکر شاہی جہاد‘ پروگرام  پر روک لگائی

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن نیوز کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’ایپی سوڈ پر روک لگا دی ہے۔ 28 اگست کو رات آٹھ بجے اس شوکو نشر ہونا تھا۔

AKI 27 August 2020.00_24_37_22.Still007

سدرشن ٹی وی کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی چھوٹ کس نے دی؟

ویڈیو: نیوزچینل سدرشن نیوز نے 28 اگست کونشر ہونے والے اپنے ایک شو کا ٹریلر جاری کیا ہے۔ اس میں چینل کے ایڈیٹران چیف سریش چوہان کے ‘نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑاانکشاف ’ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر ‘ستیہ ہندی’ کے مدیر آشوتوش اور کیرل کےسابق ڈی جی پی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

یو پی ایس سی جہاد ٹریلر: آئی پی ایس ایسوسی ایشن کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کیا سدرشن نیوز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹرسریش چوہان کے اپنے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ٹریلر میں‘جامعہ کے جہادی’کہتے نظر آ رہے ہیں۔ جامعہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف یونیورسٹی اور ایک کمیونٹی کی امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلکہ یو پی ایس سی کی ساکھ کو بھی داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔

ایریندرو لیچومبم۔ (فوٹو: Erendro Leichombam/Facebook)

منی پور: فیس بک پوسٹ کی وجہ سے سیاسی کارکن پر سیڈیشن کا مقدمہ درج

سال 2017 میں سماجی کارکن اروم شرمیلا کے ساتھ ایک سیاسی پارٹی بناکراسمبلی انتخاب لڑنے والے سیاسی کارکن ایریندرو لیچومبم منی پور میں بی جی پی کی قیادت والی سرکار کے بولڈناقد رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں مئی 2018 میں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

جموں و کشمیر کی نئی میڈیا پالیسی پریس کی آزادی کو متاثر کر نے والی ہے: پریس کاؤنسل

جموں وکشمیر انتظامیہ نے گزشتہ دنوں ریاست کی نئی میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت وہ شائع اورنشرہونے والےمواد کی نگرانی کرےگا اور یہ طے کرےگا کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل رپورٹنگ’ہے۔ پریس کاؤنسل نے اس بارے میں انتظامیہ سے جواب مانگا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

جموں وکشمیر کی نئی میڈیا پالیسی: انتظامیہ  طے کرے گی فیک نیوز اور ملک مخالف صحافیوں کی تعریف

دو جون کو جاری جموں وکشمیر کی نئی میڈیا پالیسی کے مطابق، سرکار اخباروں اور دوسرے میڈیا چینلوں پر آنے والے مواد کی نگرانی کر کےیہ طے کرےگی کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل’ ہے۔ ایسا پائے جانے پر متعلقہ ادارے کو سرکاری اشتہار نہیں دیےجا ئیں گے، ساتھ ہی ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔

انڈمان نکوبار کے صحافی  زبیر احمد(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

انڈمان: غلط خبر پھیلانے کے الزام میں گرفتار صحافی  نے کہا، تکلیف دہ سوال پوچھنے کا نتیجہ

انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔

گوہر گیلانی ، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

جموں و کشمیر: ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت ملزم  بنائے گئے صحافی کو عبوری راحت دینے سے انکار کیا

یو اے پی اے کے تحت ملزم بنائے گئے کشمیری صحافی اور قلکار گوہر گیلانی کی گرفتاری سے عبوری تحفظ اورایف آئی آر رد کرنے کی مانگ والی عرضی پرشنوائی کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کرکے 20 مئی سے پہلے جواب داخل کرنے کاحکم دیا۔

مسرت زہرہ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

جموں کشمیر: ملک مخالف پوسٹ کے الزام میں خاتون فوٹو جرنلسٹ کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

واشنگٹن پوسٹ اور الجزیرہ جیسےانٹرنیشنل میڈیااداروں کے ساتھ کام کرنے والی 26 سالہ خاتون فوٹوجرنلسٹ مسرت زہرہ کشمیر کی دوسری صحافی ہیں جن پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

حکومت نے ریاستوں سے کہا: یقینی بنائیں کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کام کاجاری رہے

تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے چیف سکریٹری کو لکھے خط میں وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل اور نیوز ایجنسی مصدقہ اطلاعات پہنچانے کے بےحد ضروری ذرائع ہیں۔ جھوٹی اور فرضی خبروں سے بچنا ہوگا۔