وکاس دوبے

(فوٹو : یوتھ فار ہیومن رائٹس ڈاکیومینٹیشن)

یوپی پولیس کے فرضی انکاؤنٹر معاملوں کو دبایا گیا، این ایچ آرسی نے بھی قوانین کی خلاف ورزی کی: رپورٹ

سول سوسائٹی گروپوں نے مارچ 2017 اور مارچ 2018 کے بیچ میں اتر پردیش میں پولیس انکاؤنٹر کے 17معاملوں کا مطالعہ کیا،جن میں18 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ ان میں سے کسی میں بھی کسی پولیس اہلکار پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ان معاملوں کی جانچ نیشنل ہیو من رائٹس کمیشن نے بھی کی تھی۔ ان میں سے 12 معاملوں میں کمیشن نے پولیس کو کلین چٹ دے دی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ(فوٹو: پی ٹی آئی)

یوپی: یوگی حکومت نے ریاست میں بندوق کا لائسنس رکھنے والے برہمنوں کی جانکاری مانگی، پھر پیچھے ہٹی

اتر پردیش اسمبلی میں ایک بی جے پی ایم ایل اے نے ریاست میں برہمنوں کے قتل، ہتھیارکےلائسنس کے لیےدرخواست دینے والے اور لائسنس رکھنے والے برہمنوں سے متعلق اعدادوشمار کو لےکر ایک سوال پوچھا تھا، جس کے جواب میں یوپی حکومت نے تمام ضلع حکام کو خط لکھ کر تفصیلات طلب کی تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

پولیس انکاؤنٹر: کیا ’فوری انصاف‘ کے نام پر لاقانونیت کو قبول کیا جاسکتا ہے؟

ایک ملک اور ایک مجرم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ ملک قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ مجرم اس کو توڑتا ہے۔ اگر ملک ایک بار بھی قانون توڑ دےتو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بھی مجرم کےخانے میں آ گیا اور اس کو حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔

AKI 10 July 2020 Vikas Dubey .00_24_57_08.Still001

کون نہیں چاہتا تھا، وکاس دوبے زندہ رہے؟

ویڈیو:اتر پردیش پولیس کی ایس ٹی ایف نےجمعہ کو دعویٰ کیا تھا کہ مدھیہ پردیش کے اجین میں گزشتہ نو جولائی کو گرفتار کیے گئے آٹھ پولیس اہلکاروں کے قتل کے کلیدی ملزم وکاس دوبے کو کانپور لاتے وقت پولیس ٹیم کی ایک گاڑی پلٹ گئی۔ اس دوران وہ بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا، تو پولیس کو گولی چلانی پڑی۔

ہاسپٹل میں وکاس دوبے کی لاش۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

جان گنوانے والے کانسٹبل کے والد نے کہا-وکاس دوبے کے ساتھ کئی راز دفن ہوگئے

کانپور کے بکرو گاؤں میں جان گنوانے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر سے مطمئن ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اب اس کے ساتھیوں اور سرپرستوں کا پردہ فاش نہیں ہو پائےگا۔

وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر کی جگہ (فوٹو: پی ٹی آئی)

وکاس دوبے انکاؤنٹر: ’اگر وہ بھاگ رہا تھا تو پولیس کی گولی سینے پر کیسے لگی؟‘

کانپور میں پچھلے ہفتے آٹھ پولیس اہلکاروں کےقتل کے کلیدی ملزم اور ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے مبینہ انکاؤنٹر پراپوزیشن نے سوال اٹھاتے ہوئے اس کو دوبے کے سیاسی سرپرستوں کو بچانے کی کوشش بتایا ہے اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

وکاس دوبے کی موت سے چند منٹ پہلے پولیس نے روک دی تھی گاڑیوں کی آمدورفت

مدھیہ پردیش سے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کو کانپور لا رہی یوپی پولیس کی ٹیم کے قافلے کے پیچھے چل رہے میڈیااہلکاروں نے بتایا ہے کہ ‘انکاؤنٹر’ سے کچھ ہی منٹ پہلے اچانک پولیس نے اس سڑک پر گاڑیوں کو روک دیاتھا۔

نو جولائی کو اجین سے پولیس نے گینگسٹر وکاس دوبے کو گرفتار کیا تھا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پولیس کا دعویٰ، بھاگنے کی کوشش میں مارا گیا گینگسٹر وکاس دوبے

دو جولائی کی دیر رات اتر پردیش میں کانپور کے چوبےپور تھانہ حلقہ کے بکرو گاؤں میں پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، جب وکاس اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا تھا۔ اس تصادم میں آٹھ پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی تھی۔ گزشتہ نو جولائی کو پولیس نے وکاس دوبے کو مدھیہ پردیش کے اجین شہر سے گرفتار کیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

یوپی: ہسٹری شیٹر کو پکڑ نے گئی پولیس ٹیم پر حملہ، ڈپٹی ایس پی سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کی موت

پولیس کے مطابق، کانپور کے چوبے پور تھانہ حلقہ کے دکرو گاؤں میں ایک پولیس ٹیم جمعرات کو دیر رات ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کو گرفتار کرنے جا رہی تھی، جب ان کا راستہ روک کر پاس کی چھت سے گولیاں چلائی گئیں۔اس میں سات لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوبے کے خلاف تقریباً60مجرمانہ معاملے چل رہے ہیں۔