پاکسو ایکٹ

(فائل فوٹو: رائٹرس)

کپڑے کے اوپر سے بچی کاسینہ دبانے کو جنسی تشدد نہیں کہہ سکتے: بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک بچی کوجنسی ہراساں کیے جانے کے لیے پاکسو اور آئی پی سی کےتحت قصوروار ٹھہرائے گئے ملزم کو پاکسو سے بری کرتے ہوئے کہا کہ اسکن ٹو اسکن کانٹیکٹ کے بنا جنسی حملہ نہیں مانا جا سکتا۔ کارکنوں نے اس فیصلے کو توہین آمیزاور ناقابل قبول بتایا ہے۔

Firozabad-MAP

اتر پردیش: ریپ ملزم نے کیا متاثرہ کے والد کا قتل، پولیس پر لاپروائی کا الزام

معاملہ فیروزآباد ضلعے‎ کا ہے۔ اگست 2019 میں ملزم نے ایک نابالغ لڑکی سے ریپ کیا تھا۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ملزم لگاتار ان پر مقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ بناتے ہوئے دھمکیاں دے رہا تھا، لیکن شکایت کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

بچوں کے ساتھ ریپ کے مجرموں  کے لیے ختم ہو رحم کی عرضی کا اہتمام: صدر جمہوریہ

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہا کہ انہوں نےپاکسو کے تحت مجرم ٹھہرائے گئے لوگوں سے متعلق رحم کی عرضی کے تجزیہ کے لیےکہاہے۔ اب یہ پارلیامنٹ پر منحصر کرتا ہے کیونکہ اس میں ایک آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

حیدر آباد ریپ متاثرہ کی پہچان بتانے پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکز اور میڈیا اداروں کو نوٹس دی

حیدر آباد میں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل معاملے میں میڈیااداروں کے ذریعے متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے کو لےکر دہلی کے ایک وکیل نے عرضی دائر کی ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت ہے کہ بنا عدالت کی اجازت کے کسی بھی حالت میں متاثرہ کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

بہار کے مظفر پور واقع بالیکا گریہہ میں بچوں سے ریپ  کے معاملے کا اہم ملزم برجیش ٹھاکر۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک / ٹوئٹر)

بہار بالیکا گریہہ: ملزم برجیش ٹھاکر کے ہیں 3 اخبار، فرضی واڑے  سے پائے لاکھوں کے اشتہار

برجیش کی ملکیت والے ایک ہندی روزنامہ کی 300 سے زیادہ کاپیاں شائع نہیں ہوتی ہیں لیکن روزانہ 60862 کاپیاں چھپیں دکھاکر بہار حکومت سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ روپے کے اشتہار ملتے تھے۔ ملزم آئی پی آر ڈی سے منظور شدہ صحافی تھا۔

فوٹو:ٹوئٹڑ

لڑکوں کے جنسی استحصال پر بھی ملے گی سخت سزا، پاکسو ایکٹ میں ہوگی ترمیم: وزارت

وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گانڈھی نے کہا ،’ لڑکوں کا جنسی استحصال سب سے زیادہ نظر انداز کی جانے والی جماعت لڑکوں کی ہے۔ بچپن میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے لڑکے زندگی بھر گم سم رہتے ہیں۔’