اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب میں ابھی تقریباً پانچ مہینے باقی ہیں،لیکن سیاسی سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔ کابینہ میں تبدیلی سے لےکرسیاسی پارٹیوں کے گٹھ جوڑ تک دیکھنے کو مل رہے ہیں۔لیکن صوبے کی عوام کیا بدلاؤ چاہتی ہے یا موجودہ نظام میں ان کا بھروسہ بنا ہوا ہے؟
اسمبلی انتخابات سے کچھ مہینے پہلے اتر پردیش بی جے پی میں‘سیاسی عدم استحکام’کا انفیکشن شروع ہو گیا، جس کے مرکزمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے رہنماؤں کے غوروخوض کے بیچ سوال اٹھتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں یوپی کا میدان فتح کرنااتنا آسان نہیں دکھ رہا، جتنا سمجھا جا رہا تھا۔
اتر پردیش کی سیاست کو لےکربی جے پی کے باربار ‘سب کچھ ٹھیک ہے’کہنے کے باوجود کچھ بھی ٹھیک نہ ہونے کے اندیشےختم ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
معاملہ اتر پردیش کے فیروزآباد کا ہے۔مقامی بی جے پی رہنما نے پولیس سے کی گئی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ ایک وہاٹس ایپ گروپ میں کیے جا رہے پوسٹ لوگوں کے جذبات کو مشتعل کر سکتے ہیں۔
پلواما حملے کے 1 ہفتے کے بعد 21 فروری کو کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ جب پورا ملک پلواما حملے میں جان گنوانے والے جوانوں کو لے کر غم زدہ تھا اس وقت وزیراعظم جم کاربیٹ پارک میں شام کو ایک فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔
پلواما حملے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی پر یہ الزام لگا تھا کہ جس وقت یہ حملہ ہوا،تب وہ جم کاربیٹ نیشنل پارک میں شوٹنگ کر رہے تھے۔
نریندر مودی نے کم سے کم ایک ایسا اقتصادی سماج تو بنا دیا ہے جو نتیجے سے نہیں نیت سے تجزیہ کرتا ہے۔ حماقت کی ایسی اقتصادی جیت کب دیکھی گئی ہے؟ گیتا گوپی ناتھ جیسی ماہر اقتصادیات کو نیت کا ڈیٹا لےکر اپنا نیا ریسرچ کرنا چاہیے ۔
وجے مالیا پر بینکوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا الزام ہے۔ وہ سال 2016 سے ہندوستان سے فرار ہیں اور برطانیہ میں چھپے ہوئے ہیں۔
کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھےگا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔
اگر انتخابی جیت میں وزیر اعظم کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔
آر ٹی آئی کارکن نے انفارمیشن کمشنر سے شکایت کی تھی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو اطلاع فراہم نہیں کرائی۔
لندن میں ویسٹ منسٹر کے سینٹرل ہال میں ہوئے دو گھنٹوں سے زیادہ کے پروگرام ‘ بھارت کی بات، سب کے ساتھ ‘ میں وزیر اعظم نریندر مودی شروع سے لےکر آخر تک اپنی ہی بات کرتے رہ گئے۔