گئو سیواکمیشن

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا

جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد اور لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کئی گائیڈ لائن جاری کیے تھے۔ اب عدالت نے 2018 سے اس طرح کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دائر کی گئی شکایتوں، ایف آئی آر اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سے متعلق سالانہ ڈیٹا جمع کرنے کو کہاہے۔

3103. NSC.00_39_52_14.Still025

حکومت ماب لنچنگ کے اعداد و شمار کیوں سامنے نہیں لانا چاہتی؟

ویڈیو: گزشتہ دنوں پارلیامنٹ میں مرکزی حکومت نے کہا کہ ان کے پاس الگ سےماب لنچنگ کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ اس ایشو پر ماہرین کے ساتھ بات چیت کہ کیوں حکومت کو ماب لنچنگ کے اعدادوشمار دوسرے جرائم سے الگ سامنے رکھنا چاہیے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

ہیومن رائٹس واچ نے کہا؛ گئو رکشا کے نام پر ہونے والے تشدد کے خلاف کارروائی کی جائے

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جون 2017 میں گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں بھیڑ نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں میٹ کاروباری علیم الدین انصاری کا پیٹ-پیٹ‌کر قتل کرنے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگا دی تھی (فائل فوٹو : ٹوئٹر)

حکومت کی ایک ریسرچ کے مطابق؛ گائے کے گوشت کے شک میں ضبط کیا گیا 93 فیصد گوشت بھینس اور بیل کا تھا

حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

ماب لنچنگ کے خلاف قانون : کمیٹی نے راجناتھ سنگھ کی صدارت والے وزیروں کے گروپ کو رپورٹ سونپی

گزشتہ ایک سال میں 9ریاستوں میں تقریباً 40لوگوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس پر قانون بنانے کی ہدایت دی تھی۔

Photo: Facebook

کیا ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنانا مسئلے کا حل ہے ؟

ایڈوائزری میں دو دن قبل جاری عدالتی حکم کی جھلک بھی تھی۔مگر جو ہوشیاری حکومت نےکی تھی کہ اس میں گئو رکشکوں ذکر نہیں تھا۔سارا زور صرف بچہ چوری کی افواہوں پر تھا،حیرت ہےکہ سپریم کورٹ نے حکومت کی اس ہوشیاری کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔