ہائی کورٹ

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے 173 لوگ اب بھی حراست میں: وزارت داخلہ

وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔

علامتی تصویر / ٖفوٹو : رائٹرز

’کشمیریوں کو جان لینا چاہیے کہ اب وہ ہمارے غلام ہیں‘

رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔

گجرات ہائی کورٹ/ فوٹو: وکی پیڈیا

بنچ میں تبدیلی کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے کہا-محض سرکار کی تنقید سے مرے ہو ئے واپس نہیں آئیں گے

اس سے پہلے ہائی کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ سرکار کے ذریعے چلائے جارہے احمدآباد سول ہاسپٹل کی حالت قابل رحم اور کال کوٹھری سے بھی بدتر ہے۔ اس کے بعد اس بنچ میں تبدیلی کی گئی تھی۔

جسٹس جےبی پردیوالا اور الیش جےوورا کی بنچ کو رونا سے متعلق پی آئی ایل  پرشنوائی کر رہی تھی۔ (علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی سے لے کر گجرات ہائی کورٹ تک، کیا بنچ میں تبدیلی سرکار کو بچانے کے لیے ہوتی رہےگی؟

کو رونا کو لے کر اسپتالوں کی قابل رحم حالت اورحفظان صحت کو لے کرریاست کی بد نظمیوں پر گجرات سرکار کو بےحد سخت پھٹکار لگانے والی ہائی کورٹ کی بنچ میں اچانک تبدیلی کیے جانے سے ایک بار پھر ‘ماسٹر آف روسٹر’ کارول سوالوں کے گھیرے میں ہے۔

فوٹو: رائٹرس

جموں و کشمیر کو سینٹرل جیل میں کیوں نہیں بدل دیتی مرکزی حکومت: یوسف تاریگامی

جموں وکشمیر کے سابق ایم ایل اے اور سینئرسی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ریاست کے بڑے رہنماؤں کی حراست کو لےکر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو حکومت وہاں الیکشن کیوں نہیں کراتی۔

14 اگست، 2019 کو سرینگر میں ہوئے ایک مظاہرہ کے بعد(فوٹو : رائٹرس)

جموں و کشمیر میں 2017 اور 2018 کے مقابلے 2019 میں پتھربازی کے واقعات میں اضافہ، 1996 معاملے درج: آر ٹی آئی

جموں و کشمیر میں 2018 میں پتھر پھینکنے کے 1458 اور 2017 میں 1412 واقعات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد سے یہاں 1193 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں ریاست میں پتھربازی کے کل 658 واقعات سامنے آئے، جبکہ اس سے پہلے جولائی میں صرف 26 واقعات ہوئے تھے۔

فوٹو : رائٹرس

کشمیر: لوگ مقامی اخبارات سے ناراض کیوں ہیں؟

فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ میں جموں و کشمیر میں پابندیوں کے خلاف عرضی پر شنوائی پوری، فیصلہ محفوظ

جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹانے کے ساتھ ہی وہاں ذرائع ابلاغ پر لگی پابندیوں کو چیلنج دیتےہوئے کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد، کشمیر ٹائمس کی مدیر انورادھا بھسین اور دیگرلوگوں نے عرضیاں دائر کی تھیں۔

(علامتی تصویر : پی ٹی آئی)

دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس سوشل میڈیا پوسٹ کی نگرانی کر رہی ہے

جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے انجانے میں صحافیوں کو بھیجے گئے ای میل میں ’ ڈی این اے فائل ‘نام سے ایک فائل تھی، جس میں ایسے سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹ تھے، جو کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بارے میں لکھے گئے تھے۔

بند کے دوران سرینگر کا لال چوک (فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار، کہا-انتظامیہ کشمیر میں عائد پابندیوں سے متعلق ایک ایک سوال کا جواب دے

کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔

فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

کشمیر میں حالات معمول پر ہو نے کے امت شاہ کے دعوے کو نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے مکر و فریب بتایا

پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر میں 4 اگست سے اب تک 5000 لوگ گرفتار: امت شاہ

وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھ‌کر 55 ہو گئے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

سابق وزرائے اعلیٰ  کے نظربند رہنے سے اگر گھاٹی میں امن  ہے، تو بہتر ہے وہ ایسے ہی رہیں:وزیر

مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

سو دنوں میں مزید نوکری -مزید فیکٹری کے وعدوں کے برعکس، کشمیریوں کو ملی مزید پابندیاں-مزید افواج

رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔

Court-Hammer-2

ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں ججوں کے خالی عہدوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے: وزارت قانون

وزارت قانون کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 420 ججوں کی کمی ہے، جو اس سال اب تک سب سے زیادہ ہے۔ ایک اکتوبر تک ہائی کورٹ میں 659 جج تھے، جبکہ کل منظور شدہ عہدوں کی تعداد 1079 ہے۔

منگل کو نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے سی پی آئی ایم  جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور محمد یوسف تاریگامی۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نہ تو میں غیر ملکی ہوں، نہ ہی ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دوسرے کشمیری رہنما دہشت گرد ہیں: سی پی آئی ایم رہنما تاریگامی

کشمیر کے سی پی آئی ایم رہنما اور سابق ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی پہلے ایسے کشمیری رہنما ہیں جو حراست میں رکھے جانے کے بعد دہلی آ سکے ہیں ۔ نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں، گھٹن ہو رہی ہے وہاں۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

تقریباً بند پڑا ہوا ہے جموں و کشمیر ہائی کورٹ

جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگ اپنے معاملوں کی سماعت کے لئے ہائی کورٹ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری محکمے بھی اپنی پیروی کرنے کے لئے کورٹ میں حاضر نہیں ہو سکے۔

جسٹس سیکری/ فوٹو: پی ٹی آئی

جج ذہنی تناؤ اور دباؤ میں فیصلے لکھ رہے ہیں: جسٹس اے کے سیکری

ڈیجیٹل عہد میں پریس کی آزادی پر بولتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس اے کے سیکری نے کہا کہ آج جوڈیشیل پروسیس دباؤ میں ہے۔ معاملے کی شنوائی شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ بحث شروع کر دیتے ہیں کہ کیا فیصلہ ہونا چاہیے، اس کا اثر ججوں پر پڑتا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دابھولکر-پانسرے معاملے کے فرار ملزمین کا پتہ لگانے کے لیے پختہ قدم اٹھائیں جانچ ایجنسیاں: بامبے ہائی کورٹ

سی بی آئی اور سی آئی ڈی کے ذریعے دونوں معاملوں میں پروگریس رپورٹ سونپنے کے بعد عدالت نے کہا کہ جب دونوں قتل کی جانچ کے لیے دونوں ایجنسیوں کے پاس الگ سے ٹیم ہیں، تو معاملے میں وقت کے ساتھ پروگریس ہونی چاہیے۔

گورکھپوریونیورسٹی (فوٹو : دھیرج مشرا / دی وائر)

خاص رپورٹ : گورکھپور  یونیورسٹی میں دلت اور پچھڑوں کے لئے ریزرو سیٹوں پر جنرل امید واروں کی تقرری

اسپیشل رپورٹ: گورکھپور یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام ہے کہ اساتذہ کی تقرری کے دوران جنرل میں بھی ایک خاص ذات کو ترجیح دی گئی۔ سلیکشن پروسس کو لےکر سوال اٹھ رہے ہیں۔

نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے (فوٹو بشکریہ : پی ٹی آئی)

دابھولکر اور پانسرے کے قتل کی تفتیش میں اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے‌گی : بامبے ہائی کورٹ

عدالت نے کہا کہ دابھولکر اور پانسرے کے بعد دوسرے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے ان کے ناموں کی فہرست میڈیا میں پھیلائی جا رہی ہے۔ لبرلس اور سماجی کارکنان کو ڈر ہے کہ اگر وہ اپنے خیال عام کرتے ہیں تو ان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

HighCourt_CG

پولیس شک کی بنیاد پر کسی کی غیر منقولہ جائیداد کو ضبط نہیں کر سکتی: چھتیس گڑھ ہائی کورٹ

کورٹ نے اس معاملے میں وشوناتھ بنام ریاست جھارکھنڈ معاملے میں دیے گئے جھارکھنڈ کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیاتھا کہ جانچ کے سلسلے میں سی آر پی سی کی دفعہ 102 کے تحت پولیس کسی غیر منقولہ جائیداد کو سیل نہیں کر سکتی۔

Photo : Reuters

کیا کیجریوال کے خلاف جاکر کانگریس نے اپنا نقصان کیا ہے؟

کانگریس کے لئے لازم ہے کہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ معاملات میں وضع داری کا مظاہرہ کرے اور تدبر سے کام لے ورنہ کیجریوال کے ساتھ اس نے جو سلوک کیا وہ مستقبل میں کیجریوال سے زیادہ خود کانگریس کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

Episode 39

ویڈیو : ایل جی آفس میں اروند کیجریوال کا دھرنا

ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی کے ایل جی انل بیجل کے آفس میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دھرنا دیے جانے پر دہلی یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر راج شری چندرا اور سابق اگریکلچر سکریٹری سراج حسین سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔