Agriculture Minister

دہلی کے رام لیلا میدان میں کسان مہاپنچایت کے دوران لگایا گیا بینر۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی پہنچے کسان، وزیر زراعت کو میمورنڈم سونپا

تین متنازعہ زرعی قوانین کوردکرنے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے تک دہلی میں تحریک چلانے والے سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے رام لیلا میدان میں ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ مورچہ نے ان قوانین کو رد کرنے اور تحریک کے خاتمے کے دوران ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کے علاوہ مرکزکی جانب سے کیے گئے دیگر وعدوں کو پورا کرنے کو کہا ہے۔

ہندوستانی فوج کے جوانوں کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی(فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

کسانوں کی موت کو چھپانا اور فوجیوں کی موت کو بھناناہی نمائشی راشٹروادہے

بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

مودی کے خلاف الیکشن لڑنے والے 111 کسانوں کی مانگوں کو بی جے پی نے اپنے منشور میں شامل کرنے کا کیا وعدہ

وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے 111 کسانوں کامنصوبہ ہے کہ وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے اور اگھوری سادھوؤں کے بھیس میں مودی کے خلاف تشہیر کریں گے۔

2017 میں دہلی میں تمل ناڈو کے کسانوں نے 100 دنوں سے زیادہ احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نریندر مودی کے خلاف وارانسی سے انتخاب لڑیں‌گے تمل ناڈو کے 111 کسان

وزیر اعظم مودی پر وعدہ نہیں پورا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کسان رہنما ایّاکنّو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے منشور میں ہماری مانگوں کو شامل کرے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیں‌گے۔

(فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ: اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کھیتی  میں آمدنی کو دوگنا کرنے کا نعرہ جملہ ہی رہنے والا ہے

2015 – 2016 سےتین سال تک 10.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے پر ہی ہم زراعتی شعبے میں دوگنی آمدنی کے ہدف کو پا سکتے تھے۔ اس وقت یہ 2.9 فیصد ہے۔ مطلب صاف ہے ہدف تو چھوڑئیے، آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب بھی اگر اس کو حاصل کرنا ہوگا تو باقی کے چار سال میں 15 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنی ہوگی جو کہ موجودہ آثار کے حساب سے ناممکن ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

حکومت کے پاس سال 2016 کے بعد کسانوں کی خودکشی کا کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں

زراعت کے ریاستی وزیرنے بتایا کہ زراعتی قرض کی وجہ سے کسانوں کی خودکشی کے بارے میں سال 2016 کے بعد سے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے، کیونکہ وزارات داخلہ نے ابھی تک اس کے بارے میں رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔