AIMIM chief Asaduddin Owaisi

ہمنتا بسوا شرما۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

آسام کے وزیر اعلیٰ نے مہنگائی کے لیے میاں مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا، بازار خالی کرنے کی دھمکی دی

سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ یہ میاں ہیں، جو زیادہ نرخوں پر سبزیاں فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ فلائی اوور کے نیچے موجود سبزی منڈیوں کو خالی کرا دیں گے، تاکہ ‘آسامی لڑکوں’ کو روزگار کے مواقع مل سکیں۔

0407 AKI.00_25_53_00.Still003

بھاگوت کہتے ہیں ہندو اور مسلمان کا ڈی این اے ایک، لیکن ہندوتوا سے نفرت کرنے والوں کا کیا؟

ویڈیو:ایک طرف آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا ملک کی یکجہتی کو لےکر بیان آتا ہے اور دوسری طرف اقلیتی طبقے کے خلاف کچھ بی جے پی رہنما نفرت کی آگ پھیلا رہے ہیں۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ

موہن بھاگوت(فوٹو : پی ٹی آئی)

اگر ہندو کہتا ہے کہ کسی مسلمان کو یہاں نہیں رہنا چاہیے تو وہ ہندو نہیں: موہن بھاگوت

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کی اقلیتی اکائی مسلم راشٹریہ منچ کے ایک پروگرام میں کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے۔ جو لوگ لنچنگ میں شامل ہیں، وہ ہندوتوا کے خلاف ہیں۔ کئی اپوزیشن رہنماؤں نے ان کے بیان کو‘قول وفعل میں تضاد’قرار دیتے ہوئے ان کو نشانہ بنایا ہے۔

نکیتا جیکب۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

ٹول کٹ معاملے میں نکیتا جیکب کو تین ہفتے کے لیے پیشگی ضمانت ملی

بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔

1502 AKI.00_33_35_07.Still002

اکیس سالہ دشا روی کی گرفتاری کیا مودی سرکار کی بوکھلاہٹ دکھاتی ہے؟

ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

حراست میں دشا روی۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

دشا روی کی گرفتاری ہم سب کے منھ پر اس اقتدار کا بوٹ ہے…

دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔

7VGf_gl4

پاکستان زندہ باد اور ہندوستان زندہ باد کیا ساتھ نہیں ہو سکتا؟

ویڈیو: بنگلور میں ہوئی اسدالدین اویسی کی ایک ریلی میں ’امولیہ‘نامی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ، اس کو اب سیڈیشن کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس پر اپوروانند کا نظریہ۔

Facebook/Surjith S Pi

کرناٹک: اویسی کی ریلی میں خاتون نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، سیڈیشن کا معاملہ درج

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو میرا اور نہ ہی میری پارٹی کا اس خاتون سے کوئی تعلق ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں، ہم ہندوستان زندہ باد کہتے رہیں گے۔

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

مسلمانوں اور دلتوں پر حملہ کرنے والے لوگوں کو شدت پسند سوچ سے کیسے آزادی دلوائیں‌ گے: اویسی

چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) بپن راوت نے جمعرات کو کہا تھا کہ ملک میں شدت پسندی سے آزادی دلانے والے کیمپ چل رہے ہیں کیونکہ یہ ویسے لوگوں کو الگ کرنے کے لئے ضروری ہے، جن کی سوچ میں شدت پسندی شامل ہو چکی ہے۔ وہیں، مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے راوت کے تبصرہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوج لمبے عرصے سے شدت پسندی سے آزادی دلانے والے کیمپ چلا رہی ہے۔

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

شہریت قانون: اویسی نے کہا اپنے گھروں پر ترنگا پھہرا کر بی جے پی کو کالے قانون کے خلاف پیغام دیں

اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے کہا کہ شہریت قانون صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ دلت، ایس سی، ایس ٹی کی بھی ہے اور قانون کے خلاف لگاتار جد جہد کرنا ہوگا۔

اسد الدین اویسی، فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت بل کے نام پر مسلمانوں کو ڈٹینشن سینٹر میں ڈالنا چاہتی ہے مودی حکومت؛ اسد الدین اویسی

اسد الدین اویسی نے کہا کہ ، اگر ہم اس بل کو پاس کر دیتے ہیں تو یہ مہاتما گاندھی اور آئین کے معمار بھیم راؤ امبیڈکر کی توہین ہوگی ۔ اس بل کو لانا مجاہد آزادی کی توہین ہوگی ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ،آپ دو قومی نظریے کو زندہ کر رہے ہیں ۔ ایک ہندوستانی مسلمان ہونے کے ناطے میں جناح کے اس نظریے کو خارج کرتا ہوں ۔

اسدالدین اویسی ،فوٹو: پی ٹی آئی

میری لڑائی 5 ایکڑ کی نہیں، مسجد کی ہے؛ اسدالدین اویسی

اسدالدین اویسی نے کہا کہ جب سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہتا ہے کہ 1949 میں مورتیاں رکھ دی گئیں۔6 دسمبر کو مسجد کا ڈھانچہ گرائے جانے کو وہ جرم قرار دیتا ہے۔ 1934 میں ہوئے فسادات کو جرم بتاتا ہے۔تو یہ جگہ ہندوؤں کو کیسے مل سکتی ہے؟

اسد الدین اویسی، فوٹو : پی ٹی آئی

پورے ملک میں این آر سی کا نفاذ اقلیتوں اور کمزور لوگوں کو مشکل میں ڈالے گا: اویسی

اویسی نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ،نریندر مودی چاہتے ہیں کہ ہندوستانیوں کو ایک بار پھر لائن میں کھڑا کر دیا جائے،جن کے پاس کاغذ نہیں ہیں ان کو حراست میں لے لیا جائے اور اقلیتوں اور کمزوروں کو بابوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

لوک سبھا میں5 فیصد سے کم ہوئی مسلمانوں کی نمائندگی، بی جے پی سے ایک بھی مسلم ایم پی نہیں

لوک سبھا انتخاب میں جیت درج کرنے والی پارٹیوں میں سے بی جے پی واحد ایسی پارٹی ہے جس کی طرف سے ایک بھی مسلم ایم پی لوک سبھا نہیں پہنچا ہے۔ 542 سیٹوں پر ہوئے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے 303 سیٹوں پرجیت درج کی ہے۔

MuslimsRajasthan_DeccanHerald

اسمبلی انتخابات 2018: مسلم ایم ایل اے کی تعداد 11 سے بڑھ کر 19ہوئی

گزشتہ 25 سالوں میں پہلی بار ہوگا کہ راجستھان اسمبلی میں بی جے پی کا کوئی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔ وسندھرا راجے حکومت میں وزیر یونس خان جن کو ٹونک سے ٹکٹ دیا گیا وہ بھی کانگریس کے سچن پائلٹ سے ہار گئے ہیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی

تلنگانہ انتخابات: مسلمانوں کا رخ کس طرف ہے؟

ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی 12.7 فیصد ہے اور آئندہ انتخابات میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ریاست کے مسلمان کل 119 سیٹوں میں 30 سیٹوں پر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کو چھوڑ کر تمام تر سیاسی پارٹیاں اپنے حق میں ووٹ ڈلوانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔

ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

فرقہ وارانہ بیان بازی اور اسٹارپرچارکوں کے باوجود تلنگانہ میں بی جے پی کی دال گلتی نظر نہیں آرہی

تلنگانہ کے انتخابات میں بی جے پی کے کوئی اثر پیدا کر پانے کا امکان کم ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ پارٹی کا مقصد موجودہ انتخابی تشہیر کے سہارے ریاست میں اپنا مینڈیٹ بڑھانا ہے۔