Anti Hindu

اروند کیجریوال سومناتھ مندر میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@AAPkaArvind)

بی جے پی سے زیادہ ہندوتوادی بن کر کیا پائے گی عام آدمی پارٹی

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کے نوٹ–راگ نے ضروری مسائل اور جواب دہی سے ہم وطنوں کی توجہ ہٹا کر فائدہ اٹھانے میں بی جے پی کی بڑی مدد کی ہے۔ اگر ماہرین صحیح ثابت ہوئے تو کیجریوال کی پارٹی کی حالت بھی ‘مایا ملی نہ رام’ والی ہو سکتی ہے۔

اروند کیجریوال اور نریندر مودی۔ (تصویر: پی ٹی آئی/رائٹرس)

کیجریوال ’پرو–ہندو‘ یا ’اینٹی–ہندو‘ ہوں نہ ہوں، مودی کے نقش قدم پر ضرور ہیں

اروند کیجریوال کے ‘ملک کی ترقی کے لیےلکشمی–گنیش کی تصویر نوٹوں پر چھاپنے’ کے مشورے سے پہلے ملک نے 2016 میں پیسے کے بارے میں اس طرح کی احمقانہ تجویز کا مشاہدہ کیا تھا، جب ملک کے وزیر اعظم نے اچانک چلن میں رہے اسّی فیصد نوٹوں کو راتوں رات غیر قانونی قرار دے کر کرپشن اور کالے دھن پر روک لگانے کا دعویٰ کیا تھا۔

maxresdefault (16)

شاہین باغ میں شہر یت قانون کے خلاف مظاہرہ: ہندی فلموں کے رومانٹک گانے کیوں بن رہے ہیں انقلابی؟

ویڈیو: نئی دہلی کے شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف تقریباً ایک مہینے سے مظاہرہ جاری ہے ۔لوگ یہاں مختلف طریقوں سے اپنا احتجاج درج کررہے ہیں ، وہیں گزشہ دنوں’چپی توڑو گروپ‘کے شارق حسین اور شائقہ شوکت نے وہاں مشہو ر زمانہ نغمہ’تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم‘کی پیروڈی کے توسط سے شاہ رخ خان جیسے فلم اسٹار کی خاموشی پر سوال اٹھایا ۔ اس گروپ نے مختلف ہندی نغموں کے ذریعے امیتابھ بچن،عامر خان اور اکشے کمار وغیرہ پر بھی سوال کھڑے کیے ہیں۔ ان سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

فوٹو: وکی پیڈیا

’ہم دیکھیں گے: ہر ملک میں فیض کی اس نظم کی ضرورت ہے‘

ویڈیو: آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مظاہرے کے دوران طلبا کے ذریعے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتایا اور اس کی دو سطروں پر اعتراض کیاہے۔اس نظم کا معنی بتا رہی ہیں ریڈیو مرچی کی آر جے صائمہ۔

فوٹو : رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: ’کانگریس کو ووٹ دینا ایک ہزار گایوں کی ہتیا کرنے جیسا…‘

کئی صوبوں میں کانگریس پارٹی گروہ بندی میں پھنسی ہوئی ہے، جہاں لیڈران انفرادی طور پر اپنا اثر و رسوخ جمائے بیٹھے ہیں۔ وہ پارٹی کے بجائے اپنے مفادات حاصل کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ وہیں دائیں بازو کی پارٹیاں آج بھی کانگریس اور اس کے لیڈران کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں لگی ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

یہ چپی میڈیا نہیں،پپی میڈیا ہے، جو حکومت کے پھینکےگئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے

ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہمیں بولنا پڑتا ہے۔ چپی توڑنی پڑتی ہے۔ ٹوکنا پڑتا ہے ان کو بھی جو جھوٹ بول رہے ہیں اور ساتھ دینا پڑتا ہے ان کا جو سچ بول رہے ہیں۔ اب وقت ہے ان کو ٹوکنے کا، جنہوں نے کروڑوں روپیوں میں ہمارا اعتماد بیچ دیا ہے۔ کوبراپوسٹ نے یہ ثابت کر دیا ہے، یہ چپی میڈیا نہیں ہے ‘ پپی میڈیا ‘ ہے، جو حکومت کے پھینکے گئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے۔