حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
جموں و کشمیر کےحکام نے بتایا کہ رہا کئے گئے پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ہیں، جنہیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔ 5 اگست سے سابقہ ریاست کےتین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیاہے۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
فاروق عبداللہ نے یہ خط تھرور کی طرف سے اکتوبر میں لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا ہے۔ عبداللہ نے تھرور کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کی طرف سے خط تاخیر سے ملا۔
فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔
سرینگر کے نوہٹا واقع جامع مسجد ،جمعے کی نماز کے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔ پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی وہاں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹانے کے ساتھ ہی وہاں ذرائع ابلاغ پر لگی پابندیوں کو چیلنج دیتےہوئے کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد، کشمیر ٹائمس کی مدیر انورادھا بھسین اور دیگرلوگوں نے عرضیاں دائر کی تھیں۔
جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے انجانے میں صحافیوں کو بھیجے گئے ای میل میں ’ ڈی این اے فائل ‘نام سے ایک فائل تھی، جس میں ایسے سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹ تھے، جو کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بارے میں لکھے گئے تھے۔
کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔
پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔
وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھکر 55 ہو گئے۔
آخر کون امن نہیں چاہتا؟ اس کی سب سے زیادہ ضرورت تو کشمیریوں کو ہی ہے۔ اشرف جہانگیر قاضی صاحب سے بس یہی گزارش ہے کہ امن، قدر و منزلت، انصاف و وقار کا دوسرا نام ہے، ورنہ امن تو قبرستان میں بھی ہوتا ہے۔ جن تجاویز پر آپ امن کے خواہاں ہیں، وہ صرف قبرستان والا امن ہی فراہم کر سکتے ہیں۔
پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔
کانگریس ، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی کی مخالفت کی اورلوک سبھا اسپیکر سے ان کی فوری رہائی کا حکم دینے کی درخواست کی۔
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
گزشتہ اکتوبر ماہ میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ پانچ اگست سے اب تک 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو حراست میں لیا گیا۔
جموں کشمیر انتظامیہ نے 450 سے زیادہ کاروباریوں،صحافیوں، وکیلوں اور سیاسی کارکنوں کی ایک فہرست تیار کی ہے، جو کہ ایک طے شدہ مدت کے دوران غیر ملکی سفر نہیں کر سکیں گے۔
کشمیر میں یورپی رکن پارلیامان کے دورے کو مبینہ طور پر فنڈ دینےوالا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان-الائنڈ اسٹڈیز، شریواستو گروپ کا حصہ ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر اس کے کئی کاروبار ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ دستاویز ایساکوئی بزنس نہیں دکھاتے، جس سے وہ یورپی رکن پارلیامان کو ہندوستان بلانے اور وزیراعظم سے ملاقات کروانے میں اہل ہوں۔
کشمیر کے نامور مؤرخ و مصنف محمد یوسف ٹینگ، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیامان و ماہر قانون جسٹس (آر) حسنین مسعودی اور مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے فرزند ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے دی وائر اردو سے بات کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی تاریخ، اہم واقعات، خصوصی پوزیشن اور بی جے پی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلوں سے جموں وکشمیر پر مرتسم ہونے والے اثرات پر بات کی۔
مرکزی حکومت کے ذریعے آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ختم کرنے کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال جاننے کے لئے سرینگر پہنچےیورپی وفدمیں شامل جرمنی کے رکن پارلیامان نکولس فیسٹ نے یہ بات کہی ہے۔
ہندوستان کو ایک انٹرنیشنل بزنس بروکر کے ذریعے غیر ملکی رکن پارلیامان کے کشمیر آنے کی تمہید تیار کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ جو رکن پارلیامان بلائے گئےہیں وہ شدید طور پر رائٹ ونگ جماعتوں کے ہیں۔ ان میں سے کوئی ایسی پارٹی سے نہیں ہے جن کی حکومت ہو یا نمایاں آواز رکھتے ہوں۔ تو ہندوستان نے کشمیر پر ایک کمزور وفد کوکیوں چنا؟ کیا اہم جماعتوں سے من مطابق ساتھ نہیں ملا؟
جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر آئے یورپی یونین کے رکن پارلیامان نے کہاکہ ہمیں فاشسٹ کہہ کر ہماری امیج کو خراب کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے ہائی کمشنر کے ترجمان ، روپرٹ کول وِلے نے کہا کہ ہم انتہائی فکرمند ہیں کہ کشمیر میں لوگ مسلسل وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہیں اور ہم ہندوستانی حکام سے صورتحال کو درست کرنے اور لوگوں کے حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
برٹن کی لبرل ڈیموکریٹس پارٹی کے رکن پارلیامان کرس ڈیوس کا کہنا ہے کہ کشمیر دورہ کے لئے ان کو دی گئی دعوت کو حکومت ہند نے واپس لے لیا کیونکہ انہوں نےسکیورٹی کی غیر موجودگی میں مقامی لوگوں سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
سرینگر اور ریاست کے کئی حصے پوری طرح سے بند رہے۔ پانچ اگست کو مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر کےخصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے 86ویں دن بھی کشمیرمیں معمولات زندگی درہم برہم رہی۔
یورپی یونین کے 27 رکن پارلیامان کا وفد منگل کو جموں وکشمیر کا دورہ کررہا ہے۔ یہ وفد آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹائے جانے کے بعد وہاں کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے گئی کانگریس سمیت کئی پارٹیوں کے رہنماؤں کو واپس بھیج دیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لئے جانے سے پہلے حراست میں لیا گیاتھا۔
کانگریس کے علاوہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلس کانفرنس، سی پی ایم اور کشمیر کی کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی بی ڈی سی انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ بی ڈی سی انتخاب کی مخالفت کانگریس، این سی، پی ڈی پی کے کھوکھلےپن کو ظاہر کرتا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اورپاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔
جے این یوکی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی پارٹی جموں کشمیر پیپل موومنٹ (جے کے پی ایم)سے اسی سال مارچ میں جڑی تھیں۔ رشید کا کہنا ہے کہ وہ کارکن کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گی۔
نئی دہلی میں انڈین پولیس سروس 2018 بیچ کے پروبیشنروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ کے لئے ایک یونین ٹریٹری نہیں رہےگا اور حالات معمول پر آنے کے بعد اس کا ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائےگا۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس بارے میں ہمارے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔یہ جانکاری جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہو سکتی ہےلیکن اس درخواست کو وہاں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سینٹرل آر ٹی آئی قانون وہاں نافذ نہیں ہے۔
ویڈیو: جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 پر سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مہاتما گاندھی نے کہا تھا،کشمیر کی عوام اگر پاکستان میں جانا چاہتی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے پاکستان جانے سے روک نہیں سکتی،لیکن اسے پوری آزادی اور آرام کے ساتھ اپنی رائے رکھنے دیا جائے۔ان کے گاؤں کو جلا کر آپ انہیں مجبور نہیں کر سکتے ۔بھلے ہی وہاں مسلم زیادہ تعداد میں ہیں لیکن اگر وہ ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جا سکتا۔
جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ میں سونپی اپنی رپورٹ میں یہ جانکاری دی ہے۔ رپورٹ میں پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔