assembly polls

(فوٹو : رائٹرس)

اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت نے گیہوں اور ربیع کی پانچ دیگر فصلوں کے ایم ایس پی میں اضافہ کیا

گندم پیدا کرنے والی اہم ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت نے 2024-25 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے گندم اور پانچ دیگر ربیع کی فصلوں – جو، چنا، مسور، ریپ سیڈ — سرسوں اور کُسُم کے لیے ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا۔ سب سے زیادہ ایم ایس پی اضافہ مسور کے لیے منظور کیا گیا ہے، جو 425 روپے فی کوئنٹل ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

اسمبلی انتخابات: پانچ ریاستوں میں تقریباً آٹھ لاکھ ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔

Up rozgar

اتر پردیش: یوگی حکومت سے نوکری مانگتے نوجوان انتخابی تصویر میں کہاں ہیں

چار جنوری کو الہ آباد میں رہ کر پڑھائی کرنے والے اور مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طالبعلم اچانک سڑکوں پر نکل آئے اور تالی-تھالی پیٹتے ہوئےمؤخربھرتیوں کو پُرکرنے کامطالبہ کرنے لگے۔ ان کا کہنا تھاکہ وہ روزگار جیسے اہم مدعے پر سوئی ہوئی حکومت کونیند سےجگانا چاہتے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا گجرات میں سیاسی پھیر بدل اسمبلی انتخاب سے قبل بی جے پی کے عدم تحفظ کا اشاریہ ہے

پچھلی دہائیوں میں گجرات بی جے پی کامحفوظ ترین گڑھ رہا ہےاور آج کی تاریخ میں وہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی آبائی ریاست ہے۔اگر وہاں بھی بی جے پی کو ہار کا ڈر ستا رہا ہے تو ظاہر ہے کہ اس نے اپنی ناقابل تسخیر امیج کا جو متھ پچھلے سالوں میں بڑی کوشش سے گڑھا تھا، وہ ٹوٹ رہا ہے۔

site_197_Punjabi_537626

کیا گجرات اب ’ہندو توا کی لیبارٹری‘نہیں رہی؟

گجرات انتخاب میں ذات ،برادری  اور اقتصادی عدم مساوات کی آنچ پر ایسی کھچڑی پکی، جس کا ذائقہ بی جے پی کو اب کڑوا لگ رہا ہے۔ 2002 میں گجرات فسادات کے بعد ہوئے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی اور نریندر مودی نے بڑی جیت حاصل کی […]

Rahul_Modi

کیا گجرات الیکشن میں بی جے پی کی جیت اپوزیشن کے لئے خوشگوار پیغام لے کر آئی ہے؟

ہندوستان کی سیکولرازم کو بچانے کی لڑائی ہندو بنام مسلم لڑائی ہے ہی نہیں۔ وہ ہندو بنام ہندو کی لڑائی ہے۔  وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات کے پھسلتے انتخاب کو’ وچاردھارا‘اور اپنے کرشمہ کے دم پر ہار کے منھ سے نکال لیا۔ یہی ان کی اور بی […]