Babri demolition

ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر ۔ (تصویر بہ شکریہ: شری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ)

ایودھیا آج ایک کرو سبھا بن گئی ہے جس کے اسٹیج پر ہندوستانی تہذیب کا چیرہرن ہو رہا ہے

ایودھیا کی سبھا جھوٹ اور ادھرم کی بنیاد پر بنائی گئی ہے، کیونکہ جس کو اس کے درباری سچائی کی جیت کہتے ہیں، وہ دراصل فریب اور زبردستی کی پیداوارہے۔ عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ درباری بھول جاتے ہیں کہ اسی عدالت نے 6 دسمبر کے ایودھیا—کانڈ کو جرم قرار دیا تھا۔

سینئر صحافی شیتلا سنگھ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

شیتلا سنگھ: ’مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ میں ساری عمر عوامی حقوق کی نگہبانی کرتا رہا‘

وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/ویڈیو گریب

کرناٹک: اسکول میں بابری انہدام کو ڈرامائی صور ت میں دکھانے پر سنگھ رہنما سمیت پانچ لوگوں پر معاملہ درج

معاملہ جنوبی کنڑ ضلع کا ہے، جہاں آر ایس ایس رہنما کے ایک اسکول کی سالانہ تقریب میں بچوں نے بابری مسجد کے انہدام کو ایک ڈرامے کی صورت میں پیش کیا تھا۔ پدوچیری کی لیفٹنٹ گورنر کرن بیدی بھی اس پروگرام کا حصہ تھیں، جس کے لیے سی پی آئی (ایم)نے ان کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔

فوٹو : ویکی پدیا/رائٹرس

رام جنم بھومی اور بابری مسجد کے سچ کو پیش کرتی ایک غیر معمولی کتاب

بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…

سابیق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کے ساتھ سید شہاب 
 الدین/فوٹو: پی ٹی آئی

سید شہاب الدین کو ہم کتنی جلدی بھول گئے

وہ اوقات کے بہت پابند اور ہمہ وقت ملک و ملت کے بارے سوچتے یا کرتے یا لکھتے رہتے تھے۔ وہ بغیر تنخواہ کے برسوں پوری پابندی سے مشاورت کے دفتر میں صبح سے شام تک روزانہ بیٹھتے تھے اور ہمہ وقت مضامین، بیانات اور خطوط لکھنے میں مصروف رہتے۔ عموما وہ روزانہ 15-10خطوط مختلف قائدین اور وزراء وغیرہ کو لکھا کرتے جن میں ملک و ملت کے مسائل اٹھاتے۔

BabriTheWirePCI_ShomeBasu

ویڈیو :بابری مسجد انہدام کی کہانی،صحافیوں کی زبانی

نئی دہلی:دی وائرکےزیراہتمام ’بابری مسجد انہدام کی کہانی صحافیوں کی زبانی‘کے عنوان سے پریس کلب آف انڈیا میں آج ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔اس پروگرام میں ان صحافیوں نے اپنے تجربات بیان کیے جو 6دسمبر 1992 کو ایودھیا میں جائے واردات پر موجود تھے ۔ جن صحافیوں […]

فوٹو: ٹی نارائن

6 دسمبر:ہندوستانی تاریخ کا سیاہ دن

 ‘جب میں پیچھے کی طرف دیکھتا ہوں تو پاتا ہوں کہ یہ کوئی ایک پل،ایک گھنٹے، ایک دن، یا ایک ہفتے کا کام  نہیں تھا۔ یہ تو برسوں سے چلے آ رہے سیاسی عمل کا اختتام تھا، اختتام بھی کیا کہئے کہ یہ عمل تو ابھی جاری ہے، […]