Bhima Karegaon Case

گگوئی/ فوٹو: پی ٹی آئی

پیگاسس حملہ: سی جے آئی گگوئی پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کے بعد نشانے پر تھیں متاثرہ خاتون

دی وائر کو حاصل لیک ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ اور ان کے اہل خانہ کے 11 نمبروں کو ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیکنگ کے ٹارگیٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔

علامتی تصویر

ہندی کے اہم اخبارات نے صحافیوں، سیاست دانوں اور دیگر افراد کی جاسوسی کی خبر کو نہیں دی اہمیت

پیگاسس پروجیکٹ: 40 سے زیادہ صحافیوں،تین بڑے اپوزیشن کے رہنماؤں ، نریندر مودی سرکار کے دو وزراء،عدلیہ سے وابستہ لوگوں، کاروباریوں،سرکاری عہدیداروں ،کارکنان سمیت 300سے زیادہ ہندوستان کی اسرائیل کےایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبروں کو ملک کے ہندی کے بڑے اخبارات نے یا تو چھاپا نہیں ہے یا اس خبر کو اہمیت نہیں دی ہے۔

Screen-Shot-2021-04-21-at-7.59.46-PM

پیگاسس حملہ: ایلگار پریشد معاملے میں پہلے سے بچھایا گیا تھا اسپائی ویئر نگرانی کا جال

دی وائر اور دوسرے میڈیاپارٹنرس کے ذریعے ہزاروں ایسےفون نمبروں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کی جانب سے نگرانی کامنصوبہ بنایا گیاتھا، کےتجزیہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ ان میں کم از کم نو نمبر ان آٹھ کارکنوں، وکیلوں اور ماہرین تعلیم کے ہیں، جنہیں جون 2018 اور اکتوبر 2020 کے بیچ ایلگار پریشد معاملے میں مبینہ رول کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

Photo: Bruno/Germany via Pixabay

پیگاسس پروجیکٹ: صحافیوں اور وزیروں کی جاسوسی کے لیے ہوا انہی کے فون کا استعمال

ایک انٹرنیشنل جوائنٹ رپورٹنگ پروجیکٹ نےیہ دکھایا ہے کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر کی کئی حکومتیں دہشت کی حد تک سرولانس کے طریقوں کا استعمال اس طرح سے کر رہی ہیں،جس کاقومی سلامتی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ایس اےآر گیلانی۔ (فائل فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ)

پیگاسس حملہ: ڈیجیٹل فارنسکس دکھاتے ہیں کہ ایس اے آر گیلانی کا فون ہیک ہوا تھا

نگرانی کے لیےممکنہ نشانے پر‘کمیٹی فار دی ریلیز آف پالیٹکل پرزنرس’بھی تھی، جس سے وابستہ ماہرین تعلیم اور کارکنوں کے فون نمبر بھی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہوئے سرولانس والے ہندوستانی فون نمبروں کی لیک ہوئی فہرست میں شامل ہیں۔

Untitled-design

فارنسک ٹیسٹ میں ہوئی  پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کی تصدیق، نشانے پر تھے کئی ہندوستانی صحافی

دی وائرسمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےآزادصحافیوں، کالم نگاروں، علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسے قومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

(فوٹو : رائٹرس)

جولائی سے ستمبر کے درمیان گوگل نے ہندوستانیوں کو دی تھی حکومت حمایتی سائبر حملے کی وارننگ

یہ معاملہ وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس سے کم سے کم 121 ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ اسرائیلی کمپنی اپنا اسپائی ویئر صرف سرکاری ایجنسیوں کو بیچتی ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

انفارمیشن ٹکنالوجی اور داخلہ امور کی پارلیامانی کمیٹیاں طے کریں گی وہاٹس ایپ جاسی معاملے کی شنوائی  

فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے امریکہ کی عدالت میں ایک اسرائیلی نگرانی کمپنی کے خلاف الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے تقریباً1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کے کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔

(فوٹو: رائٹرس)

کانگریس کا دعویٰ، وہاٹس ایپ نے فون ہیکنگ کے امکان  کے بارے میں پرینکا کو آگاہ کیا تھا

وہاٹس ایپ نے مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

وہاٹس ایپ نے حکومت کو 121 ہندوستانیوں کی جاسوسی ہونے کی دی تھی جانکاری

وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے مئی 2019 میں بھی حکومت کو ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگانے کی جانکاری دی تھی۔ وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔

نہال سنگھ راٹھور،فوٹو دی وائر

وہاٹس ایپ جاسوسی معاملہ: کون ہیں وہ سماجی کارکن اور وکیل، جن کے فون پر رکھی گئی تھی نظر

بھیما کورےگاؤں معاملے میں گرفتار کئے گئے سماجی کارکنوں کے وکیل نہال سنگھ راٹھوڑنے بتایا کہ پیگاسس سافٹ ویئر پر کام کرنے والی سٹیزن لیب کے محقق نے ان سے رابطہ کرکے ڈیجیٹل خطرےکو لے کروارننگ دی تھی۔ ہیومن رائٹس کارکن بیلا بھاٹیہ اور ڈی پی چوہان نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جاسوسی کی گئی تھی۔