bridge

سوہگی برواں بازار میں آویزاں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا بینر۔ (تصویر: منوج سنگھ)

’ریت میں کیسی زندگی مہاراج! ہم کس بیس پر ووٹ دیں؟‘

لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔

گجرات کے تاپی ضلع میں منڈولا ندی پر نو تعمیر شدہ پل ۔ (فوٹوبہ شکریہ: اے این آئی)

گجرات میں نو تعمیر شدہ پل افتتاح سے پہلے ہی گرا

یہ پل گجرات کے تاپی ضلع میں منڈولا ندی پر بنایا گیا تھا۔حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کےحکم دے دیے گئے ہیں اور اس کی تعمیر میں شامل تین انجینئروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے کہا کہ لوگ بی جے پی حکومت کے کرپشن ماڈل سے تنگ آچکے ہیں۔

Bihar-bridge-thumb

بہار میں گنگا پر بنایا گیا پل گرا یا بدعنوانی کا ملبہ !

ویڈیو: بہار کے کھگڑیا کے اگوانی گھاٹ سے بھاگلپور کے سلطان گنج کے درمیان دریائے گنگا پر تقریباً 3.17 کلومیٹرلمبا پل بنایا جا رہا ہے۔ پل کا سنگ بنیاد2015 میں رکھا گیا تھا۔ اسے 2019 تک تیار ہونا تھا۔ لیکن حال یہ ہے کہ8 سالوں میں 8 بار اس ڈیڈ لائن کوبڑھایا جا چکا ہے۔ وہیں، پچھلے 14 مہینوں میں دو بار پل کا کچھ حصہ گر کر گنگا میں غرقاب ہوچکا ہے۔

بہار کے بھاگلپور ضلع میں گنگا ندی پر پل  گزشتہ 4 جون کو گر گیا تھا۔ (فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب ویڈیو گریب)

بہار میں گرنے والے پل کو بنانے والی کمپنی گجرات کے بڑے تعمیراتی منصوبوں سے وابستہ ہے: رپورٹ

بہار کے بھاگلپور ضلع میں گنگا ندی پر پل کا ایک حصہ گر گیا تھا۔ حالانکہ عہدیداروں نے کہا تھا کہ اس کی تعمیر میں خامیوں کو دیکھتے ہوئے اسے منصوبہ بند طریقے سے گرایا گیا ہے۔ اس کو بنانے کا ٹھیکہ ایس پی سنگلا کنسٹرکشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا تھا، جو گجرات میں پل سمیت کئی تعمیراتی منصوبوں سے وابستہ ہے۔