جنرل باڈی نہ ہونے کے باعث این سی پی یو ایل کو اُردو کے فروغ کے لیے مختص بجٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس سلسلے میں اُردو آبادی مرکزی حکومت کے ارادوں اور نیت پر سوال اٹھا رہی ہے۔
مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کے لیے3097 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال یہ 5020.50 کروڑ روپے تھے۔
بجٹ کو خواہ کتنا ہی بڑھا چڑھا کرپیش کیا جائے، نریندر مودی کے نو سال کے اقتدار کی وراثت — مینوفیکچرنگ، نجی سرمایہ کاری اور روزگار میں جمود کی ہے۔ حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ایک اضافی مسئلہ بن گئی ہے۔
مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا آخری مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے نئے ٹیکس نظام کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب سے انکم ٹیکس سلیب کی تعداد چھ سے کم کر کے پانچ کر دی گئی ہے۔
ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز امیدکر رہے تھے کہ حکومت تعلیمی شعبے میں کچھ اہم اقدامات کرے گی، کیونکہ کورونا کی وجہ سے لاکھوں طلباکو اپنے بیش قیمتی تعلیمی سال کانقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ بجٹ نے ان سب کوشدید طور پر مایوس کیا ہے۔
دی وائر نے آٹھ نکات میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں اہم شعبوں /سیکٹراور اہم فلاحی اسکیموں پر کتنا خرچ کیا ہے اور آنے والے سالوں میں اس کے لیے کتنا خرچ کرنے کی بات کر رہی ہے۔
سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
فنانس بل کو پاس کئے جانے کے بعد لوک سبھا کی بیٹھک غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ بجٹ سیشن 3 اپریل کو ختم ہونے والا تھا۔
پچھلے سال سرکار نے ریزرو بینک آف انڈیا سے 1.76 لاکھ کروڑ روپے لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سال یہ ایل آئی سی سے 50000 کروڑ سے زیادہ لے سکتی ہے۔ بی پی سی ایل، کانکور جیسے کچھ پبلک سیکٹر کے انٹر پرائززکو پوری طرح سے بیچا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے جنتر منتر پر بجٹ کو عوام مخالف بتاتے ہوئے کئی تنظیموں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
بجٹ میں رواں مالی سال میں مالی خزانے کے نقصان میں اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جس سے بازار کا تصور متاثر ہوا اور شیئر بازار لڑھک گیا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا، ‘‘جی ایس ٹی کے کے بعد ہر فیملی کو ماہانہ خرچ میں چار فیصد کی بچت ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن مالی سال2020-21 کے لیے بجٹ پیش کر رہی ہیں۔
بجٹ ریونیو میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتارمن اس سے کیسے نپٹیںگی؟
کیگ کی نئی رپورٹ کے مطابق ریلوے کا آپریٹنگ تناسب2017-18 میں98.44فیصد رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریلوے نے 100 روپے کمانے کے لیے 98.44 روپے خرچ کیے۔
مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعےکی گئی حوصلہ افزائی سے معیشت میں جلد اثر ہونے کا اندازہ ہے۔ ہندوستان میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
آمدنی میں11852.91 کروڑ روپے کی گراوٹ میں ملازمین کی تنخواہ اور پنشن خرچ کو نہیں جوڑا گیا ہے۔ایسے میں ریلوے کی آمدنی میں کمی کا اعدادو شمار اور بڑھ سکتا ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے 7کروڑ کے دعویٰ کی ہی ادائیگی کی گئی ہے۔
جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہکر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔
اس سال مئی تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ؛مختلف پروجیکٹ کے لئے 28451 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، لیکن اس میں سے صرف 25 فیصد رقم ہی خرچ کی جا سکی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے این ڈی اے حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ جمعہ کو پیش کیا۔ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی خاص باتیں۔
نئی اسکیم کے تحت ایسے مقامات پر اردو اساتذہ کی بھی تقرری کی جائے گی،جہاں کی 25 فیصدی سے زیادہ آبادی اردو بولتی ہے۔حالانکہ ،ملک میں ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شروع کی گئی اسکیم کے لیے اس سال بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔
مالی سال 19-2018میں بھی وزارت برائے اقلیتی امورکا بجٹ 4700 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے مالی سال 18-2017 میں وزارت کے لیے 4197 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ملک میں 400 کروڑکا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو اب 25 فیصد کی شرح سے کارپوریٹ ٹیکس دینا ہوگا۔
آج مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا بجٹ لوک سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ، گاؤں، غریب اور کسان پر ہماری خصوصی توجہ ہے۔
دی وائر کے اس لائیو پروگرام میں یونین بجٹ 2019 سے جڑے مختلف پہلوؤں پر بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن، سدھارتھ بھاٹیا اور سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے ،جب ملک میں بے روزگاری کی شرح 45 سال میں سب سے اونچی سطح پر ہے اور ہندوستان دنیا میں تیز رفتاری سے بڑھ رہی اکانومی کے طور پر چین سے پچھڑ رہا ہے۔
ویڈیو: اس سال کے بجٹ میں زراعت اورکسانوں کو لے کر کیے گئے اعلان اور وعدوں پر شعبہ زراعت کے ماہر دیویندر شرما کے ساتھ دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت
مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان جیسی ریاستوں میں اسی سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ان ریاستوں کے فنڈ میں 906 فیصد، 1173 فیصد اور 567 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں صحت کو لے کر کیے گئے وعدوں پر این ڈی ٹی وی کے صحافی ہردیہ جوشی اور امبیڈکر یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر دیپا سنہا سے ارملیش کی بات چیت
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بجٹ میں کسانوں کی حصے داری اور وی آئی پی کلچر پر ونود دوا کا تبصرہ
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے موجودہ مودی حکومت کے آخری مکمل بجٹ پر ونود دوا کا تبصرہ
نوجوانوں کو ہندو مسلم ٹاپک کی گولی دے دو، وہ اپنی جوانی بنا کسی کہانی کے کاٹ دےگا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بجٹ 2018 اور کاس گنج فرقہ وارانہ فساد پر ونود دوا کا تبصرہ
آپ کے ملک میں اکتوبر سے لےکر آدھی جنوری تک ایک فلم کو لےکر بحث ہوئی ہے۔ ساڑھے تین مہینے بحث چلی۔ نوکری پر اتنی لمبی بحث ہوئی؟ بہتر ہے آپ بھی تنخواہ کی نوکری چھوڑ کرہندومسلم ڈبیٹ کی نوکری کر لیجئے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے معیشت اور آئندہ بجٹ پر ونود دوا کا تبصرہ