سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔
وزیر مملکت برائےامور داخلہ نتیانند رائے نے ایوان میں بتایا کہ اب تک سرکار نے این آرسی کوقومی سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریت قانون اوراین آر سی کے تحت ڈٹینشن سینٹر کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نےممبئی کی وکیل نکیتا جیکب کو راحت دیتے ہوئے دہلی کی متعلقہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔ یہ معاملہ کسانوں کے احتجاج کے سلسلے میں ماحولیاتی کارکن گریتا تنبیرکی جانب سے شیئر کیے گئے ٹول کٹ سے متعلق ہے۔
ویڈیو:کسانوں کی تحریک سےمتعلق ٹول کٹ معاملہ اب بڑا سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں ماحولیاتی کارکن دشا روی کو بنگلورو سے گرفتار کیا ہے۔ اس پورے مسئلے پر پولیس اور سرکار نے کس طرح سے کام کیا، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
دوسرے ممالک ہوں گے جہاں گریتااسٹار ہیں ، ہم اپنی گریتا دشا روی کو جیل میں رکھتے ہیں۔ وہ کوئی اور زمانہ ہوگا اور کوئی اور ملک جہاں مفاد سے اوپر اٹھ کر فطرت اور ماحولیات کی فکرکرنے والوں کا استقبال ہوتا ہے۔ یہاں ان کو جیل ملتا ہے۔
سپریم کورٹ نےاکتوبر 2020 میں اپنے فیصلے میں سی اے اے کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں تین مہینے سے زیادہ عرصےتک ہوئے احتجاج کو غیرقانونی بتاتے ہوئے اس کو ناقابل قبول بتایا تھا، جس کے خلاف کچھ کارکنوں نےنظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جس کو عدالت نے خارج کر دیا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان ان 81 لوگوں میں ہیں، جنہیں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جوگیندر کمار کی ہدایت پر گورکھپورضلع کے ہسٹری شیٹرس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر خان کے بھائی نے بتایا کہ ان کا نام اس فہرست میں جون 2020 میں ڈالا گیا تھا، لیکن میڈیا سے یہ جانکاری اب شیئرکی گئی ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی کو ضلع انتظامیہ نے یوپی غنڈہ ایکٹ کے تحت چھ مہینے کے لیے ضلع بدرکر دیا ہے۔ دونوں کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانے سمیت کئی الزامات میں ان پر 2018 سے 2020 کے دوران چھ معاملے درج ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ17دسمبر کونیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی حراست کو رد کرنے اور انہیں فوراً رہا کیےجانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں دخل اندازی سے انکار کر دیا تھا۔ اس فیصلے پر ڈاکٹر کفیل نے دی وائر سے بات چیت کی۔
اتر پردیش پولیس کے ذریعےاین ایس اے کے تحت گرفتار کیے گئے ڈاکٹرکفیل خان کی حراست رد کر انہیں فوراً رہا کیےجانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کو ریاستی سرکار نے سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا، جسے سی جے آئی ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بنچ نے خارج کر دیا۔
ویڈیو:شہریت ترمیم قانون کے خلاف نئی دہلی کے شاہین باغ میں کئی مہینوں تک چلے مظاہروں میں شامل رہیں بزرگ بلقیس بانو کو ٹائم میگزین نے 100بااثر شخصیات کی فہرست میں جگہ دی ہے۔
ویڈیو: وزیراعظم نریندر مودی نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے۔ اس کے باوجود غازی آباد کے نندگرام میں مبینہ طور پر ڈٹینشن سینٹر بنایا جا رہا تھا۔بی ایس پی چیف مایاوتی کے وزیراعلیٰ رہتےہوئے بنے ایک ہاسٹل کو ڈٹینشن سینٹر بنائے جانے پر انہوں نے ٹوئٹ کر کےاس کو دوبارہ ہاسٹل بنانے کی مانگ کی۔ دی وائر کے شیکھر تیواری کی یہاں کےطلبا سے بات چیت۔
ویڈیو: جمعرات کو شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا حصہ رہیں تین عورتیں ایک کیفے میں ملیں۔ ان سے دی وائر کی عصمت آرا کی بات چیت۔
این سی آربی کی ایک رپورٹ کے مطابق جیلوں میں بند دلت، آدی واسی اور مسلمانوں کی تعدادملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے، ساتھ ہی مجرم قیدیوں سے زیادہ تعدادان طبقات کے زیر غور قیدیوں کی ہے۔ سرکار کا ڈاکٹر کفیل اور پرشانت کنوجیا کو باربار جیل بھیجنا ایسے اعدادوشمار کی تصدیق کرتا ہے۔
گزشتہ سال آکسیجن حادثے کی محکمہ جاتی جانچ میں دوالزامات میں ملی کلین چٹ کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے تھے، لیکن سرکار نے نئےالزام جوڑتے ہوئے دوبارہ جانچ شروع کر دی۔ متھرا جیل میں رہائی کے وقت ہوئی حجت یہ اشارہ ہے کہ اس بار بھی حکومت کا روریہ ان کے لیےنرم ہونے والا نہیں ہے۔
اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مبینہ‘ہیٹ اسپیچ’دینے کے الزام میں جنوری سے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد منگل دیر رات کو رہا کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اتنے دن جیل میں اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ ریاست کی طبی خدمات کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پرمتنازعہ بیان دینے کے معاملے میں29 جنوری کو ڈاکٹرکفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پراین ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
گزشتہ 29 جنوری کو اتر پردیش ایس ٹی ایف نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پر متنازعہ بیانات کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں ہیں۔
اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں متنازعہ بیانات دینے کےالزام میں29 جنوری کو ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
پارلیامنٹ سے شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعدملک میں بڑے پیمانے پر اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کی بنیاد پر تفریق ہے اورآئین کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
احمدآباد میں سی اے اے کےخلاف مظاہرہ منعقد کرنے والے کلیم صدیقی کو پولیس نے نوٹس بھیج کر پوچھا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے انہیں دو سال کے لیے احمدآباد سٹی سمیت چار نزدیکی اضلاع سے باہر کیوں نہیں کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ سال ہوئےسی اے اےمخالف مظاہروں کے معاملے میں گرفتار ہوئے کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنما اکھل گگوئی گوہاٹی جیل میں کوروناپازیٹو پائے گئے ہیں۔منگل کو کے ایم ایس ایس نے ان کی رہائی اورسی اے اے کو واپس لینے کے لیے پورے آسام میں مظاہرہ کیا ہے۔
ویڈیو: ڈاکٹر کفیل خان کو گزشتہ دسمبر میں اے ایم یو میں ہوئے اینٹی سی اےاےمظاہرہ میں مبینہ اشتعال انگیزتبصرہ کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ فروری میں انہیں ضمانت ملی لیکن جیل سے باہر آنے کے کچھ گھنٹے بعد ان پر این ایس اے لگا دیا گیا۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران ہوئےتشدد کے معاملے میں دہلی پولیس کی جانب سے دائر حلف نامے کے جواب میں عرضی گزاروں نے کہا تھا کہ پولیس نے مظاہرے دوران طلبا کو جس بےرحمی سے پیٹا، اس سے لگتا ہے کہ انہیں اوپر سے ایسا کرنے کا آرڈر ملا تھا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کو ختم ہوئے 200 دن سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس موضوع پر سماجی کارکن ہرش مندر،اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد اور اوئیشی گھوش سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
قابل ذکر ہےکہ15دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں دہلی پولیس کے ذریعے طلبا کو بےرحمی سے پیٹنے کے واقعہ پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سے پہلے طلبا کاسی اے اے کے خلاف مظاہرہ ایک ‘غیرقانونی اجتماع’ تھا، جس نے پولیس کی کارروائی کو دعوت دی۔
امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی مودی حکومت کے اقدامات اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 13 سے 15 دسمبر 2019 کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہوئے تشدد کےواقعات کو لےکر دہلی پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کو لےکر دہلی ہائی کورٹ میں دائرعرضیوں کے جواب میں پولیس نے کہا ہے کہ تشدد کےواقعات کچھ لوگوں کے ذریعے منصوبہ بند تھا۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پر متنازعہ بیانات دینے کے معاملے میں 29 جنوری کو ڈاکٹر کفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پر این ایس اے لگا دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
سال 2004 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ عالمی سطح پر آزادی مذہب پرنظر رکھنے والی امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کو خصوصی زمرے میں شامل کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ہندوستان نے اس کوتعصب اور جانبدارانہ بتاتے ہوئے کمیشن کے اعتراضات کو خارج کیا ہے۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
کل12 پیج کےاس حکم میں پورے معاملے کا تفصیلی تذکرہ ہے اور ایف آئی آر میں شامل باتوں کو دوہرایا گیا ہے۔ حالانکہ ضمانت عرضی کو خارج کرنے کی بنیادکو فیصلے کے آخری دو جملوں میں سمیٹ دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔