مرکز نے جسٹس اے کے قریشی کو تریپورہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا
گزشتہ 5ستمبر کو سپریم کورٹ کالیجئم نے اپنے فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے جسٹس اے کے قریشی کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ تریپورہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔
گزشتہ 5ستمبر کو سپریم کورٹ کالیجئم نے اپنے فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے جسٹس اے کے قریشی کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ تریپورہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔
ڈی جی پی نے کہا،فیلڈ کے بعد ہمارا سب سے زیادہ دھیان سوشل میڈیا پر ہے اور اس کے لیے باقاعدہ ایک ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے۔ ابھی تک ایسے 1659 لوگوں کے سوشل میڈیااکاؤنٹ کو ہم نے نگرانی میں رکھا ہے، جن سے سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے والی پوسٹ کی جا سکتی ہیں۔
گزشتہ ستمبر مہینے میں سپریم کورٹ کالیجئم نے اپنے فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے جسٹس اے کے قریشی کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ تریپورہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔
اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کا کہنا ہے کہ ایودھیا تنازعہ کے حل کے بعد ایسے اور مسئلے اٹھ کھڑے ہوںگے کیونکہ ملک میں ایسے گیارہ اور متنازعہ مقامات ہیں۔ اس لئے آباواجداد کی غلطیاں سدھارتے ہوئے مسلمانوں کو ملک میں امن و آشتی کے لئے ان کو ہندوؤں کو دے دینا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے 16 اکتوبر کو ایودھیا معاملے کی شنوائی پوری کر لی ۔ کورٹ نے سیاسی طور پر حساس اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے اور یہ ایک مہینے کے اندر آنے کی امید ہے۔
جمعہ کو مسلم فریقوں کے پانچ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ، اعجاز مقبول ، شکیل احمد سید ، ایم آر شمشاد ، ارشاد احمد اور فضیل احمد ایوبی کی طرف سے داخل ایک حلف نامے میں زمین پر دعویٰ چھوڑنے کی پیشکش سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ہے۔
ایودھیا تنازعہ کے فیصلے کے مدنظر نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے سبھی چینلوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں خبر دیتے وقت احتیاط برتیں اور تناؤ پیدا ہونے والی بھرکاؤ بحث سے دور رہیں ۔
ویڈیو: ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ میں شنوائی پوری ہو گئی ہے۔ اب فیصلے کا انتظار ہے جو اگلے مہینے آئے گا۔ اسی مدعے پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ذرائع کے مطابق، اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے یہ صلح نامہ ثالثی کمیٹی کے ممبر شری رام پنچو کے ذریعے داخل کیا ہے۔
ایودھیا میں رام جنم بھومی -بابری مسجد زمین معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے آخری وقت میں مداخلت کو لے کر داخل کی گئی ایک درخواست کو نامنظور کر تے ہوئے ہندوستان کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے بدھ کو کہا کہ اس معاملے میں بحث شام 5 بجے ختم ہو جائے گی۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق اہلکار پر ہریانہ کے ایک شخص نے دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کےکلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد معاملے کو بند کر دیا ہے۔
اترپردیش کے کو آپریٹو منسٹر مکٹ بہاری ورما نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہماراعزم ہے۔ سپریم کورٹ ہمارا ہے۔عدلیہ،یہ ملک اور مندر بھی ہمارا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم کے جنسی استحصال کے الزام کو لے کرعدالت کے ذریعے اپنائے گئے رویے کا تذکرہ کرتے ہوئے دہلی کے نیشنل لاء یونیورسٹی کی لاء ٹاپر -سربھی کروا -نے کہا کہ وہ کنووکیشن میں اس لیے شامل نہیں ہوئی کیوں کہ وہ سی جے آئی کے ہاتھوں ایوارڈ نہیں لینا چاہتی تھی۔
نئی دہلی میں ایک پروگرام میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کو زیادہ خود مختار بنانے کے لئے کیگ کی طرح درجہ ملنا چاہیے، جس سے وہ انتظامی کنٹرول سے الگ ہو سکیں۔
مرکزی حکومت نے 22 جولائی کو بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس اے اے قریشی کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کی سپریم کورٹ کالیجئم کی سفارش پر فیصلہ لینے کے لئے دو ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ مرکزی حکومت نے اب اور دس دن کا وقت مانگا ہے۔
اپریل میں سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال اور ذہنی تشدد کے الزام لگائے تھے۔ تب شکایت گزار خاتون پر نوین کمار نامی شخص نے نوکری کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا ہے کہ نوین گزشتہ اپریل سے ہی لاپتہ ہے۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی نے مسجدوں میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کی عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس کو سستی تشہیر پانے کا ذریعہ کہتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ مسلم خواتین کو ہی اس کو چیلنج کرنے دیجیے۔
سپریم کورٹ کے کالیجیئم کی چار سفارشات میں سے مودی حکومت نے صرف جسٹس اے اے قریشی کےمدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔
وشو ہندو پریشد نے اپنے خط میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ معاملہ عدلیہ کی ترجیحات میں نہیں ہے،اس لیے اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔عدلیہ اپنی ذمہ داری سے منھ نہ موڑے،وہ اس معاملے میں جلد سے جلد شنوائی پوری کرے،جس سے معاملہ حل ہو سکے۔
سی جے آئی کے خلاف استحصال کی شکایت کرنے والی خاتون نے ایک حلف نامہ میں الزام لگایا تھا کہ ان کو سپریم کورٹ کے ملازم کے طور پر برخاست کیے جانے کے بعد دہلی پولیس میں کام کرنے والے ان کے شوہر اور شوہر کے بھائی کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے ریٹائر جسٹس مدن بی لوکر نے کہا کہ شکایت گزار خاتون کو معاملے کی سماعت کرنے والی انٹرنل کمیٹی کی رپورٹ یقینی طور پر ملنی چاہیے تاکہ شکایت گزار خاتون کو ان سوالوں کا جواب مل سکے، جو اس نے اٹھائے ہیں۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی کے ذریعے جنسی استحصا ل کے معاملے میں سی جے آئی رنجن گگوئی کو کلین چٹ دیے جانے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
سپریم کورٹ کی نوٹس پر سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ اور آنند گروور نے کہا کہ سی جے آئی جنسی استحصال معاملے میں شکایت گزار کے حق میں بولنے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اندرا جئے […]
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نےکہا، ‘مفاد عامہ کا معاملہ لوگوں کو جاننے کا حق دیتا ہے۔ اس لئے جنسی استحصال کے معاملے میں جو جانکاری عام نہیں کی جانی چاہیے، اس کو چھپاتے ہوئے انٹرنل کمیٹی کے ذریعے دئے گئے فیصلے کی رپورٹ عام کی جانی چاہیے۔ ‘
جنسی استحصال کے معاملوں میں سب سے ضروری مانا جاتا ہے کہ اگر ملزم کسی ادارہ میں فیصلہ کن حالت میں ہے، تو وہاں سے اس کو ہٹایا جائے۔ گزشتہ دنوں ایسے کتنے ہی واقعات ہمارے سامنے آئے جن میں ادارہ کے چیف کو کام سے بری کیا گیا۔ غیر جانبداری کی یہ پہلی شرط مانی جاتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سے جڑے اس خاص معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
کارکنوں نے کہا کہ ، آج سیاہ اور افسوس ناک دن ہے۔ سپریم کورٹ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب بات اپنے اوپر آتی ہے تو طاقت کا عدم توازن معنی نہیں رکھتا، طے شدہ ضابطہ معنی نہیں رکھتا اور انصاف کے بنیادی پیمانے معنی نہیں رکھتے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ کل 52 عورتوں اور تین مردوں کو صبح پونے گیارہ بجے حراست میں لیا گیا ہے اور پولیس نے بتایا ہے کہ ان کو اوپر سے آرڈر آنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ، ‘انٹرنل کمیٹی نے پایا کہ 19 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کے الزاموں میں کوئی دم نہیں ہے۔’
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے جانچ کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لئے ایک باہری ممبر کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سپریم کورٹ کی تین ریٹائرڈ خاتون ججوں کا نام بھی دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ہائی کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ایک وکیل نے اس الزام کے پیچھے سازش ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جسٹس پٹنایک کا کہنا ہے کہ جب تک انٹرنل جانچ پوری نہیں ہو جاتی ،وہ سازش کے دعووں کی جانچ شروع نہیں کریں گے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی کو لکھے خط میں شکایت گزار نے کہا کہ مجھے صرف تبھی انصاف مل سکتا ہے جب غیرجانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ سماعت کا موقع دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے سی جے آئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو’سازش ‘ بتانے والے وکیل اتسو بینس کے دعووں کی تفتیش کی ذمہ داری ریٹائر ڈ جج اے کے پٹنایک کو دی ہے۔ بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ جنسی استحصال کے الزامات سے متعلق شکایت پر غور نہیں کرےگی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات پر 250 سے زیادہ خاتون وکیلوں، سماجی کارکنوں وغیرہ نے خط لکھکر کہا ہے کہ اس معاملے میں سی جے آئی اور سپریم کورٹ نے سیدھے سیدھے وشاکھا گائڈلائنس کی خلاف ورزی کی ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ کے جنسی استحصال کے الزامات کو وکیل اتسو بینس نے سازش کہا تھا ۔ جسٹس ارو ن مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے اس سلسلے میں تینوں اداروں کے چیف کو بلایا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے الزام کی جانچ کے لئے بنائی گئی اس کمیٹی میں جسٹس ایس اے بوبڈے کے علاوہ جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی بھی ہیں۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنے بلاگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی حمایت کرکے چیف جسٹس کے ادارہ کو متزلزل کرنے کی کوشش کرنے والے ایسے لوگوں کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو بھیجے گئے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے الزام لگایا ہے کہ اکتوبر 2018 میں سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اپنے گھر پر بنے آفس میں اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی، جس کی مخالفت کرنے کے بعد ان کو اور ان کی فیملی کو ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل نے کیا الزامات سے انکار۔
تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھوٹاتھل بی رادھا کرشنن اور کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایل نارائن سوامی کو یہ فرضی کال آئی تھی۔ سپریم کورٹ رجسٹری نے اس معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔