claim

TB-Medicine-AA

حکومت کے اس دعوے میں کتنی صداقت ہے کہ ملک میں ٹی بی کی ادویات کی قلت نہیں ہے؟

ویڈیو: گزشتہ کچھ عرصے سے ٹی بی کے مرض کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی قلت کے حوالے سے لگاتارخبریں آ رہی ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ قلت کے باعث انہیں ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ادویات کی قلت کی خبریں گمراہ کن ہیں۔

مہاتما گاندھی۔ (فوٹوبہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

مہاتما گاندھی کے لیے ڈگریاں بے معنی تھیں، لیکن انھوں نے ایمانداری سے ڈگریاں حاصل کیں

مہاتما گاندھی کی تعلیم کے بارے میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے دعوے کے برعکس انہوں نے لاء کی ڈگری کے ساتھ ساتھ فرانسیسی اور لاطینی زبان میں ڈپلومہ بھی کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے لندن کے انر ٹیمپل کے بار میں داخلے کے لیے درخواست بھی دی تھی۔

تشار گاندھی، مہاتما گاندھی اور منوج سنہا۔ (تصویر: یوٹیوب ویڈیو گریب/وکی پیڈیا/پی ٹی آئی)

گاندھی کے پاس ڈگری نہ ہونے کے بیان پر تشار گاندھی بولے – جاہلوں کو گورنر بنائیں گے تو یہی ہوگا

گزشتہ دنوں ایک پروگرام کے دوران جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ گاندھی جی کے پاس قانون کی ڈگری تھی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کے پاس یونیورسٹی کی ایک بھی ڈگری نہیں تھی۔ ان کی واحد اہلیت ہائی اسکول ڈپلومہ تھی۔

اکتوبر 2017 میں ہماچل پردیش کے بلاس پور میں ایمس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے وزیر صحت جے پی نڈا، گورنر اور وزیر اعلیٰ اور دیگر رہنما۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

بڑے بڑے سرکاری دعووں کے درمیان مودی راج میں بنایا گیا ایک بھی ایمس پوری طرح سے کام نہیں کر رہا ہے

گزشتہ 13 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں ایمس جیسے اداروں کی تعداد پہلے کے مقابلے تین گنا بڑھ گئی ہے۔تاہم، وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2014 میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مختلف ریاستوں میں شروع ہوئے ایمس میں سے ایک بھی مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

وشو ہندو پریشد نے جس مبینہ گینگ ریپ کو ’اسلامک‘ جرم بتایا، وہ زمین قبضہ کرنے کی چال تھی: یوپی پولیس

غازی آباد میں دہلی کی ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کی خبر 19 اکتوبر کو سرخیوں میں تھی۔ اس سلسلے میں پانچ مسلم ملزمین کی مبینہ پر گرفتاری کی بھی بات سامنے آئی تھی، جس کے بعد وشو ہندو پریشد نے ملزمین کو ‘اسلامی سیکس گینگ’ کا حصہ بتایا تھا۔