communal hatred

شان کی پوسٹ۔ (بہ شکریہ: Instagram/@singer_shaan)

عید کی پوسٹ پر ٹرولنگ کے بعد گلوکار شان بولے – ہر قوم کی عزت کرنا میری سوچ

عید کی مبارکباد سے متعلق ایک پوسٹ پرنیشنل فلم ایوارڈسے سرفراز گلوکار شان کو ان کے لباس کی وجہ سےنفرت انگیز تبصرے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جواب میں شان نے کہا ہے کہ سب پیار سے رہیں اور اس طرح کی پولرائزڈ سوچ نہ رکھیں کیونکہ اس سے صرف نقصان ہو سکتا ہے۔ اس سوچ کو بدلنا چاہیے اور زیادہ انکلوسیوہونا چاہیے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

اب ہندوؤں کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے

اجتماعی تشدد یا نفرت کے علاوہ بغیرکسی تنظیم کےبھی بہت سے ہندوؤں میں دوسروں کے لیےنفرت ظاہر کرنے کی ہوس فحاشی کی حد تک پہنچ چکی ہے۔ان ہندوؤں میں ایسے ‘باکمال’ خطیبوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو کھلے عام تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ خطیبوں کے ساتھ ساتھ ان کے سامعین کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

سدبھاونا کپ اس سال نیورا میں منعقد ہوا۔ (تصاویر: سمر چیریٹیبل ٹرسٹ)

سدبھاونا کپ: فرقہ وارانہ جنون کے دور میں کھیل کے ذریعے نفرت ختم کرنے کی کوشش

پٹنہ کا سمر چیریٹیبل ٹرسٹ گزشتہ چار سالوں سے پنچایتی سطح پر ‘سدبھاونا کپ’ کے نام سے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کے کھلاڑی سماج کے ہر طبقے اور کمیونٹی سے ہوں۔