Congress

فوتو : پی ٹی آئی

ڈاٹا اسٹوری: جانیے کیسے کرناٹک میں اصل جیت کانگریس کی ہوئی ہے

انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔

حلف برداری تقریب کے دوران کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بی ایس یدورپا : داغ اچھے ہیں؟

کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کو غیر قانونی کان کنی معاملے میں بد عنوانی کی وجہ سے 2011 میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ 2016 میں اسپیشل سی بی آئی عدالت نے ان کو اس معاملے سے بری کر دیا تھا۔

سال 2012 میں گجرات اسمبلی کے صدر  بننے کے بعد ایم ایل ایز کا خیر مقدم کرتے وجوبھائی والا۔فائل فوٹو:  NarendraModi.in

وجوبھائی والا : جن سنگھ کے وفادار سپاہی سے لےکر کرناٹک کے گورنر تک  کا سفر

گجرات میں جن سنگھ کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک وجوبھائی نے سال 2002 میں نریندر مودی کے لئے اپنی روایتی اسمبلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا گجرات میں بی جے پی کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک رہے […]

(فوٹو : رائٹرس / وکی پیڈیا)

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کوئی کانگریسی جیل میں انقلابیوں سے نہیں ملا، لیکن سچ یہ نہیں ہے

کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے نریندر مودی کا کانگریس کے کسی رہنما کے بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت  سے جیل میں نہ ملنے کے بارے میں کیا گیا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ نئی دہلی: 9 مئی کو کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے […]

  سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی (فائل فوٹو : پی آئی بی)

کرناٹک انتخاب میں دیوگوڑا کو لےکر مودی نے سُر کیوں بدلا؟

تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔

Manmohan-Singh-Reuters

مودی حکومت کی معاشی بدانتظامی بینکنگ شعبے میں لوگوں کے یقین  کو ختم کر رہی ہے : منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن، ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔

نریندر مودی اور راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک نامہ : لگتا ہے ہمارا الیکشن کمیشن بھی سست ہو گیا ہے…

کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھے‌گا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔

علامتی تصویر : وکی میڈیا

چھتیس گڑھ : ہر انتخابی سال میں تیندوپتے کی قیمت اور پیداوار میں گراوٹ کیوں آ جاتی ہے؟

بی جے پی نے جہاں اس کو بازار کی مانگ اور فراہمی سے جڑا معاملہ بتایا ہے۔ وہیں، کانگریس سمیت حزب مخالف جماعت اس کو بدعنوانی سے جوڑ رہے ہیں۔ وہ تیندو پتے کے کاروبار کو انتخابی فنڈ تیار کرنے کا ذریعہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔

پیوش گوئل (فوٹو:بشکریہ piyushgoyal. in )

پیوش گوئل کے کاروبار سے متعلق دی وائر کی رپورٹ پر بی جے پی اور پیرامل گروپ کا جواب

پیرامل کے ذریعے ہتک عزت کی دھمکی پر دی وائر نے کہا، ‘ عوام کو وزرا کے کاروباری لین دین کے بارے میں جاننے کا پورا حق ہے، خاص کر اگر اس میں مفادات کا ٹکراؤ ممکن ہو اور ایسے معاملوں پر رپورٹ کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ ‘

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ۔ (فوٹوبشکریہ : فیس بک)

مودی حکومت نے چار سال پہلے جو وعدے کئے تھے وہ آج تک پورے نہیں ہوئے : منموہن سنگھ 

کانگریس کی جن آکروش ریلی پر بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ یہ ایک خاندان کی ہار کا ماتم ہے۔ کانگریس کی منفی اور مدعوں سے بھٹکانے کی سیاست سے ملک تھک چکا ہے۔ یہ پریوار آکروش ریلی ہے۔

نئی دہلی  میں مودی حکومت کے خلاف بغاوتی رخ دکھانے والے بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ ممتا بنرجی۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مغربی بنگال میں کیوں نہیں تھم رہا سیاسی تشدد کا سلسلہ؟

 بی جے پی مسلمانوں کا ڈر دکھاکر ہندوؤں کا پولرائزیشن کر رہی ہے اور ترنمول کانگریس بی جے پی کا خوف دکھاکر مسلمانوں کا ووٹ اپنے حق میں کر رہی ہے۔ اس سے ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور بڑھے‌گی اور بنگال تشدد کی آگ میں جھلسے‌گا۔ ترنمول […]

فوٹو : رائٹرس

بہار میں فرقہ وارانہ تشدد، بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا نتیجہ یہی ہونا تھا

ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔