dissent

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حالیہ انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ مزاحمت کا وقفہ ابھی اور طویل ہونے والا ہے

ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

جسٹس دیپک گپتا(فوٹو : وکی پیڈیا)

عدم اتفاق کا حق جمہوریت کے لیے ضروری ہے: جسٹس دیپک گپتا

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقد ‘ جمہوریت اور عدم اتفاق ‘کے موضوع پر ایک لیکچر دیتے ہوئے جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ اگر یہ بھی مان لیا جائےکہ اقتدار میں رہنے والے 50 فیصد سے زیادہ رائےدہندگان کی نمائندگی کرتے ہیں تب کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ باقی کی 49 فیصد آبادی کا ملک چلانے میں کوئی رول نہیں ہے؟

Photo Credit : Deccan Chronicle

پرکاش راج اس اندھیرے وقت میں امید کی جگمگاتی لو ہیں

ایسے میں پرکاش راج جیسے لوگوں کا سچ بولنا اور اپنے بولے ہوئے کو لےکر کھڑے رہنا ایک نظیر ہے۔ ایسی ہی نظیر کمل ہاسن نے بھی وقتاً فوقتاً پیش کی ہے۔ سماج میں اثرو رسوخ رکھنے والے لوگوں کو سچ بولنا چاہیے۔جس طرح ان کے فیشن کا اثر سماج پر ہوتا ہے، ان کی راست بیانی بھی اتنا ہی اثر رکھتی ہے۔دنکر کے لفظوں میں؛سمر شیش ہے نہیں پاپ کا بھاگی کیول ویاگھر ؛ جو تٹھستھ ہیں سمئے لکھے‌گا ان کے بھی اپرادھ

Court-Hammer-2

سماج میں عدم رواداری گزشتہ زمانے کےوحشی پن کی یاد دلاتی ہے: عدالت

دہلی کی ایک عدالت نے کہاہے کہ ، سیاسی نظریےکو لےکر بڑھتی عدم رواداری پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ نئی دہلی : دلّی کی ایک عدالت نے کہا کہ اپنے خیالات کو دوسروں کی زندگی سے زیادہ ترجیح دینے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بڑھتی عدم رواداری […]