Editorial

WhatsApp Image 2021-07-01 at 19.42.09

مودی کے منصوبے: گودی میڈیا سے دلار، سچی میڈیا سے تکرار

ویڈیو: نئے آئی ٹی ضابطوں کے تحت گوگل کے بعد فیس بک نے بھی اپنی پہلی ماہانہ شفافیت (ٹرانسپیرنسی)کی رپورٹ دی ہے۔ دونوں کمپنیوں نے بتایا ہے​ کہ انہوں نے مقامی قوانین یا شخصی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے سلسلے میں ملی شکایتوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مواد اپنے پلیٹ فارم سے ہٹائے ہیں۔ اس موضوع پر عارفہ خانم شیروانی کی ہارڈ نیوز کے مدیر سنجے کپور، ستیہ ہندی کے مدیر آشوتوش اورسینئر صحافی انورادھا بھسین سے بات چیت۔

اندرا گاندھی اور نریندر مودی۔ (فوٹوبہ شکریہ : وکی میڈیا کامنس/پی آئی بی)

ایمرجنسی کے سیاہ دن بنام اچھے دن …

جمہوریت کو اپنےٹھینگے پر رکھے گھوم رہے لٹھیتوں کے اس دور میں46 سال پہلے کی ایمرجنسی کے 633 دنوں پر خوب ہائےتوبہ مچائیے،مگر پچھلے 2555 دنوں سے بھارت ماتا کی چھاتی پر چلائی جا رہی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی چکی کے پاٹوں کونظرانداز مت کریے۔

(علامتی تصویر، فوٹوبہ شکریہ: Digitalpfade/pixabay)

نئے آئی ٹی ضابطوں کو اظہار رائے کی آزادی کے خلاف بتاتے ہوئے کورٹ پہنچے میڈیا گھرانے

بڑےمیڈیا گھرانوں نے نئے میڈیاضابطوں کو‘مبہم اورمن مانا’قرار دیتے ہوئے ٹھیک ہی کیا ہے، لیکن اس کویہ بھی سمجھنا چاہیے کہ روایتی میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور حالیہ وقت میں آئے ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز کے بیچ فرق کرنے کی کوششیں بھی قابل دفاع نہیں ہیں۔

(فوٹو : رائٹرس)

وہاٹس ایپ نے مودی حکومت پر کیامقدمہ، کہا-نئے میڈیا ضابطے ختم کر دیں گے پرائیویسی

وہاٹس ایپ کا کہنا ہے کہ نئے سوشل میڈیا ضابطےہندوستان کے آئین میں دیےپرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کمپنی کے اس مقدمے نے مودی حکومت اور فیس بک، گوگل کی بنیادی کمپنی الفابیٹ اور ٹوئٹر جیسی بڑی تکنیکی کمپنیوں کے بیچ پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

venu-dhanya-the-wire

ڈیجیٹل میڈیا ضابطوں کو چیلنج دینے والی دی وائر کی عرضی پر ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا

مرکز کے نئےسوشل میڈیا ضابطوں کے دائرے میں آن لائن نیوز پبلشر بھی ہیں۔ دی وائر اور دی نیوز منٹ کے بانی دھنیا راجیندرن کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطےڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں،جو اس کے بنیادی آئی ٹی ایکٹ 2000 کے منافی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس / امت دوے)

اداریہ: نفرت بھری انتخابی سیاست پر الیکشن کمیشن کی خاموشی بھی جرم ہے

الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری صرف مثالی ضابطہ اخلاق ہی نہیں بلکہ عوامی نمائندگی قانون کو بھی برقرار رکھنا ہے، جس کے تحت وزیر اعظم سمیت مختلف بی جے پی رہنماؤں کی نفرت بھری تقریر جرم کے زمرہ میں آتی ہیں۔

نریندر مودی/ (فوٹو بشکریہ : پی آئی بی)

کیا ایمرجنسی کو دوہرانے کا خطرہ اب بھی بنا ہوا ہے؟

ایمرجنسی کوئی ناگہانی واقعہ نہیں بلکہ اقتدار کی بےانتہا مرکزیت، جابرانہ رویہ ، شخصیت پرستی اور چاپلوسی کے بڑھتے رجحان کا ہی نتیجہ تھا۔ آج پھر ویسا ہی نظارہ دکھ رہا ہے۔ سارے اہم فیصلے پارلیامانی کمیٹی تو کیا، مرکزی کابینہ کاؤنسل کی بھی عام رائے سے نہیں کئے جاتے، صرف اور صرف پی ایم او اور وزیر اعظم کی چلتی ہے۔