Farmers

بی سی پاٹل (فوٹوبہ شکریہ؛ فیس بک)

کرناٹک: وزیر زراعت نے کہا، خود کشی کر نے والے کسان بزدل ہو تے ہیں

کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔

پرکاش سنگھ بادل۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے کسانوں کی حمایت میں پدم ایوارڈ لوٹایا

اس سے پہلے پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے سرفراز سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اپنااعزاز لوٹانے کی بات کہی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے پاس کیےگئے متنازعہ قوانین کے خلاف کسان گزشتہ26 نومبر سے دہلی کی مختلف سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

کسانوں کامظاہرہ(فوٹو: پی ٹی آئی)

کسانوں کی حمایت  میں پدم شری اور ارجن ایوارڈ سے سرفراز کھلاڑیوں نے اعزاز لوٹانے کی بات کہی

جن کھلاڑیوں نے یہ اعلان کیا ہے، ان میں پدم شری اور ارجن ایوارڈ یافتہ پہلوان کرتار سنگھ، ارجن ایوارڈ سے سرفراز کھلاڑی سجن سنگھ چیمہ اور ارجن ایوارڈ سے ہی سرفراز ہاکی کھلاڑی راج بیر کور شامل ہیں۔

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو)کی قیادت میں کسانوں کا غازی پور بارڈر پرمظاہرہ(فوٹو: پی ٹی آئی)

اگر کسانوں کے مطالبات دو دن میں پورے نہیں کیے گئے تو ہڑتال پر جا ئیں گے: ٹیکسی یونین

آل انڈیا ٹیکسی یونین نے وارننگ دی ہے کہ اگر نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ تین دسمبر سے ہڑتال پر جائیں گے۔ نئے متنازعہ قانون کے خلاف پچھلے چھ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔

نئی دہلی میں غازی پور بارڈر پر فورس  کے سامنے ڈٹے بھارتیہ کسان یونین کے ممبر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کسانوں کے ’دلی چلو مارچ‘ کے دوران کم سے کم تین لوگوں کی موت

ہلاک ہونے والوں میں سے دو کسان اور ایک گاڑی مکینک تھے۔ کسان تنظیموں نے متاثرہ فیملی کو نوکری اور معاوضہ دینے کی مانگ کی ہے۔ پنجاب اور ہریانہ سمیت دیگر ریاستوں سے آئے کسان مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کو لےکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

زرعی بلوں  کے خلاف پنجاب میں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

احتجاجی مظاہروں کے بیچ صدر نے زرعی بلوں کو منظوری دی، پنجاب میں تین بی جے پی رہنماؤں کا استعفیٰ

مرکز کی مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ نئے زرعی قوانین کے ذریعےاے پی ایم سی منڈیوں کے باہر بھی زرعی پیداوار بیچنے اور خریدنے کا سسٹم تیار کیا جائےگا۔ حالانکہ کسانوں اور ماہرین کو اس بات کی فکرہے کہ اگریہ قانون نافذ کیا جاتا ہے تو اے پی ایم سی اور ایم ایس پی کا سسٹم ختم ہو جائےگا۔

پی سائی ناتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

پی ایم مودی کا دعویٰ ہے کہ ایم ایس پی ختم نہیں ہوگا تو وہ اس پر قانون کیوں نہیں بناتے: پی سائی ناتھ

کسانوں کے مظاہروں کے بیچ تین زرعی آرڈیننس کو لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا کی بھی منظوری مل گئی ہے۔ صحافی پی سائی ناتھ نے کہا کہ ان قوانین کی وجہ سےہرطرف انتشار کی حالت ہو جائےگی۔ کسان اپنے پیداوارکی مناسب قیمت چاہتا ہے لیکن اس کے لیے جو بھی تھوڑا بہت سسٹم بنا ہوا تھا سرکار اس کوبھی ختم کر رہی ہے۔

(فوٹو: Special Arrangement)

’ وہ ’آتم نربھر بھارت‘ بنانا چاہتے ہیں، لیکن دوسرے ملکوں سے مکئی منگاکر ہماری ’آتم نربھرتا‘ پر حملہ کر رہے ہیں‘

مدھیہ پردیش کے سونی میں کسانوں نے امپورٹ کی وجہ سے مکئی کی فصل کی واجب قیمت نہ ملنے پر ایک آن لائن مظاہرہ شروع کیا ہے، جس کو کسان ستیاگرہ کا نام دیا گیا ہے۔ کو روناانفیکشن کے دور میں یہ لوگ متاثرہ کسانوں کی مانگوں اور پریشانیوں کو آن لائن شیئر کرتے ہوئے اپنے لیےحمایت جمع کررہے ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

بی جے پی مقتدرہ ریاستوں سمیت کئی ریاستوں نے کی تھی ایم ایس پی بڑھانے کی سفارش، مرکز نے ٹھکرایا

دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویز بتاتےہیں کہ مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش سمیت کئی دیگر ریاستوں نے مرکز کے ذریعےطےشدہ ایم ایس پی پر اتفاق نہیں کیا تھا۔ ریاستوں نے اپنے یہاں کی پیداواری لاگت کے حساب سے امدادی قیمت طے کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن مرکز نے تمام تجاویز کوخارج کر دیا۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

سال 2018 میں کسانوں سے زیادہ بے روزگاروں اور نجی کاروبار کرنے والوں نے کی خودکشی: این سی آر بی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2018 میں اوسطاً 35 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 36 لوگوں نے ہر دن خودکشی کی۔ اس سال 12936 بے روزگاروں اور نجی کاروبار سے جڑے 13149 لوگوں نے خودکشی کی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

ملک میں پچھلے 10سال میں معاف ہوا 4.7  لاکھ کروڑ روپے کا زراعتی قرض

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

خودکشی کر نے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا اہتمام نہیں: حکومت

راجیہ سبھا میں وزیر زراعت پرشوتم روپالا نے کہا کہ سرکار کی جانب سے کسانوں کی معاشی حالت کو ٹھیک کرنے کے لیے کئی پروگرام عمل میں لائے جا رہے ہیں لیکن خودکشی کرنے والے کسانوں کو معاوضہ دینے کا اہتمام موجودہ وقت میں چلائی جا رہی کسی پالیسی میں نہیں ہے۔

خراب ہوئی فصل کو دیکھتا کسان (فوٹو : پی ٹی آئی)

فصل بیمہ یوجنا کے 50 فیصد دعووں کی ادائیگی صرف 30-45 اضلاع میں کی جا رہی ہے

خصوصی رپورٹ : مرکزی وزارت زراعت نے اس کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئےریاستی حکومتوں کے ساتھ مل‌کر جانچ شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے 5000 کروڑ روپے سے زیادہ کے دعوے کی ادائیگی نہیں کی جا سکی ہے، جبکہ دعوے کی ادائیگی کی معینہ مدت کافی پہلے ہی پوری ہو چکی ہے۔

1z__KD9D

ہریانہ میں بد عنوانی کی صورت بدل گئی ہے اور جرائم بڑھتے ہی جا رہے ہیں: یوگیندر یادو

ویڈیو: یوگیندر یادو گزشتہ کئی سالوں سے ہریانہ کی سیاست پر نظر رکھتے رہے ہیں۔پہلے عام آدمی پارٹی کے رہنما کے طور پر اور بعد میں سوراج ابھیان کے قومی صدر کے طور پر انھوں نے ریاست میں تشہیر کے لیے کافی وقت گزارا ہے۔ریاست کے 22 ضلعوں میں سے 13 ضلعوں میں 9 دن کا جن سروکار ابھیان پورا کرکے لوٹے یوگیندر یادو نے ریاست کی پہلی بی جے پی حکومت ،کسانوں اور خواتین کی حالت،بے روزگاری سمیت مختلف مدعوں پر دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر گورو وویک بھٹناگر سے بات کی۔

فوٹو: بہ شکریہ پی آئی بی

وزیر خزانہ اگر ’نیو انڈیا‘ میں نئی معاشی پالیسی کا جوکھم اٹھا لیتیں تو بہتر ہوتا

جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہ‌کر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔

The President, Shri Ram Nath Kovind presenting the Padma Shri Award to Shri Daitari Naik, at the Civil Investiture Ceremony-II, at Rashtrapati Bhavan, in New Delhi on March 16, 2019.

پدم شری پانے کے بعد نہیں مل رہا کام، لوٹانا چاہتا ہوں ایوارڈ: دیتاری نایک

دیتاری نایک کا کہنا ہے کہ جب سے ان کو پدم شری ایوارڈ ملا ہے، لوگ ان کی شہرت کا حوالہ دےکر ان سے کوئی کام کرانے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ چینٹیوں کے انڈے کھانے کو مجبور ہیں۔ اڑیسہ کے تال بیترنی گاؤں کے رہنے والے نایک کو پہاڑ کھود‌کر نہر بنانے کے لئے پدم شری ایوارڈ سے اسی سال نوازا گیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ : پیپسی کو انڈیا)

پیپسی کو نے گجرات کے آلو کسانوں کے خلاف اپنا مقدمہ واپس لیا

آلو کی ایک خاص قسم کی پیداوارکی وجہ سے پیپسی کو انڈیا نے گجرات کے چار آلو کسانوں کے خلاف پیٹنٹ حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگاکر عرضی دائر کی تھی۔ ساتھ ہی ہر ایک کسان سے معاوضہ کے طور پر 1.05 کروڑ روپے کی مانگ کی […]

cong-manifesto-1200x600

کانگریس کے انتخابی منشور میں روزگار، زراعت ،تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ

کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور کسانوں کے لئے الگ بجٹ کے اہتمام کا وعدہ کیا ہے۔ پارٹی نے قرض نہ چکا پانے والے کسانوں کے خلاف فوجداری نہیں بلکہ سول کیس درج کرنے کی بات کہی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

مودی کے خلاف الیکشن لڑنے والے 111 کسانوں کی مانگوں کو بی جے پی نے اپنے منشور میں شامل کرنے کا کیا وعدہ

وارانسی سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے 111 کسانوں کامنصوبہ ہے کہ وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے اور اگھوری سادھوؤں کے بھیس میں مودی کے خلاف تشہیر کریں گے۔

2017 میں دہلی میں تمل ناڈو کے کسانوں نے 100 دنوں سے زیادہ احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نریندر مودی کے خلاف وارانسی سے انتخاب لڑیں‌گے تمل ناڈو کے 111 کسان

وزیر اعظم مودی پر وعدہ نہیں پورا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کسان رہنما ایّاکنّو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے منشور میں ہماری مانگوں کو شامل کرے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیں‌گے۔

 (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

مہاراشٹر میں پھر سڑک پر اترے کسان، ناسک سے ممبئی تک کریں‌گے مارچ

اس سے پہلے مارچ 2018 کو کسانوں نے اپنی مانگوں کے ساتھ ناسک سے ممبئی تک لمبی ریلی کی تھی۔ الزام ہے کہ مہاراشٹر کی فڈنویس حکومت نے کسانوں کی مانگوں کو پورا نہیں کیا ہے، اس کی وجہ سے کسان ایک بار پھرمظاہرہ کرنے کو مجبور ہوئے ہیں۔

(علامتی تصویر : رائٹرس)

فصل بیمہ سے پرائیویٹ کمپنیوں نے کمائے تقریباً 3ہزار کروڑ روپے، سرکاری کمپنیوں کو نقصان: رپورٹ

آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔