Farooq Abdullah

(فوٹوبہ شکریہ: Flickr/don’t panic CC BY NC ND 2.0)

آر ایس ایس کے سابق کارکن کا دعویٰ – ناندیڑ بم بلاسٹ میں تھا رائٹ ونگ کے بڑے لیڈروں کا رول

پچیس سال تک راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن رہے یشونت شندے نے سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت میں داخل کیے گئے ایک حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ 2006 کے ناندیڑ دھماکے سے تین سال قبل وی ایچ پی کے ایک سینئر لیڈر نے انہیں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ کے بارے میں بتایا تھا، جو ‘ ملک بھر میں بم بلاسٹ کرنے کی نیت سے چلا یا گیا تھا۔’

شاہ فیصل، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

عدم برداشت کا حوالہ دیتے ہوئے 2019 میں آئی اے ایس کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے شاہ فیصل سروس میں واپس لوٹے

بتایا جا رہا ہے کہ شاہ فیصل نے اپنے تمام سابقہ ​​ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیے ہیں، جو مرکزی حکومت کی تنقید میں لکھے گئے تھے۔ ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا پر موجودہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے زبردست حامی نظر آ رہے ہیں۔ ان دنوں وہ اکثر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تقاریر، بیانات اور اعلانات کو شیئر کر رہے ہیں۔

(السٹریشن دی وائر)

جموں وکشمیر: 2019 سے یو اے پی اے کے تحت 2300 سے زیادہ لوگوں پر کیس، لگ بھگ آدھے ابھی بھی جیل میں

اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: آئینی سرجیکل اسٹرائیک کے دو سال

دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔

فوٹو: اے این  آئی

کشمیری رہنماؤں سے مودی کی ملاقات؛ یہ منظر اور اس کا پس منظر کیا بولتا ہے

پچھلے دو سالوں سے دنیا بھر میں ہندوستانی سفیر وہ نہیں کر پائے جو 24جون دن کے تین بجے وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر اس گروپ فوٹو نے کیا، جس کی پہلی قطار میں وزیراعظم، ان کے دست راست وزیر داخلہ امت شاہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان کے فرزند عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے ہمراہ نظر آئے۔

25 جون 2021 کو ہوئی کل جماعتی اجلاس  میں وزیراعظم نریندر مودی،وزیر داخلہ امت شاہ اور جموں وکشمیر کے ایل جی  منوج سنہا کے ساتھ جموں وکشمیر کےرہنما۔ (فوٹوبہ شکریہ :پی آئی بی)

جموں و کشمیر: کسی کی زبان کاٹ کر اس سے کیسے بات کی جاتی ہے، کل جماعتی اجلاس اس کی مثال ہے

کل جماعتی اجلاس کوسمجھنے کے لیے جموں وکشمیر کا ماہر ہونے کی ضرورت نہیں،معمولی سیاسی اور اخلاقی فہم کافی ہے۔حکومت ہند نے کیوں انہی رہنماؤں کو بلایا، جنہیں وہ خودغیرضروری مانتی رہی ہے؟ وجہ صاف ہے۔ وہ ایسی بیٹھکوں کے ذریعے5 اگست 2019 کو اٹھائے غیرآئینی قدم کو عوامی طور پرایک طرح کی قانونی حیثیت دلانا چاہتی ہے۔

محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر میں انتخاب سے پہلے لوگوں میں بھروسہ بحال کرنے کی ضرورت ہے: محبوبہ مفتی

گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئے کل جماعتی اجلاس میں شامل رہیں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں زمینی حالات ویسے نہیں ہیں جیسےدنیا کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں۔ کسی کے خلاف شکایت ہےتو اسے احتیاطی حراست میں ڈال دیا جاتا ہے، ٹوئٹر پرحقیقی جذبات لکھنے پر جیل ہو جاتی ہے۔ کیا اسے ہی جمہوریت کہا جاتا ہے۔

2406 AKI Kashmir.00_43_47_08.Still004

کشمیری ’گپکر گینگ‘ سے ملے مودی، کیا ہے سرکاری یو ٹرن کے پیچھے کا کھیل

ویڈیو: مرکز کے ذریعے جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370 کے اکثر اہتمام ہٹائے جانے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں بانٹے جانے کے بعد پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں24 جون کو کل جماعتی اجلاس ہوئی۔ اس بارے میں سری نگر سے سینئر صحافی گوہر گیلانی، جموں سے سینئر صحافی انورادھا بھسین اور دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

علامتی تصویر، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

کیا جموں و کشمیر کا نام بدل کر جموں پردیش رکھا جائے گا؟

کئی افواہوں کے درمیان جس افواہ نے واقعی خوف و ہراس پھیلایا ہے وہ یہ ہے کہ وادی کشمیر کے کل رقبہ 15520مربع کلومیٹر میں سے 8600مربع کلومیٹر پر جموں اور دہلی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو بسا کر ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ تشکیل دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کا نام پنن کشمیرہوگا۔

محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اگر بی جے پی ایک خاتون سے سیاسی طور پر نہیں لڑ سکتی تو انہیں چوڑیاں پہن لینی چاہیے: محبوبہ مفتی

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب تک جموں وکشمیر کو آرٹیکل370 کے تحت ملے خصوصی درجے کو بحال نہیں کیا جاتا ہے، تب تک وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار انہیں حراست میں لینا چاہتی ہے تو سیدھے ان کے پاس آئے، اورگھرکے ممبروں ، دوستوں اور پارٹی کے اتحادیوں کو پریشان کرنا بند کر دے۔

محبوبہ مفتی(فوٹو: رائٹرس)

جموں کشمیر: سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی 14مہینے کی نظربندی کے بعد رہا

سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی پچھلے سال پانچ اگست کو آرٹیکل 370 کےاکثر اہتماموں کو ختم کرکے جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹائے جانے کے بعد سے ہی نظربند تھیں۔ رہا ہونے کے بعد مفتی نے کہا کہ جو ہم سے چھینا گیا، اسے واپس لینا ہوگا۔

فاروق عبداللہ اور کرن تھاپر (فوٹو: دیوی دت)

کشمیری آج خود کو ہندوستانی نہیں مانتے، وہ چین کے زیر اقتدار رہنے کو تیار ہیں: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کےصدراور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کودوبارہ نافذ کروانے اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دلوانے کے لیےپرعزم ہیں اور اس کے لیے آخری سانس تک پرامن ڈھنگ سے لڑیں گے۔

فوٹو: دی وائر

کشمیر کا مواصلاتی محاصرہ: عصبیت کی بدترین مثال

جے کے سی سی ایس نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں بتایا ہے کہ مواصلاتی رابطوں کو بند کرنے میں کشمیر دنیا کی تاریخ میں پہلی مثال ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال رواں کے ماہ جنوری میں جب ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں، تب سے بھی 70 بار عارضی طور پر اس کو معطل کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے صدرفاروق عبداللہ۔ فوٹو: پی ٹی آئی

آرٹیکل 370 کی لڑائی میں پاکستان کی حمایت پر بو لے فاروق عبداللہ: کسی کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی نہیں

نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور تین دیگر پارٹیوں نے جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے مل کر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک منشور جاری کیا تھا۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے اس کوحمایت دینے کی بات پر سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے یہ تبصرہ کیا ہے۔

HBB 5 August 2020.00_38_23_09.Still002

ایودھیا کی دیوالی کشمیر تک کیوں نہیں پہنچی؟

ویڈیو:وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ اگست کو ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ دوسری طرف پچھلے سال اسی دن مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کااعلان کیا تھا۔ اس مدعے پر سابق راءچیف اے ایس دُلت، کشمیر پر مرکزکی سابق مذاکرہ کار رادھا کمار اور دفاعی امور کے ماہرایئر مارشل (ریٹائرڈ)کپل کاک سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

HBB 4 August 2020.61860.Still002

آرٹیکل370 ہٹنے کے ایک سال بعد کشمیر کا حال؟

ویڈیو: پچھلے سال پانچ اگست کومرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ہٹاکر اس کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کی پہلی سالگرہ پر سیاسی کارکن شہلا رشید اور سٹی پلانر انیسہ درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

فوٹو: رائٹرس

کیا ہندو اکثریتی ہندوستان میں کشمیر کی مسلم شناخت قائم رہے گی؟

گر چہ لگتا تھا کہ آبادی کے تناسب کو بگاڑنے میں کئی سال لگ جائیں گے اور امید تھی کی اس دوران تاریخ کا پہیہ پلٹ کر شاید کشمیری عوام کی مدد کو آئےگا، مگر باہری افراد کی اتنی بڑی تعداد کو اگر یک مشت شہریت دی جاتی ہے تو آباد ی کا تناسب راتوں رات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے ایک سال مکمل ہو نے سے پہلے پوری گھاٹی میں کرفیو

جموں و کشمیرانتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ پرتشددمظاہروں کےخدشات کے مدنظرسرینگر اور گھاٹی کے دوسرے حصوں میں کرفیو لگایا گیا ہے، کیونکہ علیحدگی پسنداور پاکستان اسپانسرڈتنظیمیں پانچ اگست کو یوم سیاہ منانے کامنصوبہ بنا رہے ہیں۔

HBB-28-July.00_23_18_06.Still002-1200x600

کشمیر کو مودی سرکار نے ہندو راشٹر کا سنگ بنیاد بنایا: پی ڈی پی رہنما

ویڈیو: جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370کے خاتمہ کو ایک سال ہونے والے ہیں۔ریاست کاخصوصی درجہ ختم کر کے اس کو یونین ٹریٹری میں بانٹنے کے بعدمودی سرکار کی جانب سے کئی طرح کے دعوے کیے گئے تھے، آج ان کی زمینی سچائی کیا ہے؟ اس بارے میں پی ڈی پی کے سینئررہنما نعیم اختر سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

کشمیر پرمودی حکومت کی آئینی سرجیکل اسٹرائیک کی برسی

ایک سال کے بعد اس آئینی اسٹرئیک کی افادیت اور حصولیابیو ں کی جو دستاویز ہندوستانی حکومت نے جاری کی ہے، اس کے مطابق کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے سے کھلے میں رفع حاجت کرنے کو روکنے پر صد فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے۔لیجیے ہم تو سمجھےتھے کہ پانچ اگست کو اٹھائے گئے اقدامات کا مقصد کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانا، سڑکوں کو سونے سے مزین کرنا اور ہندوستان کے تئیں عوام میں نرم گوشہ پیدا کروانا تھا، مگر مودی حکومت نے تو اس سے بھی بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔

نعیم اختر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے دو رہنماؤں پر لگا  پی ایس اے ہٹا

پی ڈی پی رہنما نعیم اختر اور نیشنل کانفرنس رہنما ہلال لون کو پچھلے سال پانچ اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ہٹانے کے بعد انتظامیہ نے حراست میں لیا تھا۔ اب پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی مین اسٹریم کی آخری رہنما ہیں، جنہیں پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

  مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

مودی حکومت کی حصولیابی: وزارت داخلہ نے ترمیم شدہ فہرست میں سی اے اے کو شامل کیا

قابل ذکر ہے کہ پہلے جاری کی گئی فہرست میں سی سی اے کو حصولیابی کے طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا ۔وہیں وزارت داخلہ نےاپنی حصولیابیوں میں جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والےآئین کے آرٹیکل 370 اور 35اے کو ختم کرنے کو تاریخی قدم بتایا ہے۔

سابق مرکزی وزیر اور جموں وکشمیر کانگریس کے سینئررہنماسیف الدین سوز۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کی نظربندی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر

جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹنے کے بعد سے سابق مرکزی وزیر اور جموں وکشمیر کانگریس کے سینئررہنماسیف الدین سوز نظربند ہیں۔ ان کی اہلیہ نے سپریم کورٹ میں داخل حبس بے جا یعنی ہیبیس کارپس کی درخواست میں الزام لگایا کہ ان کے شوہر کوپی ایس اے کے تحت گھر میں ہی نظربند کرنے کی وجہ آج تک نہیں بتائی گئی ہے۔

شاہ فیصل، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

جموں و کشمیر: سابق آئی اے ایس شاہ فیصل کی نظربندی پی ایس اے کے تحت تین مہینے بڑھائی گئی

آئی اے ایس کی نوکری سے استعفیٰ دینے کے بعد جموں اینڈ کشمیر پیپلس موومنٹ پارٹی بنانے والے شاہ فیصل جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے نظربندی میں ہیں اور ان پر اس سال فروری میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی تھی۔

جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی(فوٹو: پی ٹی آئی)

پی ایس اے کے تحت محبوبہ مفتی کی حراست تین مہینے بڑھائی گئی

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ملزم بنائے گئے نیشنل کانفرنس کے علی محمد ساگر اور پی ڈی پی رہنما سرتاج مدنی کی نظربندی بھی تین مہینے بڑھا دی گئی ہے۔ جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرح انہوں نے بھی نظربندی میں نو مہینے بتائے ہیں۔

سرینگر میں تعینات سکیورٹی اہلکار (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: انتظامیہ  نے 28 لوگوں پر سے پی ایس اے ہٹایا، محبوبہ مفتی ابھی بھی حراست میں

حکام نے کہا کہ جن لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا گیا ہے، ان میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرنگ فیڈریشن اور کشمیر اکانومک الائنس کے چیف محمد یاسین خان کا نام بھی شامل ہے۔

جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ  محبوبہ مفتی(فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: محبوبہ مفتی کو جیل سے ان کی رہائش گاہ منتقل کیا گیا، حراست جاری

جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو رہا کئے جانے کے بجائے انہیں ان کے گھر میں منتقل کرنے کے آرڈر کی سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مخالفت کرتے ہوئے ان کی رہائی کی مانگ کی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: عمر عبداللہ تقریباً 8 مہینے بعد حراست سے رہا

گزشتہ سال پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے عمر عبداللہ نے 232 دن حراست میں گزارے۔ اس سے پہلے فاروق عبداللہ کو 13 مارچ کو رہا کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو ابھی بھی پبلک […]

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکز اور جموں و کشمیر اگلے ہفتہ بتائیں کہ کیا عمر عبداللہ رہا ہو رہے ہیں: سپریم کورٹ

آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹاتے ہوئے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے گزشتہ سال پانچ اگست کے فیصلے کےبعد سے ہی سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ حراست میں ہیں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

کشمیر میں صرف انٹرنیٹ نہیں، کشمیریوں کی زندگی کے کئی دروازے بند تھے

گزشتہ 5 مارچ کو سات مہینے کے بعد جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سے پابندی ہٹائی گئی ہے۔ ایک طبقے کا ماننا تھا کہ یہ پابندی امن امان کی بحالی کے لئے ضروری تھی ، حالانکہ مقامی لوگوں کے مطابق یہ پابندی تفریح یا سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ عوام کے جاننے اور بولنے پرتھی۔

Supreme-Court_PTI

آرٹیکل 370: چیلنج دینے والی عرضیوں کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے سے سپریم کورٹ کا انکار

23 جنوری کی شنوائی کے دوران آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کئے جانے کے جواز کو چیلنج دینی والی عرضیوں کو پیش کرنے والے وکیلوں نے مانگ کی تھی کہ جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کو چیلنج دینے والے معاملوں کو سات ججوں کی بڑی بنچ کے پاس بھیجا جائے کیونکہ آرٹیکل 370 سے جڑے پچھلے دو فیصلے پانچ ججوں کی بنچ کے ذریعے دیے گئے تھے اور دونوں میں تنازعہ تھا۔