پارلیامنٹ میں ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں دلت کمیونٹی کے خلاف جرائم کے کم از کم 189945معاملے درج کیے گئے ہیں۔
گزشتہ 13 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں ایمس جیسے اداروں کی تعداد پہلے کے مقابلے تین گنا بڑھ گئی ہے۔تاہم، وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2014 میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مختلف ریاستوں میں شروع ہوئے ایمس میں سے ایک بھی مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔
ویڈیو: مہاراشٹر کے پیاز پیدا کرنے والے کسان کس حال سے گزر رہے ہیں اور کس طرح ان کے مسائل حکومتی غفلت کا شکار ہیں، بتا رہے ہیں اتل ہووالے۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ اب سے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنر (ای سی) کی تقرری ایک کمیٹی کے مشورے پر کی جائے گی، جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اور سی جے آئی شامل ہوں گے ۔اس بارے میں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ نیتی آیوگ غذائی تحفظ کے پروگراموں کے دائرہ کو بڑھانے کے سخت خلاف ہے۔ اس نے بار بار غریبوں کو سبسڈی والا راشن فراہم کرنے والے پبلک فوڈ ڈسٹر ی بیوشن سسٹم کے سائزکو کم کرنے اور اس میں غیر معمولی تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔
راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے عملہ (پرسنل)جتندر سنگھ نےبتایا کہ مرکزی حکومت کی 78 وزارتوں اور محکموں میں 9.79 لاکھ سے زیادہ اسامیاں ہیں، جن میں سے 2.93 لاکھ ریلوے میں، 2.64 لاکھ ڈیفنس (سول)میں اور وزارت داخلہ میں 1.43لاکھ اسامیاں خالی ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں وزارت اطلاعات و نشریات نے نجی ٹی وی چینلوں سے کہا تھا کہ وہ قومی اہمیت کےحامل موضوعات پر روزانہ 30 منٹ کا مواد نشر کریں۔ اب وزارت نے ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مواد کا ٹیلی کاسٹ مسلسل 30 منٹ تک نہیں ہونا چاہیے، اسے چند منٹوں کے الگ الگ ‘سلاٹ’ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نےملک میں ذہنی صحت کے 46 اداروں میں مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے نفاذ کا مشاہدہ کرنے کے لیے لیےدورہ کیا تھا۔اس میں یہ بات سامنے آئی کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد بھی ان اداروں میں رکھا جا رہا تھا اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملانے یا سماجی زندگی میں شامل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔
غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔
بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نےبتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں جزیرہ اور چونا پتھر والے اتھلے کنارے نظر آتے ہیں، لیکن انہیں ‘حتمی طور پر’ پل کی باقیات نہیں کہا جاسکتا۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے بتایا کہ 2017 اور 2022 کے درمیان آندھرا پردیش میں ارکان پارلیامنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف سب سے زیادہ 10 مقدمات درج کیے گئے۔ 2020 میں سزا پانے کی شرح 69.83 فیصددرج کی گئی جو ان پانچ سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
کیرالہ کی کانگریس لیڈر جے بی ماتھیر ہیشم نے راجیہ سبھا میں حکومت سے ماب لنچنگ سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ جس کے جواب میں حکومت کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی تفصیلات دی گئیں۔ حکومت نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروماب لنچنگ سے متعلق کوئی علیحدہ ڈیٹا نہیں رکھتا ہے۔
ویڈیو: ایشیا کی سب سے بڑی مسجدوں میں سے ایک دہلی کی جامع مسجد خستہ حال ہے۔تاریخ داں سہیل ہاشمی کےمطابق،مسجد کےشاہی امام ہرممکن طریقے سے اس کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر نےآرکیالوجیکل سروے آف انڈیاسے بات کی،جو ملک میں ثقافتی اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی ہے۔