Govt

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

سال 2018 سے دلتوں پر حملے کے تقریباً 189000معاملے درج کیے گئے: مرکز

پارلیامنٹ میں ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں دلت کمیونٹی کے خلاف جرائم کے کم از کم 189945معاملے درج کیے گئے ہیں۔

اکتوبر 2017 میں ہماچل پردیش کے بلاس پور میں ایمس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے وزیر صحت جے پی نڈا، گورنر اور وزیر اعلیٰ اور دیگر رہنما۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

بڑے بڑے سرکاری دعووں کے درمیان مودی راج میں بنایا گیا ایک بھی ایمس پوری طرح سے کام نہیں کر رہا ہے

گزشتہ 13 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں ایمس جیسے اداروں کی تعداد پہلے کے مقابلے تین گنا بڑھ گئی ہے۔تاہم، وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2014 میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مختلف ریاستوں میں شروع ہوئے ایمس میں سے ایک بھی مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔

PTI5_6_2019_000239B

’حکومت کے طوطے کی طرح کام کرتا تھا الیکشن کمیشن، عدالت کے فیصلے کا جمہوریت پر ہوگا گہرا اثر‘

ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ اب سے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنر (ای سی) کی تقرری ایک کمیٹی کے مشورے پر کی جائے گی، جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اور سی جے آئی شامل ہوں گے ۔اس بارے میں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نیتی آیوگ نے ​​حکومت پر پی ڈی ایس کی نجکاری کرنے، مفت راشن کا دائرہ گھٹانے اور سبسڈی کو کم کرنے کا دباؤ بنایا

خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ نیتی آیوگ غذائی تحفظ کے پروگراموں کے دائرہ کو بڑھانے کے سخت خلاف ہے۔ اس نے بار بار غریبوں کو سبسڈی والا راشن فراہم کرنے والے پبلک فوڈ ڈسٹر ی بیوشن سسٹم کے سائزکو کم کرنے اور اس میں غیر معمولی تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی ہے ۔

سینٹرل سکریٹریٹ۔ (تصویر کریڈٹ: مارک ڈینیئلسن/فلکر (CC BY-NC 2.0))

مرکزی وزارتوں اور محکموں میں نو لاکھ سے زیادہ عہدے خالی: حکومت

راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے عملہ (پرسنل)جتندر سنگھ نےبتایا کہ مرکزی حکومت کی 78 وزارتوں اور محکموں میں 9.79 لاکھ سے زیادہ اسامیاں ہیں، جن میں سے 2.93 لاکھ ریلوے میں، 2.64 لاکھ ڈیفنس (سول)میں اور وزارت داخلہ میں 1.43لاکھ اسامیاں خالی ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

ٹی وی چینل کو مارچ سے مہینے میں 15 گھنٹے ’قومی مفاد‘ سے متعلق پروگرام  نشر کرنے ہوں گے: مرکز

گزشتہ سال نومبر میں وزارت اطلاعات و نشریات نے نجی ٹی وی چینلوں سے کہا تھا کہ وہ قومی اہمیت کےحامل موضوعات پر روزانہ 30 منٹ کا مواد نشر کریں۔ اب وزارت نے ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مواد کا ٹیلی کاسٹ مسلسل 30 منٹ تک نہیں ہونا چاہیے، اسے چند منٹوں کے الگ الگ ‘سلاٹ’ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔

تلنگانہ میں ذہنی صحت کے ادارے کی فائل فوٹو۔ (تصویر: بتھنی ونے کمار گوڑ)

ذہنی صحت کے سرکاری اداروں کی حالت تشویشناک، مریضوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک: این ایچ آر سی

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نےملک میں ذہنی صحت کے 46 اداروں میں مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے نفاذ کا مشاہدہ کرنے کے لیے لیےدورہ کیا تھا۔اس میں یہ بات سامنے آئی کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد بھی ان اداروں میں رکھا جا رہا تھا اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملانے یا سماجی زندگی میں شامل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

(تصویر: پی ٹی آئی/برطانیہ حکومت)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

جامعہ کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد کیمپس کے گیٹ کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

(علامتی تصویر فوٹو،بہ شکریہ: فیس بک/White Oak Cremation)

بی بی سی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیےسرکار  نے کون سے ’ہنگامی قوانین‘ استعمال کیے ہیں

گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

ایڈمز برج / رام سیتو۔ (تصویر بشکریہ: earth.esa.int)

حکومت نے پارلیامنٹ میں کہا – رام سیتو کے وجود کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے

راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نےبتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں جزیرہ اور چونا پتھر والے اتھلے کنارے نظر آتے ہیں، لیکن انہیں ‘حتمی طور پر’ پل کی باقیات نہیں کہا جاسکتا۔

 (تصویر: پی ٹی آئی)

سی بی آئی نے ایم پی – ایم ایل اے کے خلاف 56 معاملے درج کیے، 22 معاملوں میں چارج شیٹ داخل

لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے بتایا کہ 2017 اور 2022 کے درمیان آندھرا پردیش میں ارکان پارلیامنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف سب سے زیادہ 10 مقدمات درج کیے گئے۔ 2020 میں سزا پانے کی شرح 69.83 فیصددرج کی گئی جو ان پانچ سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

پچھلے پانچ سالوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے 2900 سے زیادہ معاملے درج ہوئے: حکومت

کیرالہ کی کانگریس لیڈر جے بی ماتھیر ہیشم نے راجیہ سبھا میں حکومت سے ماب لنچنگ سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ جس کے جواب میں حکومت کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی تفصیلات دی گئیں۔ حکومت نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروماب لنچنگ سے متعلق کوئی علیحدہ ڈیٹا نہیں رکھتا ہے۔

Sequence 01.00_00_51_26.Still001

وزیر اعظم کو خط لکھنے کے بعدبھی دہلی کی جامع مسجد پر توجہ کیوں نہیں دی جا رہی؟

ویڈیو: ایشیا کی سب سے بڑی مسجدوں میں سے ایک دہلی کی جامع مسجد خستہ حال ہے۔تاریخ داں سہیل ہاشمی کےمطابق،مسجد کےشاہی امام ہرممکن طریقے سے اس کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر نےآرکیالوجیکل سروے آف انڈیاسے بات کی،جو ملک میں ثقافتی اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی ہے۔