Hijab

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@CMofKarnataka)

کرناٹک: سی ایم سدارمیا نے حجاب پر عائد پابندی ہٹائی، بی جے پی نے کہا — وزیر اعلیٰ مذہب کا زہر بو رہے ہیں

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ریاست میں 23 دسمبر سے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لباس اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ حجاب پر پابندی بسواراج بومئی کی قیادت والی پچھلی بی جے پی حکومت نے عائد کی تھی۔

کرناٹک کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

کرناٹک: وزیر نے کہا – حجاب پہن کر بھرتی کے امتحانات میں شامل ہو سکتے ہیں امیدوار

کرناٹک میں ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا کہ حجاب پہننے والے امیدواروں کو کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی (کے ای اے) کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے بھرتی امتحانات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لباس پر کسی قسم کی پابندی لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

بی ایس یدی یورپا (تصویر: پی ٹی آئی)

حجاب اورحلال گوشت تنازعہ غیر ضروری تھا، میں ان کی حمایت نہیں کروں گا: یدی یورپا

کرناٹک میں گزشتہ سال مسلم طالبات کے حجاب پہننے اور حلال گوشت کی فروخت پر بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپا نے اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایسے مسائل تھے، جن کی ضرورت نہیں تھی۔ ہندو اور مسلمانوں کو بھائی بہن کی طرح رہنا چاہیے۔

نیوز 18 انڈیا پر نشر ہونے والے متنازعہ شو کے ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (تصویر: یوٹیوب)

این بی ڈی ایس اے نے حجاب معاملے میں ٹی وی بحث کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر نیوز 18 پر جرمانہ لگایا

نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے 6 اپریل کو نیوز 18 انڈیا پر نشر ہونے والے شو کے خلاف درج شکایت کی سماعت کرتے ہوئے چینل سے اسے ہٹانے کو کہا ہے۔ شو کے اینکر امن چوپڑہ کے بارے میں اتھارٹی نے کہا کہ حساس موضوعات پر بحث کیسے کرائیں، اس کے لیےچینل اپنے اینکروں کو ٹریننگ دے۔

کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

سپریم کورٹ کے فیصلے تک کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی جاری رہے گی: وزیر تعلیم

کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ کے اختلاف رائے کے بعد ریاست کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔ ایسے میں ریاست کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ اور ضابطے میں کسی بھی مذہبی علامت کی گنجائش نہیں ہوگی۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک حجاب معاملہ: سپریم کورٹ کے ججوں کی رائے مختلف، معاملہ سی جے آئی کو بھیجا گیا

سپریم کورٹ کی بنچ میں شامل جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر عرضیوں کو خارج کر دیا، جبکہ جسٹس سدھانشو دھولیا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے غلط راستہ اختیار کیا اور حجاب پہننا بالآخر اپنی پسند کا معاملہ ہے، اس سےکم یا زیادہ کچھ اور نہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب پر پابندی کا اثر، مسلم لڑکیوں نے کہا – اکیلے کالج جانے سے ڈر لگتا ہے

پیپلز یونین فار سول لبرٹیز نے کرناٹک میں مسلم طالبات کے درمیان حجاب بین کے فیصلے کے اثرات پر ایک اسٹڈی کی ہے ، جس میں متعدد طالبات نے بتایاکہ انہیں کالج بدل کر مسلم اداروں میں داخلہ لیناپڑا، دوسری کمیونٹی کی طالبات کے ساتھ گفت وشنید محدود ہوگئی ، اور انہیں علیحدگی اور افسردگی کے احساس سے گزرنا پڑا۔

(تصویر: رائٹرس)

حجاب معاملہ: کورٹ نے پوچھا – کیا سیکولر ملک کے سرکاری اسکول میں مذہبی لباس پہن سکتے ہیں

سپریم کورٹ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہٹانے سے انکار کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ہر کسی کو مذہب پر عمل کرنے کا حق ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ حق طے شدہ یونیفارم والے اسکول میں بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

حجاب تنازعہ: دو مسلم طالبات نے کالج سے این او سی تو ایک نے ٹی سی لی

کرناٹک کے منگلورو واقع کالج میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی دو مسلم طالبات کو دوسرے کالج میں داخلہ لینے کے لیے این او سی دیا گیا ہے، جبکہ ایک کو ٹرانسفر سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے۔ تین میں سے دو طالبات نے پریس کانفرنس کی تھی اور یونیورسٹی کیمپس میں یکساں اصول کو سختی سے لاگو کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھایا تھا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک: کالج میں ٹوپی پہننے پر مسلم طالبعلم کی پٹائی، پرنسپل اور چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

کرناٹک کے باگل کوٹ ضلع کے ٹیراڈل واقع گورنمنٹ ڈگری کالج کا معاملہ۔ یہ واقعہ اسی سال 18 فروری کو پیش آیا تھا۔ 19 سالہ طالبعلم نوید حسن صاب تھرتھاری نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ ٹوپی پہن کر کالج گئے تھے، لیکن پرنسپل نے انہیں کالج میں داخل ہونے سے روک دیا۔ پولیس اہلکاروں نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی اور ان کے عقیدے کی توہین کی۔ مقامی عدالت کی ہدایت پر اس معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب معاملے کو عدالت تک لے جانے والی دو لڑکیاں امتحان دیے بغیر گھر لوٹ گئیں

دونوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت دی جانی چاہیے، لیکن کالج انتظامیہ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں امتحان ہال میں داخل ہونے سے منع کردیا۔ اس کے بعد دونوں لڑکیاں گھر واپس آگئیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب میں ملبوس طالبات کو دسویں بورڈ کے امتحانات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی

گزشتہ 15 مارچ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری مذہبی روایت کا حصہ نہیں ہے اور ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔ اس کے بعد کرناٹک حکومت نے واضح کیا تھا کہ سب کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہو گا، ورنہ امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بحرین میں لینٹرنس ریستوراں (فوٹو بہ شکریہ: انسٹاگرام)

بحرین: ہندوستانی ریستوراں نے مبینہ طور پر برقعہ پوش خاتون کو داخلے سے روکا، ریستوراں بند

بحرین کے دارالحکومت منامہ کے ادلہ علاقے میں واقع ‘ لینٹرنس’ نامی ریستوراں کو 1986 کے ایکٹ نمبر 15 کے تحت بند کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون ریستوراں اور ہوٹل کے علاوہ سیاحتی آؤٹ لیٹ کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ بحرین ٹورازم اینڈ ایگزیبیشن اتھارٹی نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

مدھیہ پردیش: حجاب میں ملبوس لڑکی کے یونیورسٹی میں نماز پڑھنے پر تنازعہ، جانچ کا حکم

مدھیہ پردیش کے ساگر میں واقع ڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی کا واقعہ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کو نوٹس جاری کیا ہےاور کہا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہ ہوں جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہوں اور کیمپس کے اندر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو۔

 (علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

مہاراشٹر: حجاب پہننے کو لے کر ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کالج پرنسپل نے استعفیٰ دیا

پال گھر ضلع کے ایک لاء کالج کی پرنسپل نے حجاب پہننےکو لے کر کالج انتظامیہ کی جانب سے پریشان کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا پہلے کبھی کوئی ایشو نہیں تھا، لیکن کرناٹک تنازعہ کے بعد ہی یہ ایشو بن گیا ہے۔ دوسری جانب کالج نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

(تصویر: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

آئینی اداروں سے مسلم مخالف تشدد روکنے کی اپیل، صحافیوں نے کہا – خاموشی کوئی آپشن نہیں

ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@masood_manna)

کرناٹک: حجاب تنازعہ کے بیچ امتحان نہ دے پانے والی طالبات کے لیےنہیں ہوگا دوبارہ امتحان

اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کےحتمی فیصلے کے انتظار میں متعدد طالبات نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ نہ تو کلاس جائیں گی اور نہ ہی پریکٹیکل امتحانات دیں گی۔ اب اس معاملے پر وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ وہ غیر حاضر طالبات کے لیے دوبارہ امتحان نہیں لیں گے، طالبات اگر چاہیں تو سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتی ہیں۔

امت شاہ کے ساتھ بی جے پی لیڈر یشپال سوورنا (دائیں)۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@YashpalBJP)

حجاب تنازعہ: بی جے پی لیڈر بولے – اس معاملے میں عدالت کا رخ کرنے والی لڑکیاں دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں

بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری اور اُڈپی گورنمنٹ پی یو کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سورنا نے کہا کہ لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالبعلم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر وہ ججوں کی توہین کر رہی ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب پر پابندی برقرار، ہائی کورٹ نے کہا- حجاب اسلام کا حصہ نہیں

کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اُڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جن میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور آئینی طور پر قابل قبول ہے۔ جس پر لڑکیاں اعتراض نہیں کر سکتیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک: اسکول میں نماز ادا کرنے پر ہنگامہ

کرناٹک کے کولار ضلع کے ملبگل سومیشور پالیا بالے چنگپا گورنمنٹ کنڑ ماڈل ہائر پرائمری اسکول کا معاملہ۔ 22 جنوری کو ہندو تنظیموں اور گارجین کے ایک طبقے کے ہنگامہ کے بعد اس میں شامل سابق طالبعلموں میں سے ایک نے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی، کولار کے ایم پی اور محکمہ تعلیم سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@masood_manna)

کرناٹک: حجاب کی وجہ سے سرکاری کالج کی طالبات کو کلاس روم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں

معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔

2307 Gondi.00_47_33_01.Still073

’میرے حجاب کی وجہ سے میڈیا پورٹل نے مجھے نوکری نہیں دی‘

ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے والی غزالہ احمد نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حجاب پہننے کی وجہ سے ایک ہندی میڈیا پورٹل نے انہیں نوکری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نوکری کے لیے ان کا انتخاب ہو چکا تھا، لیکن جب میڈیا پورٹل کو حجاب کا پتہ چلا تو انہیں منع کر دیا گیا۔

2007 amu.00_23_51_06.Still004

اے ایم یو حجاب تنازعہ: ’میں ہندو ہوں مجھے مذہب نہیں صنف کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا احساس ہوتا ہے‘

ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک بار پھر سوشل میڈیا پر شروع ہوئے حجاب تنازعہ کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ آخر کیا ہے پورا معاملہ اور لڑکیاں کیوں اٹھا رہی ہیں ہاسٹل کے ضابطوں پر سوال۔

Representative image of a young woman in a hijab. Credit: Aftab Uzzaman/Flickr CC 2.0

ممبئی : کالج نے مسلم اسٹوڈنٹ کے حجاب پہننے پر اٹھائے سوال ، اگزام دینے سے روکا

اس معاملے پر کالج کے وکیل کا کہنا ہے کہ کالج نے حجاب پہننے سے منع نہیں کیا ہے بلکہ برقع پہننے سے منع کیا گیا ہے۔ نئی دہلی :ممبئی میں ہومیو پیتھی کی ایک اسٹوڈنٹ نے کالج میں حجاب نہ پہننے اور کلاس اٹینڈ نہیں کرنے دینے […]