hindenburg

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

بائیں سے دائیں: ایڈورڈا سنوڈین، ولادیمیر پوتن، ارندھتی رائے، نریندر مودی اور تیستا سیتلواڑ۔ فوٹو: رائٹرس، پی ٹی آئی۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

ونود اڈانی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

گوتم اڈانی کے بھائی ونود اڈانی نے غیر ملکی سودوں میں کلیدی کردار ادا کیا: رپورٹ

امریکی بزنس میگزین فوربس کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ونود اڈانی، جن کے پاس اڈانی گروپ میں کوئی باضابطہ انتظامی عہدہ نہیں ہے، ‘پہلے جو جانکاری ان کے بارے میں تھی ، اس سے تقریباً پانچ گنا زیادہ امیر ہیں’۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ایس بی آئی–ایل آئی سی کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا،جس نے لوگوں کی زندگی بھر کی بچت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

SV-Prof

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

ارندھتی رائے(فوٹو: پی ٹی آئی)

لالو یادو وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹکر دے سکتے تھے: ارندھتی رائے

عالمی شہرت یافتہ ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے نے کہا کہ اپوزیشن وزیر اعظم کو روک سکتی ہے۔ بائیں بازو کی جماعتیں اکیلے بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی یوجیسی دیگر جماعتوں کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔

گوتم اڈانی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/اڈانی گروپ)

اڈانی کی جو کمپنی ہنڈن برگ رپورٹ میں تھی، وہ اگستا ویسٹ لینڈ گھوٹالے کی چارج شیٹ میں شامل رہی ہے

خصوصی رپورٹ: سنگاپور کی ایک کمپنی گدامی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ — جو اڈانی گروپ کا حصہ رہی ہے، اس کے خلاف اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر گھوٹالے میں ای ڈی نے 2014 اور 2017 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس پر گھوٹالے کے کلیدی ملزم گوتم کھیتان کے ساتھ کنسلٹنسی سروسز کے نام پر جعلی انوائس بنا کر کاروبارکرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مودی کے پی ایم بننے کے بعد جادو ہوا کہ اڈانی دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئےلوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ اس سرکار کے دوران اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈوں کے ٹھیکے دیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعت کار کو کئی تجارتی ٹھیکےملے۔

گوتم اڈانی۔ (فوٹو بہ شکریہ: اڈانی گروپ)

اڈانی گروپ شیئروں میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ میں ملوث رہا ہے: فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ

فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ کا کہنا ہے کہ اس کی دو سالہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 17800ارب روپے والے اڈانی گروپ کے زیر کنٹرول شیل کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر یو اے ای تک میں ہیں ، جن کا استعمال بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے لیے کیا گیا۔ گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔