India

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر جس میں ووٹنگ کا نتیجہ بتایا گیا ہے۔ (تصویر: یو این)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی ہندوستان نے حمایت نہیں کی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس میں یرغمال بنائے گئے تمام شہریوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ کو ضروری سامان کی بلا تعطل فراہمی کی بھی اپیل کی گئی۔ ہندوستان نے اس تجویز پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

(السٹریشن بشکریہ: پکسابے)

ہندوستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح  2022 میں پڑوسی ممالک سے زیادہ رہی: ورلڈ بینک رپورٹ

سال 2022 میں ہندوستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 23.22 فیصد تھی جو پاکستان (11.3فیصد)، بنگلہ دیش (12.9فیصد) اور بھوٹان (14.4فیصد) سے کہیں زیادہ تھی۔ اسی سال چین میں بے روزگاری کی شرح 13.2 فیصد تھی۔

ہندوستان میں اسرائیلی سفیر ناؤر گیلون۔ (تصویر بشکریہ: X/@NaorGilon)

اسرائیل نے ہندوستان سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی اپیل کی

اسرائیلی سفیر ناؤر گیلون نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہندوستان ہماری بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ وہ حماس کو ہندوستان میں دہشت گرد تنظیم قرار دے۔ انہوں نے حماس کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا۔

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی حیدرآباد میں فکی کے پروگرام میں۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: ٹوئٹر)

مرکزی وزیر نے کہا – فون پر ’کیا بھوکے ہیں‘ پوچھ کر بناتے ہیں ہنگر انڈیکس، اپوزیشن نے بنایا تنقید کا نشانہ

حیدرآباد میں ایک تقریب میں شامل ہوئیں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے گلوبل ہنگر انڈیکس کے حوالے سے کہا کہ اس کے لیے 140 کروڑ کے ملک کے 3 ہزار لوگوں کو فون کر کے پوچھا جاتا ہےکہ کیا وہ بھوکے ہیں؟ گزشتہ دنوں جاری اس سال کے انڈیکس میں ہندوستان 125 ممالک کی فہرست میں111 ویں نمبر پر آیا ہے۔

Banjot-thumbnail-hunger-index

ہندوستان کے ہنگر انڈیکس میں 111ویں مقام پر آنے کے بعد حکومت رپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کیوں کر رہی ہے؟

ویڈیو: حال ہی میں جاری گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ میں ہندوستان 125 ممالک میں 111 ویں مقام پر ہے، جہاں یہ صرف چند بہت چھوٹے افریقی ممالک کو ہی پیچھے چھوڑ سکا۔ حکومت ہند نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے تیار کرنے کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا ہے۔ انڈیکس بنانے والی ایجنسیوں نے حکومت کے اعتراض پر کہا ہے کہ ان میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔

گزشتہ 14 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں ہندوستان کے ساتھ میچ سے قبل پاکستانی ٹیم۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@PakistanCricketBoard)

کرکٹ ورلڈ کپ: پاکستان نے آئی سی سی سے ہندوستان کے ساتھ میچ میں ہوئی مبینہ بدسلوکی کی شکایت کی

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ شکایت اس مبینہ واقعے کے حوالے سے کی گئی ہے جب کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران 14 اکتوبر کوہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئےمیچ میں پاکستانی بلے باز محمد رضوان آؤٹ ہو کر ڈریسنگ روم کی طرف جا رہے تھے تو ہندوستانی شائقین نے انہیں دیکھ کر نعرے بازی کی تھی۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Ibrahim Rifath/Unsplash)

گلوبل ہنگر انڈیکس: 125 ممالک کی فہرست میں ہندوستان 111 ویں نمبر پر

گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ میں ہندوستان سے نیچے کی رینکنگ والے ممالک میں تیمور-لیستے، موزمبیق، افغانستان، ہیتی، لائبیریا، سیرا لیون، چاڈ، نائجر، کانگو، یمن، میڈگاسکر، جنوبی سوڈان، برونڈی اور صومالیہ شامل ہیں۔ ہندوستان نے اس رپورٹ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس کو تیار کرنے کا طریقہ کار ناقص ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: وکی پیڈیا/بسواروپ گانگولی)

’سبز انقلاب‘ کے بانی ایم ایس سوامی ناتھن کا انتقال

سائنسدان ایم ایس سوامی ناتھن نے دھان کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس نے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کی کہ ہندوستان کے کم آمدنی والے کسان زیادہ پیداوار حاصل کرسکیں۔ کسانوں کے لیے بنائے گئے قومی کمیشن کے چیئرمین کے طور پر انھوں نے تجویزپیش کی تھی کہ ایم ایس پی پیداوار کی اوسط لاگت سے کم از کم 50 فیصد زیادہ ہونی چاہیے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

اترپردیش: اسکول کے ہندی پرچے میں مسلمانوں کے حوالے سے ’قابل اعتراض‘ سوال پوچھنے پر تنازعہ

اتر پردیش کے بہرائچ کے ایک اسکول کا معاملہ۔ الزام ہے کہ نویں جماعت کے ششماہی امتحان کے ہندی پرچے میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کے ناموں کے ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کو جوڑ دیا گیا تھا، جس کے بعد مقامی مسلمانوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انتظامیہ نے معافی مانگ کر پیپر تیار کرنے والے ٹیچر کوہٹا دیا ہے۔

Manipur-Violence

منی پور چھوڑ کر کیرالہ کیوں جا رہے ہیں امپھال میں پڑھنے والے طلبا؟

ویڈیو:کُکی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مطابق، تقریباً پانچ ماہ سے ریاست میں جاری تشدد کے درمیان امپھال میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کےسینکڑوں طلبا کی پڑھائی متاثر ہوئی ہے۔ اب تنظیم نے کُکی طلباکو ان کی متعلقہ ریاستی یونیورسٹیوں میں اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مدد کرنے کے لیےکئی یونیورسٹیوں اور وزرائے اعلیٰ کو خطوط بھی لکھے ہیں۔

(السٹریشن بہ شکریہ: pixabay)

ہندوستان اور کینیڈا کی کشیدگی کے درمیان مرکزی حکومت نے ٹی وی چینلوں سے کہا — دہشت گردوں کو پلیٹ فارم نہ دیں

اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کا انٹرویو کرنے سے گریز کریں، جن کے خلاف سنگین جرم یا دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ وزارت نے ایڈوائزری میں کسی شخص یا تنظیم کا ذکر نہیں کیا ہے۔

SV-Arfa-ji-thumb

ہندوستانی حکومت پر کینیڈین شہری کے قتل کے الزامات کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

ویڈیو: کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کےقتل میں ہندوستان کےملوث ہونے کے دعوے، اس کے عالمی اثرات اور خالصتانی تحریک پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پارلیامنٹ میں۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

ہردیپ نجر قتل: ہندوستان کے خلاف کینیڈا کے الزامات پر امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا نے ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا

کینیڈا کے خالصتان حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے دعوے پر امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نےتشویش کا اظہار کیا ہے۔ این آر آئیز کی ایک بڑی تعداد تینوں ممالک میں رہتی ہے اور تینوں ہی کینیڈا کے ساتھ ‘فائیو آئیز’انٹلی جنس الائنس میں شامل ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

دہلی میں دوردرشن بھون کے قریب جی – 20 سربراہی اجلاس کے پوسٹر۔ (تصویر: اتل اشوک ہووالے/ دی وائر)

جی – 20 سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان نے دہلی کی آرائش و زیبائش پر 4000 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے

گزشتہ 9-10 ستمبر کو دارالحکومت دہلی میں ہوئے جی – 20 سربراہی اجلاس کے اخراجات کو لے کر اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر میناکشی لیکھی نے کل اخراجات کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس، فوٹو: @narendramodi

جی – 20 اجلاس، حصولیابیاں اور ہندوستانی سفارت کاری

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مشترکہ اعلامیہ میں مذہب اور عقیدے کی آزادی پر زور دینے پر مشتمل ایک پیراگراف شامل کروایا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یورپ اس اعلامیہ کے بعد مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی مسلسل بے حرمتی اور جلانے جیسے واقعات سے کیسے نپٹتا ہے اور خودہندوستان جہاں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، کیسے اس پر عمل کرتا ہے؟

(تصویر بہ شکریہ: Simon & Schuster)

مائی نیم از سیلما: یہ صرف اس یہودی خاتون کی داستان بھر نہیں ہے …

سال2021 میں 98 سال کی عمر میں ایک یہودی خاتون سیلما نے اپنے نام کو سرنامہ بناکر کتاب تحریر کی اور جرمنی اور یورپ میں 1933 سے 1945 کے درمیان یہودیوں کے حالات کو قلمبند کیا۔ ہزاروں کلومیٹر اور کئی دہائیوں کی مسافت کے باوجود یہ کتاب 2023 کے ہندوستان میں کسی نامانوس دنیا کی سرگزشت نہیں لگتی۔

اُدے ندھی اسٹالن۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@Udhaystalin)

اُدے ندھی اسٹالن پر حملہ کر کے بی جے پی اپنے لیے مصیبت مول لے رہی ہے

انیسویں صدی میں آریہ سماج اور برہمو سماج جیسی اصلاح پسند تنظیموں کے خلاف تحریک کے دوران ہندو قدامت پسندوں (آرتھوڈاکسی) نے اس وقت سناتن دھرم کے تصور کو تشکیل دینےکا کام کیا تھا، جب ان اصلاح پسند تنظیموں نے ستی پرتھا، مورتی پوجا اور بچوں کی شادی جیسے رجعت پسندانہ رسم و رواج پر سوال اٹھائے تھے۔

(تصویر: شکیل احمد/انسپلیش)

ہندوستان میں 11 سالوں میں عیسائیوں پر حملے میں چار گنا اضافہ

سول سوسائٹی کی تنظیم ’یونائیٹڈ کرسچن فورم‘ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں سال 2023 کے پہلے 8 ماہ میں ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف 525 حملے ہوئے ہیں۔ منی پورتشدد، جہاں گزشتہ چار مہینوں میں سینکڑوں گرجا گھر تباہ کر دیے گئے ہیں، اس کے پیش نظر اس سال اس میں خصوصی طور پر اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

'بھارت: دی مدر آف ڈیموکریسی' کے سرنامے والے کتابچے کا اسکرین شاٹ۔

جی – 20 سربراہی اجلاس کے لیے جاری کتابچہ میں ملک کا آفیشیل نام ’بھارت‘ بتایا گیا

دہلی میں جی – 20 ممالک کےسربراہی اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے دو کتابچے جاری کیے ہیں، جن میں سے ایک—’بھارت: دی مدر آف ڈیموکریسی’ کے سرنامے والے کتابچے کے پہلے صفحے پر ہی کہا گیا ہے کہ ملک کا آفیشیل نام ‘بھارت’ ہے۔

ترکی صدر طیب اردگان، وزیر اعظم نریندر مودی یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میتسوٹاکیس کے ساتھ (فوٹو بہ شکریہ،ٹوئٹر پی ایم او انڈیا/ پی آئی بی)

کیا ہندوستان بحیرہ روم کی ’گریٹ گیم‘ میں شامل ہو رہا ہے؟

یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔

ممبئی میں منعقدہ اجلاس کے دوران مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنما۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’انڈیا‘ اتحاد نے مل کر الیکشن لڑنے کی قرارداد پاس کی، کہا- سرکار کے چھاپوں کے لیے تیار ہیں

گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کا تیسرا اجلاس ممبئی میں منعقد کیا گیا۔ دو روزہ اجلاس میں 14 رکنی مرکزی کمیٹی، ایک مہم کمیٹی، ایک میڈیاکمیٹی اور ایک سوشل میڈیا ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس دوران اتحاد میں شامل رہنماؤں نے مہنگائی اور بدعنوانی کو حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔

'انڈیا' اتحاد کی بیٹھک میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے ساتھ کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے۔ (تصویر بہ شکریہ: INC.IN)

ملیکارجن کھڑگے ہونے کا مطلب

ہندوستانی سیاست کے ایک تجربہ کار لیڈر کے طور پرملیکارجن کھڑگے نے ‘انڈیا’ اتحاد کے درمیانی فاصلے کو ختم کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ اظہر من الشمس ہے۔ اس نوع کی اور بھی بہت سی باتیں ہیں جو کھڑگے کے حق میں جاتی ہیں۔

SC-Apoorvanand-Thumb

ہندوستان میں یونیورسٹیاں دم توڑ رہی ہیں

ویڈیو: کیا ہندوستان کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی آزادی نام کی کوئی چیز باقی رہ گئی ہے؟ یونیورسٹی کو خیالات کے تبادلے کی جگہ تصور کیا جاتاہے، لیکن کیا آج ہندوستان میں ایسی کوئی جگہ باقی رہ گئی ہے؟ دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: meregharaaketodekho.com

’میرے گھر آکر تو دیکھو‘: ہمارے وقت کی انتہائی ضروری مہم

ماہ آزادی کی مناسبت سے پچھلے ہفتے معروف فلم اداکارہ نندتا داس، رتنا پاٹھک اور چند دیگر افراد نے ‘میرے گھر آ کر تو دیکھو‘ مہم شروع کی ہے، اس کے تحت ایک کمیونٹی کے افراد دوسری کمیونٹی کے افراد کو اپنے گھر دعوت پر بلائیں گے، ایک دوسرے کی ثقافت اور مماثلت کوسمجھنے کی کوشش کریں گے۔ یہ مہم اگلے سال جنوری تک جاری رہے گی، جس میں صرف ہندو، مسلمان یا سکھ ہی نہیں بلکہ خواجہ سرا بھی حصہ لیں گے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی ہریانہ میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران ۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@rahulgandhi)

مادر ہند: ہر ہندوستانی کی آواز

راہل گاندھی لکھتے ہیں؛ میری بھارت ماتا—زمین کا ٹکڑا محض نہیں ہے، چند تصورات کا مجموعہ محض بھی نہیں ہے، نہ ہی کسی ایک مذہب، ثقافت یا خصوصی تاریخ کا بیانیہ، نہ ہی کسی خاص ذات محض کا، بلکہ ہر ہندوستانی کی اپنی اپنی آواز ہے بھارت ماتا- چاہے وہ کمزور ہو یا مضبوط۔

اُوما چکرورتی۔ (تصویر بہ شکریہ: bangaloreinternationalcentre.org)

’آزادی کی سات دہائیوں میں ان اُصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، جن پر چل کر ملک کو آزادی ملی تھی‘

انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

آج ملک میں آزادی ہے یا محض آزادی کا دھوکہ؟

مساوات کے بغیر آزادی اور آزادی کے بغیر مساوات مکمل نہیں ہو سکتی۔ بابا صاحب امبیڈکر کا بھی یہی ماننا تھا کہ اگر ریاست سماج میں مساوات قائم نہیں کرتی ہے تو ملک کے باشندوں کی شہری، اقتصادی اور سیاسی آزادی محض دھوکہ ثابت ہوگی۔

(السٹریشن: پری پلب کرورتی/ دی وائر)

پندرہ اگست 1947 کے ہندوستان کے مقابلے آج ملک میں کہیں زیادہ بٹوارہ ہے

ہندوستان میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ رہی ہیں یا پڑ چکی ہیں۔ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ یہ دراڑیں ڈالی جا رہی ہیں۔ ماضی کی تقسیم کو یاد کرنے سے بہتر کیا یہ نہیں ہوگا کہ ہم اپنے زمانے میں کیے جارہےسلسلے وار بٹوارے پر غور کر یں اور اسے روکنے کے لیے کچھ کریں؟

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

آرٹیکل 370 پر شنوائی کے دوران سی جے آئی نے کہا – بریگزٹ جیسا ریفرنڈم ہندوستان میں ممکن نہیں

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے مرکز پر صوبے کے لوگوں کی خواہش کو سمجھنے کی کوشش کیے بغیر ہی ‘یکطرفہ’ فیصلہ لینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب آپ جموں و کشمیر سے اس طرح کے خصوصی تعلقات کو توڑنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی رائے لینی ہوگی۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

Modi-Economy

مودی کی تیسری مدت میں ہندوستان کی معیشت ٹاپ 3 میں ہوگی، اس کھوکھلی گارنٹی کی حقیقت

ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کی معیشت کو ہمیشہ سائز کے لحاظ سے پیش کرتے ہیں، فی کس آمدنی کے لحاظ سے نہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی مدت کے دوران ملک کی معیشت دنیا میں ’10 نمبری’ (10ویں مقام پر) تھی۔ دوسری مدت میں 5ویں نمبر پر تھے۔ اب انہوں نے گارنٹی دی ہے کہ ان کی تیسری مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن جائے گا۔

(بائیں) منی پور تشدد، گجرات تشدد کے دوران آگ زنی۔ (فوٹوبہ شکریہ: دی فرنٹیئر منی پور/پی ٹی آئی)

کیوں منی پور کے واقعات مسلسل گجرات فسادات کی یاد دلا رہے ہیں

بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔

(بائںڈ سے) کُکی خواتنو کی برہنہ پریڈ۔ میتیئی خواتنت کی تنظمہ 'مرما پی۔خ' کا احتجاجی مظاہرہ اور بلقسی بانو۔ تصویر: پی ٹی آئی اور ٹوئٹر

فسادات میں خواتین کی بے حرمتی کی داستان

پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔