قومی راجدھانی میں ہوئے سلسلےوار بم دھماکوں کے چھ دن بعد 19 ستمبر 2008 کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انسپکٹر موہن چند شرما کی قیادت میں سات رکنی ٹیم نے جنوبی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں واقع بٹلہ ہاؤس میں انڈین مجاہدین کے مبینہ دہشت گردوں کی تلاش میں چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران انسپکٹر شرما شہید ہو گئے تھے۔
اس پورے کیس کا سیریس پہلو یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں صوبہ میں سیکولر پارٹیوں کی حکومت رہی، ان حکومتوں کے زمانے میں عدالتوں میں پیروی اتنی کمزور رہی کہ نچلی عدالت نے تمام قصورواروں کو 2015میں بری کردیا۔
گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔یہ ابھی تک ثابت ہونا باقی ہے کہ 13 ستمبر کے بلاسٹ میں ان ملزموں کا ہاتھ تھا،جن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ہاشم پورہ قتل عام ،ہندوستان میں حراستی قتل کی سب سے بڑی واردات ہے۔ جب ہاشم پورہ کی واردات ہوئی تھی تب وی این رائے پڑوسی ضلع غازی آباد میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ سنیے، ہاشم پورہ قتل عام کی کہانی ، ان کی زبانی-
وبھوتی نارائن رائے کی یہ کتاب ہر اس شخص کو پڑھنی چاہئے جو جمہوری ہندوستان کے غیر جمہوری چہرے کو دیکھنا چاہتا ہو ۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر وبھوتی نارائن رائے کے ہاتھوں تحریر کی گئی یہ کتاب فرقہ وارانہ فسادات کی داستان ہی نہیں ہندوستانی مسلمانوں کی […]
سماجی کارکن اورجےٹی ایس اے کی کنوینرمنیشا سیٹھی سے دی وائراردو کی بات چیت
9سال گزرچکے ہیں، گرفتاری کے بعد انصاف کا عمل بہت اہمیت کاحامل نہیں ہے۔ جیلوں کے اندر اور باہر سازشوں کاسلسلہ جاری ہے۔ متاثرہ خاندان گو گرفتاریوں کے اس ناگہانی صدمے سے باہر آچکے ہیں لیکن انکی دشواریوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ نو سال قبل دہلی کی […]
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملہ کاسياه پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی کے نام پر اگر مسلم لڑکےپولیس کی گولی کا شکار ہوئے تو انصاف دلانے کا وعدہ کرنے والے ‘اپنوں’ نے بھی انہیں جم کر ٹھگا۔ 19ستمبر2008کودہلی کےجامعہ نگر میں بٹلہ ہاؤس کے ایل 18 فلیٹ میں […]