Israel

(فوٹو : رائٹرس)

سال 2019 میں ہندوستان میں ہوئے وہاٹس ایپ-این ایس او ہیک کا وقت پیگاسس پروجیکٹ کے ڈیٹابیس سے میل کھاتا ہے

پیگاسس پروجیکٹ کےتحت ملے دستاویز دکھاتے ہیں کہ 2019 میں جن ہندوستانی نمبروں کو وہاٹس ایپ نے ہیکنگ کی وارننگ دی تھی، وہ اسی مدت میں میں چنے گئے تھے جب وہاٹس ایپ کے مطابق پیگاسس اسپائی ویئر نے اس میسیجنگ ایپ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔

(السٹریشن: دی وائر)

فرانس کے پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں پیگاسس کے نشانات پائے گئے: رپورٹ

فرانسیسی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کا پتہ چلا ہے۔جولائی میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئے ممکنہ سرولانس کا نشانہ بنے فون نمبروں کے ڈیٹابیس میں بھی ان وزیروں کے نمبر ملے تھے۔

(السٹریشن: دی وائر)

جرمن حکومت نے تسلیم کیا کہ ان کی پولیس نے خفیہ طور پر خریدا تھا پیگاسس

جرمن میڈیا کےانکشاف کےمطابق،سال 2020 کےآخر میں جرمن فیڈرل کریمنل پولیس آفس نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا، جس کا استعمال رواں سال مارچ سے دہشت گردی اورمنظم جرائم سےمتعلق چنندہ آپریشن میں کیا گیا۔

پی چدمبرم(فوٹو : پی ٹی آئی)

سرکار نے سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیا کہ پیگاسس کا استعمال کیا گیا: پی چدمبرم

کانگریس کےسینئررہنما پی چدمبرم نے کہا کہ سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ اس کے پاس جانکاری ہے، جسے حلف نامے کے ذریعےعوامی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ اس اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔ جاسوسی معاملے میں مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ حلف نامے میں اطلاعات کی جانکاری دینے سے قومی سلامتی کا مدعا جڑا ہے۔

کے این گوونداچاریہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

پیگاسس: ایف آئی آر درج کرنے کی پرانی عرضی کھلوانے سپریم کورٹ پہنچے گوونداچاریہ

آر ایس ایس کے سابق مفکر کےاین گوونداچاریہ نے اپنی تازہ عرضی میں ہندوستان میں پیگاسس کے استعمال کا دائرہ اور اس کے لیےذمہ دار اداروں کا پتہ لگانے کے لیےغیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔انہوں نے جاسوسی کے مبینہ الزامات پر فیس بک، وہاٹس ایپ اور این ایس اوگروپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور این آئی اے جانچ کی بھی مانگ کی ہیں۔

فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فائل فوٹو: پی آئی بی)

پیگاسس انکشافات پر نریندر مودی اور ایمانویل میکخواں کے ردعمل میں فرق کے کیامعنی ہیں؟

فرانس کی سرکار نے نہ صرف‘غیرمصدقہ میڈیا رپوٹس’کو سنجیدگی سے لیا، بلکہ جوابدہی طے کرنے اور اپنے شہریوں، جو غیر قانونی جاسوسی کا شکار ہوئے یا ہو سکتے تھے،ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے آزادانہ طریقے سے کارروائی کی۔ اس کےبرعکس ہندوستان نے نگرانی یا ممکنہ سرولانس کے شکار افراد کو ہی مسترد کر دیا۔

789

خونی نعروں پر خاموش اور پیگاسس کے سوالوں سے بچتی مودی سرکار

ویڈیو: دہلی کی عدالت نے جنتر منتر پر مظاہرہ کےدوران مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرےبازی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو ضمانت دے دی ہے۔ وہیں پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے بیچ سرکار نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ اس نے این ایس اوگروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر مملکت راجیو چندرشیکھر۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نگرانی سافٹ ویئر خریدنے کے لیے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا: آئی ٹی وزارت

اس سے پہلےوزارت دفاع نےپارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس نےاسرائیل واقع این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو خریدنے کو لےکر کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ این ایس او گروپ پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں صحافی، کارکنوں اوررہنماؤں کے فون پر نظر رکھنے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کےالزام لگے ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

پیگاسس جاسوسی تنازعہ: سرکار نے کہا، وزارت دفاع نے این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا

اسرائیل کے این ایس اوگروپ نے ملٹری گریڈ کے جاسوسی اسپائی ویئر پیگاسس کوتیار کیا ہے، جس پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں تمام رہنماؤں، صحافی اور کارکنوں وغیرہ کے فون پر نظر رکھنے کے الزام لگ رہے ہیں۔وزارت دفاع کے این ایس وگروپ سے لین دین کے سلسلےمیں انکار پر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ وزارت دفاع صحیح ہےتو ایک وزارت/محکمہ کو اس سے الگ کر دیتے ہیں، لیکن باقی تمام وزارتوں/محکموں کی جانب سے صرف وزیر اعظم ہی جواب دے سکتے ہیں۔

جگدیپ سنگھ رندھاوا۔ (السٹریشن: دی وائر)

پولیس کی بربریت پر کام کرنے والے پنجاب کے وکیل کے فون میں ملے پیگاسس کے شواہد

پیگاسس پروجیکٹ: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب میں کیے گئے فارنسک ٹسیٹ میں ترن تارن کے وکیل جگدیپ سنگھ رندھاوا کے فون میں پیگاسس سرگرمی کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لدھیانہ کے ایک وکیل جسپال سنگھ منجھ پور کا نام سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں ملا ہے۔

0608 YAQUT GR.00_06_46_10.Still001

ججوں کی جاسوسی عدلیہ کی آزادی پر بہت بڑا حملہ ہے

ویڈیو: دی وائر پیگاسس جاسوسی معاملے میں ایک کے بعد ایک نیاانکشاف کر رہا ہے، اب اس معاملے میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ارون مشرااور دو رجسٹرار کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد عدلیہ کے کام کاج کو لےکر بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کی سینئروکیل اندرا جئے سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

راجیہ سبھا کےڈپٹی چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ (فوٹوبہ شکریہ راجیہ سبھا ٹی وی/پی ٹی آئی)

پیگاسس معاملے پر پوچھے گئے سوال پر روک کے لیے مرکز نے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کو خط لکھا

سی پی آئی ایم پی بنوئےوشوم نے راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ سرکار نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا تھا یا نہیں؟ اس پر مرکز کو 12 اگست کو راجیہ سبھا میں جواب دینا تھا۔ سرکار نے راجیہ سبھاسکریٹریٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس معاملے میں کئی پی آئی ایل دائر کیے جانے کے بعد سے یہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس کا جواب نہیں دیا جانا چاہیے۔

(السٹریشن: دی وائر)

پیگاسس انکشافات کے بعد ایلگار پریشد معاملے کو نئی روشنی میں دیکھا جانا چاہیے: سابق پولیس افسر

ایک پروگرام میں تین سینئرسبکدوش اعلیٰ پولیس اافسران جولیو ربیرو، وی این رائے اور ایس آر داراپوری نے کہا کہ ایلگار پریشد معاملے میں اس بات کی وسیع طورپر پر جانچ ہونی چاہیے کہ ملزمین کے فون اور لیپ ٹاپ جیسے ڈیوائس میں جعلی ثبوت پہنچانے کے لیے پیگاسس سافٹ ویئر کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں۔

(السٹریشن: دی وائر)

پیگاسس معاملہ: سپریم کورٹ نے کہا-جاسوسی کے الزام اگر درست ہیں، تو سنگین ہیں

سی جے آئی این وی رمنا کی بنچ نے اسرائیلی اسپائی ویئر معاملے کی جانچ کی اپیل کرنے والی عرضیوں پر نوٹس جاری نہیں کیا۔ کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ اپنی عرضیوں کی کاپیاں مرکز کو مہیا کرائیں تاکہ اگلی شنوائی میں سرکار کی جانب سے نوٹس قبول کرنے کے لیے کوئی موجود رہے۔

سپریم کورٹ۔ (فائل فوٹو: شیوم باسو)

ممکنہ نگرانی فہرست میں سابق جج کے پرانے نمبر سمیت سپریم کورٹ کے عہدیداروں اور وکیلوں کے نمبر

پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے لیک ڈیٹابیس میں ملے ہندوستانی نمبروں کی فہرست میں سپریم کورٹ کے جج رہےجسٹس ارون مشرا کے ذریعےقبل میں استعمال کیے گئے ایک نمبر کے ساتھ نیرو مودی اورکرشچین مشیل کے وکیلوں کے نمبر بھی ملے ہیں جو ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے۔

سپریم کورٹ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

پیگاسس جاسوسی معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ لے کر سپریم کورٹ پہنچا ایڈیٹرس گلڈ

ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کی عرضی میں کہا گیا کہ پریس کی آزادی صحافیوں کی رپورٹنگ میں سرکار اور اس کی ایجنسیوں کے عدم مداخلت پرمنحصر ہے، جس میں ذرائع کے ساتھ سیکیورٹی اوررازداری کے ساتھ بات کرنے کی ان کی صلاحیت، اقتدارکے غلط استعمال اوربدعنوانی کی جانچ، سرکاری نااہلی کا انکشاف، اور سرکار کی مخالفت میں یااپوزیشن سے بات کرنا شامل ہے۔

(پرنجوئے گہا ٹھاکرتا، پریم شنکر جھا، ایس عابدی، روپیش کمار سنگھ اور اپسا شتاکشی)

پیگاسس متاثرہ صحافی کورٹ پہنچے، اسپائی ویئر کے استعمال پر سرکار کا پہلو رکھنے کی اپیل

اسرائیل کے این ایس اوگروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر سےجاسوسی کےالزامات کے سامنے آنے کے بعد پہلی بار اس سے متاثرہ لوگوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا، ایس این ایم عابدی، پریم شنکر جھا، روپیش کمار سنگھ اور کارکن اپسا شتاکشی کی جانب سے سے یہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔اس سے پہلےسینئر صحافی این رام اور ششی کمار نے بھی سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی تھی۔

Screen-Shot-2021-08-01-at-10.53.30-AM

رویش کا بلاگ: آپ جاسوس کمال کے ہیں، راجا کیسے بن گئے…

نوجوانوں کی ٹیم نے عوام کا حال جاننے کے لیے راجا کو کئی سارے آئیڈیا دیے، مگر سب خارج ہو گئے۔ راجاکو رات میں نکلنا پسند نہیں آ رہا تھا۔ راجا نے سمجھایا کہ اس شہر کے چپے چپے پر اس کی تصویر لگی ہے۔ اس لیے باہر نکلتے ہی پہچانے جانے کا خطرہ ہے۔ تبھی ایک ممبر نے کہا کہ فون کی جاسوسی کرتے ہیں۔

22

نارتھ-ایسٹ ڈائری: جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں نارتھ-ایسٹ کے رہنماؤں کے نام کے کیا معنی ہیں

ویڈیو: اس ہفتے نارتھ-ایسٹ ڈائری میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئی ممکنہ سرولانس کی فہرست میں آسام اور ناگالینڈ کے رہنمااورمنی پور کےرائٹر کا نمبر ملنے اور آسام-میزورم سرحد پرجاری کشیدگی کو لےکردی وائر کی نیشنل افیئرس ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: Gordon Johnson/Pixabay/السٹریشن: د ی وائر)

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر: پیگاسس جاسوسی، یہ جیب میں جاسوس لے کر چلنے سے کہیں آگے کی بات ہے

ٹکنالوجی کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔لیکن اسے کھلے بازار میں بےقابو، قانونی صنعت کے طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر قانون کی گرفت ہونی چاہیے۔ تکنیک رہ سکتی ہے، لیکن صنعت کا رہنا ضروری نہیں ہے۔

AKI 27 July 2021.00_17_29_03.Still004

پیگاسس جاسوسی: ممتا بنرجی نے مودی سرکار کو دیا چیلنج

ویڈیو: پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے مدنظرمغربی بنگال حکومت نے جانچ کمیشن تشکیل دی ہے۔ اس کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ہمیں امید تھی کہ مرکزی حکومت ایک جانچ کمیشن کی تشکیل کرےگی، لیکن وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا۔مغربی بنگال اس طرح کا قدم اٹھانے والا پہلاصوبہ ہے۔

راکیش استھانا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی کے نئے پولیس کمشنر بنائے گئے سابق اسپیشل سی بی آئی ڈائریکٹر راکیش استھانا

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے راکیش استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔استھانا کی تقرری31جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کار ایک سال کی ہوگی۔

(سینئرصحافی این رام اور ششی کمار)

پیگاسس پر سپریم کورٹ پہنچے سینئر صحافی، پوچھا-سرکار بتائے اسپائی ویئر استعمال کیا یا نہیں

ایک گلوبل میڈیاکنسورشیم،جس میں دی وائر بھی شامل ہے،نے سلسلےوار رپورٹس میں بتایا ہے کہ ملک کے مرکزی وزیروں، 40 سے زیادہ صحافیوں،اپوزیشن رہنماؤں، ایک موجودہ جج، کئی کاروبا ریوں و کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانی فون نمبر اس لیک ڈیٹابیس میں شامل تھے، جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔

امریکی قانون ساز(بائیں سے دائیں) ٹام مالناوسکی، کیٹی پورٹر، ہواکین کاسترو اور انا جی ایشو۔ (فوٹو: وکی میڈیا کامنس)

این ایس او گروپ جیسی کمپنیوں کو بند کیا جائے یا اس پر پابندی عائدکی جائے: امریکی قانون ساز

امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کےچارممبروں نے ایک بیان جاری کر کےکہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔

بائیں سے دائیں جیٹ ایئرویز کے نریش گوئل،اسپائس جیٹ کے اجئے سنگھ اور گیل انڈیا کے سابق چیف ۔(فوٹو: دی وائر/فیس بک)

نگرانی فہرست میں جیٹ ایئر ویز، اسپائس جیٹ سمیت پی ایس یو کے عہدیداروں کے نام شامل

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے دستاویز دکھاتے ہیں کہ پیگاسس کے ذریعے ممکنہ نگرانی کے دائرے میں ریلائنس کی دو کمپنیوں، اڈانی گروپ کے عہدیدار،گیل انڈیا کے سابق سربراہ، میوچل فنڈ سے وابستہ لوگوں اور ایئرسیل کے پرموٹر سی شیوشنکرن کے نمبر بھی شامل تھے۔

افتخار گیلانی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

پیگاسس جاسوسی اسکینڈل: پوری دنیا کے لیے ایک ویک اپ کال ہے

پیگاسس : جب میرے فون کی فارنسک جانچ کی تو معلوم ہو اکہ 2017سے ہی اس کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور 2019 تک اس میں سے وقتاً فوقتاً فون کالز کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ وہی مدت تھی جس کے دوران کشمیر پر دبئی کی ٹریک ٹو کانفرنس کا تنازعہ کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی اور دھمکیوں کے ایک سلسلہ کے بعد 2018 میں رفیق اور کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو قتل کیا گیا اور اس دوران مجھے بھی تختہ مشق بنایا گیاتھا۔

راجیشور سنگھ (بائیں)اور وی کے جین۔

ممکنہ جاسوسی کی فہرست میں تھے ای ڈی، پی ایم او، نیتی آیوگ کے افسران و کیجریوال کے پی اے کے نمبر

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئی فہرست میں2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اورایئرسیل میکسس جیسے ہائی پروفائل معاملےکوسنبھالنے والے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےسینئر افسر راجیشور سنگھ، ان کی بیوی اور ان کی دو بہنوں کے نمبر بھی شامل ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ: وشنو موہنن/انسپلیش)

پیگاسس جاسوسی اور ہندوستانی جمہوریت کے امتحان کی گھڑی

جب حکومتیں یہ دکھاوا کرتی ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہو رہی غیر قانونی ہیکنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ہیں، تب وہ حقیقت میں جمہوریت کی ہیکنگ کر رہی ہوتی ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے ایک اینٹی وائرس کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں مسلسل بولتے رہنا ہوگا اور اپنی آواز سرکاروں کو سنانی ہوگی۔

روپیش کمار سنگھ(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

پیگاسس جاسوسی کو جمہوریت کے بدنما داغ کے طور پر دیکھتا ہوں: صحافی روپیش کمار سنگھ

انٹرویو: جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے آزادصحافی روپیش کمار سنگھ اور ان سے وابستہ تین فون نمبر پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں شامل ہیں۔ اس بارے میں روپیش کمار سنگھ سے بات چیت۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

فوج سے لے کر بی ایس ایف اور را کے افسران  کے نمبر بھی سرولانس کی فہرست میں شامل

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ڈیٹابیس کی تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے کہ سرکاری پالیسی کو چیلنج دینے والے دو کرنل، را کے خلاف کیس دائر کرنے والے ایک ریٹائرڈ انٹلیجنس افسر اور بی ایس ایف کے افسران کےنمبر اس فہرست میں ہیں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ممکنہ نگرانی کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

وہاٹس ایپ سی ای او ول کیتھ کارٹ۔ (السٹریشن: دی وائر)

سال 2019 کے این ایس او مالویئر حملے کے 1400متاثرین میں سرکاری افسر شامل تھے: وہاٹس ایپ سی ای او

وہاٹس ایپ کے سی ای او ول کیتھ کارٹ نے کہا ہے کہ انہیں2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے حملے اور لیک ڈیٹا کی بنیاد پر پیگاسس پروجیکٹ کی رپورٹنگ میں مماثلت دکھتی ہے۔ 2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے پیگاسس حملے کو لےکر فیس بک کی ملکیت والی کمپنی نے این ایس او گروپ پر مقدمہ کیا ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا(فوٹوبہ شکریہ:  ٹوئٹر)

این ایس سی ایس کے بڑھے بجٹ پر کانگریس کا سوال-کیا پیگاسس خریداری تھی وجہ

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ کے گزشتہ کئی سالوں کے بجٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017-2018 میں سائبرسیکیورٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نام کے ایک نئےزمرہ کوجوڑتے ہوئے گرانٹ الاٹمنٹ گزشتہ سال کے 33 کروڑ روپے سے بڑھاکر 333کروڑ روپے کیا گیا۔مبینہ طور پر اسی سال پیگاسس جاسوسی شروع ہوئی۔

مرکزی وزیر اشونی ویشنو۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

مرکز کا جاسوسی کے الزامات کی جانچ کی مانگ سے انکار، مرکزی وزیر نے رپورٹ کو ’مبالغہ آمیز‘ بتایا

پیگاسس پروجیکٹ کے تحت کئی رپورٹ کی سیریز میں دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کے لیے صحافیوں، رہنماؤں،سماجی کارکنوں،کچھ سرکاری عہدیداروں و کاروباریوں کوممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر منتخب کیاگیا تھا۔

2107 Gondi.00_10_15_02.Still006

دینک بھاسکر اور بھارت سماچار کے دفاتر پر چھاپہ، مودی سرکار تنقید کو دبانے کا کام کرتی ہے

ویڈیو:محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس چوری کےالزامات میں میڈیاگروپ دینک بھاسکر کےمختلف شہروں میں واقع دفاتر پر جمعرات کو چھاپے مارے۔اس کے علاوہ اتر پردیش کے ایک اہم ٹی وی نیوز چینل بھارت سماچار کے یہاں بھی چھاپےماری کی۔ اس موضوع پر بھارت سماچار کی سینئر صحافی پر گیہ مشرا، یوپی کی سیاست کے جان کار شرت پردھان اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔