Kashmir

کرن پٹیل۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئے کشمیر کے ٹھگ

وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کا افسر بن کر جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے گجرات کے ٹھگ کرن پٹیل کی ٹھگی اور جعلسازی کا تو پردہ فاش ہو گیا ہے، لیکن اس سے کہیں بڑا فراڈ جموں و کشمیر کے حالات کو نارمل بناکر پیش کرنا ہے، جبکہ حقیقی صورتحال مختلف ہے۔

کرن تھاپر اور انورادھا بھسین۔ (تصویر: دی وائر)

’کشمیر میں میڈیا کو چپ کرایا گیا، نیویارک ٹائمز میں میرے مضمون کی تنقید صحیح نہیں‘

دی کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سےکشمیر میں صحافیوں کی صورتحال پرنیویارک ٹائمز میں لکھے گئے مضمون کو مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے ‘شاطرانہ اور فرضی پروپیگنڈہ’ قرار دیا تھا۔ بھسین نے کہا کہ وزیر کا ردعمل ان کے معروضات کو درست ثابت کرتا ہے۔

کشمیر پر سیمینار کے انعقاد سے متعلق پوسٹر۔

دہلی پولیس نے کشمیر میں ’میڈیا بلیک آؤٹ اور ریاستی جبر‘ کے موضوع پر سیمینار کی اجازت نہیں دی

کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ اور ریاستی جبر پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 15 مارچ کو گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں ایک سیمینارہونے والاتھا۔ چند روز قبل ہی بھارت میں فاشزم کے موضوع پر ایک اور سیمینار کوپولیس نے منظوری نہیں دی، منتظمین نے اسے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، پھر پولیس کے فیصلے کو رد کیاگیا۔

video1763009375.00_10_57_08.Still004

کشمیر: پولیس ویریفیکشن میں تاخیر کے باعث نوکری اور پاسپورٹ حاصل کرنے میں دشواری

ویڈیو: کشمیریوں کے لیے بیرون ملک جانا اب اور زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پاسپورٹ نہ دینے کے معاملے بڑھتے جارہے ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس ویریفیکیشن نہ ہونے یا پولیس کی منفی رپورٹ کے باعث پاسپورٹ سے محروم ہونے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔آخر مسئلہ کیا ہے اور عام لوگوں پر اس کا کیا اثر پڑےگا، بتا رہے ہیں ذیشان کاسکر۔

Arfa-Kashmir-Journalist-Thumb

آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد کیا کشمیر میں صحافت پر پابندی ہے؟

ویڈیو: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں صحافیوں کی کیا حالت ہے، وہ کن حالات میں کام کر رہے ہیں، کیا وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں؟ ان موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی کشمیر کے کچھ صحافیوں سے بات چیت۔

Pakistan's former President Pervez Musharraf. Photo: © Europen Parliament/P.Naj-Oleari pietro.naj-oleari@europarl.europa.eu

جنرل پرویز مشرف اور کشمیر

پاکستانی ان کو ملک میں دہشت گردی کی لہر اور اپنے ہی لوگوں کو ڈالروں کے عوض امریکہ کے سپرد کرنے کا بھی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، مگر ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ ہندوستان کے ساتھ امن مساعی کے نام پر انہوں نے ایک ماحول تیار کرنے میں مدددی تھی، جس کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی جماعتوں بشمول حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند گروپوں کو سانس لینے کا موقع تو ملا۔

رہائی کے بعد محمد منان ڈار ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

کشمیری صحافی کو ضمانت، عدالت نے کہا – ثبوت نہیں، این آئی اے کی جانب سے لگائے گئے الزامات قیاس آرائیوں پر مبنی

اکتوبر 2021 میں سری نگر کے فوٹو جرنلسٹ محمد منان ڈار کو این آئی اے نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے ان کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ محض کچھ پوسٹرز، بینرز یا دیگر قابل اعتراض مواد کی موجودگی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقدمہ بنانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: امن و امان یا قبرستان کی خاموشی

اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔

علامتی فوٹو:  رائٹرس

کشمیر: دہشت گردوں کی مبینہ آن لائن دھمکی کے بعد پولیس نے کئی صحافیوں کے گھر پر چھاپے مارے

حال ہی میں لشکر طیبہ کے مبینہ بلاگ پر شائع ہونے والے ایک دھمکی آمیز خط میں وادی کے 21 میڈیا تنظیموں کے مالکان، مدیران اور صحافیوں کے نام لیے گئے تھے۔ بتایا گیا کہ چھاپے کے دوران مقامی صحافی سجاد احمد کرالیاری کو حراست میں لیا گیا اور ان کا لیپ ٹاپ، کیمرہ اور موبائل فون ضبط کر لیا گیا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: لشکر طیبہ کی دھمکی کے بعد پانچ صحافیوں نے نوکری چھوڑ ی

لشکر طیبہ کے مبینہ بلاگ پر شائع ہونے والا ایک دھمکی آمیز خط، جس کے اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں،اورجس میں 21 مالکان، مدیران اور صحافیوں کا نام لیا گیا ہے، ان میں سے زیادہ تر سری نگر کے تین میڈیا ہاؤس سے وابستہ ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

سال 2016 میں سری نگر میں پیلٹ گن کے 777 متاثرین میں سے 80 فیصدی کی آنکھوں کی روشنی جزوی طور پر گئی: رپورٹ

‘دی انڈین جرنل آف اوپتھلمولوجی’ میں شائع ہوئے ایک ریسرچ پیپر میں تین ڈاکٹروں کےذریعے جولائی اور نومبر 2016 کے درمیان سری نگر میں پیلٹ گن سے متاثرہ افراد کے 777 آنکھوں کے آپریشن کی بنیاد پرکہا گیا ہے کہ ان میں سےتقریباً 80 فیصد لوگوں کی بینائی صرف انگلیوں کی گنتی تک محدود رہ گئی تھی۔

Umar

نوم چومسکی، راجموہن گاندھی اور کئی بین الاقوامی اداروں نے عمر خالد کی رہائی کی مانگ کی

عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر کے محکمہ آپباشی نے بجائی خطرے کی گھنٹی

پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کے لیے پانی ایک اہم ایشو کی صورت اختیار کر گیا ہے، مگر جھیل ولر کی صحت کے حوالے سے کبھی بھی دونوں ممالک نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔ ہندوستان کے لیے شاید اس کی اتنی اقتصادی اہمیت نہیں ہے، مگر پاکستانی زراعت اور پن بجلی کے لیے اس کی حیثیت شہ رگ سے بھی زیادہ ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

’نیو انڈیا‘ میں سچر کمیٹی کی رپورٹ کا کوئی وارث ہی نہیں بچا ہے

سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

یوپی: پاکستان کی جیت کا جشن منانے کے ملزم کشمیری طالبعلم ضمانت کے بعد بھی جیل میں ہیں

الزام ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد آگرہ میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت […]

الہ آباد ہائی کورٹ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

یوپی: پاکستان کی جیت کا جشن منانے کے ملزم  کشمیری طالبعلموں کو پانچ مہینے بعد ضمانت

گزشتہ سال اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں ہندوستان کو پاکستان کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ الزام ہے کہ آگرہ کے ایک انجینئرنگ کالج میں زیر تعلیم تین کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ ان کے خلاف سیڈیشن، سائبر دہشت گردی اور سماجی منافرت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کرن تھاپر اور ارندھتی رائے

ہندو راشٹر واد ہندوستان کو توڑ سکتا ہے، لیکن ملک ایک دن اس کے خلاف احتجاج کرے گا: ارندھتی رائے

دی وائر کے لیے کرن تھاپرکو دیےاپنے انٹرویومیں ارندھتی رائے نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے، لیکن مجھے ہندوستان کے لوگوں پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ ملک ایک دن اس اندھیرے غار سے باہر نکلےگا۔

نوم چومسکی (فائل فوٹو بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

اسلامو فوبیا نے ہندوستان میں اپنی سب سے مہلک شکل اختیار کرلی ہے: نوم چومسکی

امریکی تارکین وطن کی تنظیموں کی جانب سے ‘ہندوستان میں فرقہ واریت’ کے موضوع پر منعقدہ ایک تقریب میں بھیجے گئے مختصر سے پیغام میں ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے کہا کہ مغرب میں بڑھ رہےاسلامو فوبیانے ہندوستان میں مہلک شکل اختیار کرلی ہے، جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی ہے اور ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کر رہی ہے۔

کشمیر پریس کلب، فوٹو بہ شکریہ: مہران بھٹ

کیا کشمیر پریس کلب پر حملہ صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے

پچھلے کئی برسوں سے نہ صرف کشمیر بلکہ ملک کے دیگر خطوں میں پریس اور شہری حقوق کے ادارےمسلسل نگرانی میں ہیں۔ کشمیر کے صحافیوں پر تو کچھ زیادہ ہی مہربانی ہے۔ ان کے گھروں پر چھاپے، پولیس کی طرف سے طلبی اور پوچھ گچھ، صحافیوں کے فون اور لیپ ٹاپ کو ضبط کرنا ان دنوں معمول بن گیا ہے۔

کشمیر پریس کلب، فوٹو بہ شکریہ: مہران بھٹ

کشمیر: کیا پریس کلب پر حملہ صحافت پر قدغن لگانے کا ایک ماڈل ہے…

کشمیر میں حالیہ واقعات اور اس سے قبل بھی یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو تلوار کی دھار پر چلنا پڑتا ہے۔ مگر 2018کے بعد کشمیر پریس کلب کی صورت میں خطے کے صحافیوں کو ایک آواز ملی تھی۔ یہ شاید واحد صدا تھی، جو صحافیوں کے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کر رہی تھی۔

صحافی سجاد گل (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

کشمیری صحافی پر پی ایس اے لگاتے ہوئے پولیس نے کہا، حکومت کے حق میں کم رپورٹ کرتے تھے

صحافی سجاد گل کو انکاؤنٹر میں مارے گئے لشکر طیبہ کے ایک دہشت گرد کےاہل خانہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت لگائے گئے الزامات میں کہا گیا ہے کہ سجاد ہمیشہ ملک مخالف ٹوئٹس کی تلاش میں رہتے ہیں اور وہ یونین ٹریٹری جموں و کشمیر کی پالیسیوں کے تئیں منفی ر ہے ہیں ۔ وہ لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے کے لیے حقائق کی جانچ کیے بغیر ٹوئٹ کرتے ہیں۔

وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ملک کے خلاف سازش کرنے والے کسی بھی یوٹیوب چینل اور ویب سائٹ کو بلاک کیا جائے گا: وزیر اطلاعات و نشریات

‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اورفرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے کچھ دن بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت ملک کے خلاف ‘سازش کرنے والوں’ پر اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔

صحافی سجاد گل (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

کشمیر: ضمانت کے فوراً بعد صحافی کے خلاف پی ایس اے کا معاملہ درج، اہل خانہ نے کہا-امیدیں ٹوٹ گئیں

پانچ جنوری کی رات ویب پورٹل ‘دی کشمیر والا’سے وابستہ ٹرینی صحافی اورطالبعلم سجاد گل کو مجرمانہ طور پر سازش کرنے کے الزام میں ضلع باندی پورہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد پولیس نےانہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: کیا انکوائری کمیشنوں اور کمیٹیوں نے اب تک انصاف کا گلہ گھونٹا ہے

سال 2018میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے پایا کہ 1990سے کشمیر میں 506مجسٹریل انکوائریا ں تشکیل دی گئی تھیں، ان میں 108انکوائیریوں میں خاطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔ مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ایک جائزے کے مطابق 2011میں گیارہ، 2012میں آٹھ، 2013میں سات، 2014میں سات، 2015میں دس، 2016میں آٹھ، 2017میں سات اور 2018میں انکوائریوں کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر ان سبھی انکوائریوں کا حال ابھی تک پس پردہ ہے۔

2112 Sumedha.00_15_16_20.Still002

اترپردیش: ٹی-20 میں پاکستان کی جیت کے بعد جیل میں بند کشمیری طلبا، اہل خانہ کر رہے ہیں انصاف کا مطالبہ

ویڈیو: اتر پردیش کی آگرہ یونیورسٹی سے منسلک ایک پرائیویٹ کالج کے تین کشمیری طالبعلموں کو 24 اکتوبر کو ٹی-20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد جیت کا جشن منانے کےالزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ اب تک انصاف کی اپیل کر رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ انہیں آخر کب رہا کیا جائے گا۔

شاہ گنڈ میں شوکت احمد گنائی کا خاندان۔ (تصویر: جہانگیر علی/ دی وائر)

ٹی-20 میں پاکستان کی جیت: جیل گئے کشمیری طالبعلموں کے گھر والے دہشت میں، نہیں ہو رہی ضمانت پر شنوائی

اتر پردیش کی آگرہ یونیورسٹی سے منسلک ایک پرائیویٹ کالج کےتین طالبعلموں کو 24 اکتوبر کو پاکستان کےٹی -20کرکٹ ورلڈ کپ میں ہندوستان کو شکست دینے کے چار دن بعد جیل بھیج دیا گیا تھا ان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت نہ ہونے سے ان کے گھر والے مایوس ہیں۔

گزشتہ13 دسمبر کو ہوئے بند کے دوران ایک چوک پر سناٹا۔ (فوٹو اسپیشل: ارینجمنٹ)

لداخ کے لوگ مودی حکومت سے ناراض کیوں ہیں؟

اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے الگ کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ بنائے جانے کے بعد سے اس کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اوریہاں کے باشندوں کو زمین اور ملازمت کے تحفظ کی ضمانت دینے کا مطالبہ آئے دن ہوتا رہتا ہے۔عام طور پر لداخ کےمسلم اکثریتی کارگل اور بودھ اکثریتی لیہہ کے علاقے ایک دوسرے سے بنٹے رہتے ہیں، لیکن اس بار لوگوں نے متحد ہو کر خطے کی آئینی سلامتی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(فوٹو:  پی ٹی آئی)

سری نگر انکاؤنٹر میں تین مشتبہ دہشت گردوں کی موت، عینی شاہدین نے پولیس کے دعووں پر سوال اٹھایا

سری نگر میں 24 نومبر کی شام پولیس انکاؤنٹرمیں تین مشبہ دہشت گردوں کو مار گرایا گیا تھا، لیکن مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں کو پولیس نے انکاؤنٹر میں مارا، وہ نہتے تھے اور سڑک کنارے کھڑے تھے۔

Photo: PTI

کشمیر کی ہیبت ناک کہانیاں

پچھلے تین سالوں میں کشمیر میں حکومتی اور میڈیا سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 837 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب میں 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ ان میں سے اکثر افراد کو لائن آف کنٹرول کے پاس ورثاکی موجودگی اور آخری رسومات کے بغیر ہی پولیس نے خود ہی نامعلوم قبروں میں دفن کر دیا ہے۔

انکاؤنٹر میں مارے گئے محمد الطاف بھٹ کے سوگواراہل خانہ۔ (تمام فوٹو: فیضان میر)

کشمیر: حیدر پورہ انکاؤنٹر میں مارے گئے شہریوں کے اہل خانہ نے کہا، ان کا استعمال ہیومن شیلڈ کے طور پر ہوا

گزشتہ15نومبر کو سری نگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک شاپنگ کمپلیکس میں دہشت گردوں سے انکاؤنٹر کے دوران دو مشتبہ دہشت گردوں کی موت کے ساتھ ہی دو شہریوں کی بھی موت ہوئی تھی ۔ ان میں سے ایک شاپنگ کمپلیکس کے مالک محمد الطاف بھٹ اور دوسرے ڈینٹسٹ ڈاکٹر مدثر گل شامل ہیں۔ پولیس نے دونوں کےدہشت گردوں کا ساتھی ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ ان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان کا استعمال ‘ہیومن شیلڈ’کے طور پر کیا۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

کشمیر کے گلیشیروں کی تباہی کسی ایٹمی جنگ سے کم نہیں

دہشت گردی یا فوجی کشیدگی یا سرحدی تنازعات، قومی سلامتی کے لیےخطرات تو ہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں، خاص طور پر جب وہ جان بوجھ کر عمل میں لائی جاتی ہوں سے، اس سے بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔اس سے جنگوں سے بھی زیادہ افراد کی ہلاکت کا اندیشہ ہے۔ویسے دونوں ممالک کو چاہیے کہ کم از کم اس معاملے میں ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کرکے خطے کو ماحولیاتی تبدیلی کے طوفان سے بچائیں۔دوسرا طریقہ ہے کہ سارک تنظیم کے ذریعے کوئی میکانزم ترتیب دیا جائے۔

ارشد یوسف پال کی ماں اور دوسرے رشتہ دار(فوٹو: فیضان میر)

پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی: گرفتار کشمیری طلبا کے اہل خانہ کے پاس کیس لڑنے کے پیسے نہیں

اتر پردیش کےآگرہ میں انجینئرنگ کی پڑھائی کر رہےکشمیر کےتین طالبعلموں کو گزشتہ24 اکتوبر کو ہندوستان پاکستان کے بیچ ٹی20ورلڈ کپ کرکٹ میچ میں پاک کی جیت پر جشن منانے کے الزام میں سیڈیشن سے متعلقہ دفعات میں گرفتار کیا گیا ہے۔تینوں طالبعلم غریب گھروں سے ہیں اور پرائم منسٹر اسپیشل اسکالر شپ اسکیم کے تحت پڑھ رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے انہیں معاف کرنے کی اپیل سرکار سے کی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

رگھناتھ کستور اور ابن حسام کا کشمیر

کشمیری پنڈتوں اور بہاری مزدوروں کی ہلاکتوں پر پورے ہندوستان میں ایک طوفان سا آگیا ہے۔ کئی مقتدر مسلم رہنمابھی کشمیری مسلمانوں کو باور کرا رہے ہیں کہ اقلیتوں کی حفاظت کے لیے ان کو میدان میں آنا چاہیے۔یہ سچ ہے کہ اقلیت کی سلامتی اور ان کا تحفظ اکثریتی فرقہ کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے۔ مگر کشمیر میں اکثریتی طبقہ تو اپنے جان و مال پر بھی قدرت نہیں رکھتا۔ فوجی گرفت کے بیچوں بیچ اْدھار زندگی گزارنے والا کیسے کسی اور کی زندگی کی ضمانت دے سکتا ہے؟

Sumedha Mono .00_04_11_03.Still004

کرکٹ میچ میں ہندوستان کی شکست کے لیے کیوں نشانہ بنے کشمیری طلبا اور محمد سمیع؟

ویڈیو: ملک میں ہندوستان-پاکستان کا کرکٹ میچ محض ایک کھیل کی طرح نہیں، ایک جنگ کی طرح دیکھا جاتا ہے اور کھیل کےجذبہ کو نکال کر اس کو انا کی لڑائی بنا دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین میچ میں ہوئی ہار کو کھیل میں ہوئی ہار کے طور پر نہیں لے پاتے۔اس بار جب ہندوستان کی ہار ہوئی تو سوشل میڈیا پر اس کا ٹھیکراہندوستانی ٹیم کےگنیدباز محمدسمیع پر پھوڑا جانے لگا اور پاکستان کی جیت پر مبینہ طور پر ‘خوش’ہونے کے لیے کشمیری طلباکو پیٹے جانے کی خبر آئی۔