Kolhapur

Students-Class-teacher-Pixabay

مہاراشٹر: ’ریپسٹ کسی بھی مذہب کے ہو سکتے ہیں‘ کہنے پر لیکچرار کو چھٹی پر بھیجا گیا

واقعہ کولہاپور کے ایک انجینئرنگ کالج کا ہے، جہاں کلاس میں مذہبی امتیاز پرہوئے ڈسکشن کے ایک وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لیکچرار اورنگ زیب کی تعریف کر تے ہوئے ‘پٹیل-دیشمکھ’ کو ریپسٹ بتا رہی ہیں۔ لیکچرار نے ویڈیو کو ایڈیٹیڈ قرار دیا ہے۔ تاہم ،کالج کا کہنا ہے کہ جانچ پوری ہونے تک انہیں چھٹی پر رہنا ہوگا۔

ایک پینٹنگ جس میں اورنگ زیب(بیچ میں) کے دربار کو دکھایا گیا ہے۔ ( بہ شکریہ: وکی میڈیا کامنس)

مغلیہ دور کی تاریخ کو نصاب سے باہر نکال کر ’اورنگ زیب–اورنگ زیب‘ کھیلنا کیا کہتا ہے؟

اس کثیر لسانی اورکثیر المذاہب ملک میں صلح، مفاہمت،ہم آہنگی اور امن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے،اس اہم نکتے کو اکبر کے زمانے میں یعنی سولہویں صدی میں ہی سمجھ لیا گیا تھا، پھر اس کو آج کیوں نہیں سمجھا جا سکتا؟

Kolhapur-Violence

اورنگ زیب اور ٹیپو سلطان کے نام پر کولہاپور جلانے کے پیچھے کوئی سازش تھی؟

ویڈیو: مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہندوتوا تنظیموں کی جانب سےاورنگ زیب اور ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف احتجاج میں نکالی گئی ریلی پرتشدد ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس تشدد کے سلسلے میں 40 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔

گری راج سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

گوڈسے بھارت کے سپوت تھے، اورنگ زیب اور بابر کی طرح  حملہ آور نہیں: مرکزی وزیر گری راج سنگھ

چھتیس گڑھ کے دورے پر گئے مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ نے کہا کہ گوڈسے گاندھی کے قاتل ہیں اور بھارت کے سپوت بھی ہیں۔ جن کو بابر کی اولاد کہلانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے، وہ کم از کم بھارت ماتا کے سچےسپوت نہیں ہو سکتے۔

پولیس نے بتایا کہ کولہاپور شہر اور ضلع میں تشدد کے بعد حالات پرامن ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

مہاراشٹر: ٹیپو سلطان – اورنگ زیب سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ پر کولہاپور میں تشدد، 42 گرفتار

مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہندوتوا تنظیموں نے اورنگ زیب اور ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ریلی نکالی تھی، جو پرتشدد ہو گئی تھی۔ پولیس نے منگل اور بدھ کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں تقریباً 42 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ تشدد اور سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں 9 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔