ویڈیو: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں تشدد کے بعد گزشتہ ہفتے پھرسے تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سوموار کو ریاست کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران ریاست میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا، بعض علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سننے ملیں۔
غور طلب ہے کہ 29 مئی کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے پہلےمنی پور کے امپھال میں سڑک کے بیچوں بیچ ٹائر جلائے جانے اور کچھ جگہوں پر رات میں گولیاں چلنےکے باعث حالات کشیدہ نظر آئے۔
منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔
شمال–مشرق میں ذات پات کے تنازعے کی سماجی اور ثقافتی جڑیں گہری ہیں۔ منی پور میں جاری افراتفری اور انتشار نسلی سیاسی عزائم سے وابستہ ہیں۔ بدقسمتی سےشمال–مشرق ہندوستان میں دہائیوں پرانی علیحدگی پسندتحریکوں کے درمیان ذات پات کی تقسیم کو تقویت پہنچانے میں مذہب نے ایک بڑھتا ہوا رول نبھانا شروع کر دیا ہے۔
ویڈیو: منی پور میں میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے خلاف 3 مئی کو نکلی ریلیوں کے بعد تشددمیں کم از کم 54 افراد مارے گئے، کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور سینکڑوں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبورہوگئے۔اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی نیشنل افیئرز ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی کی تشدد کی سیاست کا نتیجہ آج منی پور میں نظر آرہا ہے۔ منی پور جل رہا ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کرناٹک میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
منی پور میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدد جاری ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان دونوں واقعات پر اب تک نہ تو کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کےبارے میں کسی طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
منی پور میں حالیہ تشدد کے درمیان جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ برادریوں کے بیچ تنازعات کی تاریخ والی اس ریاست کو سنبھالنے میں اگر وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ذرا سابھی احتیاط سے کام لیتے تو حالیہ کشیدگی کے لیے ذمہ دار بہت سی وجوہات سے بچا جا سکتا تھا۔
منی پور کی اکثریتی میتیئی کمیونٹی اپنے لیے شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ مانگ رہی ہے، آدی واسی کمیونٹی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے آئینی حقوق متاثر ہوں گے ۔گزشتہ 3 مئی کو ریاست میں ایک آدی واسی طلبہ تنظیم کی طرف سے میتیئی کمیونٹی کے مطالبات کے خلاف نکالے گئے احتجاجی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
منی پور حکومت نے آنجہانی بریگیڈیئر سشیل کمار شرما کی کتاب ‘دی کمپلیکسٹی کالڈ منی پور: روٹس، پرسیپشنز اینڈ ریئلٹی’ میں درج معلومات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ کتاب میں منی پور ریاست کے ہندوستان میں الحاق سے متعلق تاریخ بیان کی گئی ہے۔
دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے سابق طالبعلم شرجیل امام کو سیڈیشن کے معاملے میں ضمانت دی ہے، جس میں ان پر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنی تقریر کے ذریعےدنگا بھڑکانے کا الزام تھا۔ تاہم دہلی فسادات سے متعلق مقدمات کی وجہ سے انہیں فی الحال جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔
ویڈیو: آسام سیلاب سے بری طرح متاثر ہے۔ تبت سے ہوتے ہوئے آسام پہنچنے والی برہم پترا ندی میں ہر سال آنے والے سیلاب سے ریاست کی ایک بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے۔ اس سال سیلاب کی وجہ سے اب تک 139 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ آسام کے لوگوں کو ہر سال اس تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ۔
رواں سال جنوری میں دہلی کی ایک عدالت نے 2019 کے سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالبعلم شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کا الزام طےکیا تھا۔ اسی ماہ سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے قانون پر غوروخوض ہونے تک اس سے متعلق تمام کارروائیوں پر روک لگانے کی ہدایت دی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔
منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔
دہلی کی ایک عدالت نے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئےتشدد سے متعلق معاملےمیں شرجیل امام کوضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جرم کی نوعیت اور اس حقیقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی عرضی کو منظور کیا جاتا ہے کہ انہیں جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال فروری میں ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے ایک ایل جی بی ٹی کیو پروگرام میں جے این یواسٹوڈنٹ شرجیل امام کے حق میں مبینہ نعرے بازی کے لیے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے دو طالبعلموں کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔
شرجیل امام کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 13 دسمبر 2019 اور اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں16جنوری 2020 کو شہریت قانون کے خلاف مبینہ طور پرمتنازعہ بیانات دینے کا الزم ہے ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر دھمکی دی تھی کہ آسام اور بقیہ شمال مشرقی صوبوں کو ‘ہندوستان سے الگ’کر دیا جائے۔
منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔
منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔
خصوصی مضمون : ملک کی’سیکولر‘سیاست کی شان میں خوب قصیدے پڑھے جاتے ہیں لیکن ایک سال سے قید شرجیل امام اس سیاست کی معتبریت کے لیے ایک لٹمس ٹیسٹ بنے ہوئے ہیں۔
پولیس نے 17 جنوری کو ریاست کے دوسینئرصحافیوں فرنٹیر منی پور نیوز پورٹل کے ایگزیکٹو ایڈیٹرپاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام کو پورٹل پر چھپے ایک مضمون کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ ان پریو اے پی اے اور سیڈیشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
الزام ہے کہ شرجیل امام نے نارتھ -ایسٹ کو ہندوستان سے کاٹ دینے کا اکساوا دیتے ہوئے بیان دیے تھے۔ انہوں نے اتنا ہی کیا تھا کہ سرکار پر دباؤ ڈالنے کے لیے راستہ جام کرنے کی بات کہی تھی۔ کسان ابھی چاروں طرف سے دہلی کا راستہ بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں، تاکہ سرکار پر دباؤ بڑھے اور وہ اپنی ہٹ دھرمی چھوڑے۔ کیا اسے دہشت گردانہ کارروائی کہا جائےگا؟
دہلی لائے جانے سے پہلے شرجیل امام گوہاٹی جیل میں بند تھے اورکوروناسے متاثر پائے گئے تھے۔ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران متنازعہ بیان دینے کے الزام میں ان پرسیڈیشن کا معاملہ بھی چل رہا ہے۔
سال 2017 میں سماجی کارکن اروم شرمیلا کے ساتھ ایک سیاسی پارٹی بناکراسمبلی انتخاب لڑنے والے سیاسی کارکن ایریندرو لیچومبم منی پور میں بی جی پی کی قیادت والی سرکار کے بولڈناقد رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں مئی 2018 میں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ ریاست کے 3376 گاؤں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور 127647.25 ہیکٹیئر فصل برباد ہو گئی ہے۔ ریاست کے 23 اضلاع میں بنے 629 راحت کیمپ میں 36320 لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ہندوستان اور چین کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے بعد جو سرکاری بیان جاری کیا گیا ہے، اس میں نمایاں فرق ہے۔ ہندوستان نے ایل اے سی پر پہلے کی صورت حال کو برقرار رکھنےپر زور دیا ہے، جبکہ چین نے سرحدکو لےکر کوئی بات نہیں کی اور پھر سے دعویٰ کیا کہ گلوان گھاٹی ان کی سرحدمیں ہے۔
نریندر مودی چاہتے ہیں کہ پڑوسی ممالک کو خوف کی نفسیات میں مبتلا رکھا جائے اور پاکستان کے اردگرد حصار قائم کیا جائے۔مگر اب اس گیم میں چین دودھ میں مینگنیاں ڈالنے کا کام کر رہا ہے، جس کی شہہ پر چھوٹے پڑوسی ممالک بھی ہندوستان کی نو آبادیاتی طرز فکر کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت مصیبت میں آ گئی ہے۔ بدھ کو نیشنل پیپلس پارٹی کے نائب وزیر اعلیٰ وائی جوائے کمار سمیت نیشنل پیپلس پارٹی کے چار وزراء نے استعفیٰ دیا اور کانگریس میں شامل ہو گئے۔ اس مدعے کو تفصیل سے سمجھا رہی ہیں دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔
منی پور میں بی جے پی کے ساتھ گٹھ بندھن میں شامل نیشنل پیپلس پارٹی کے رہنما اورنائب وزیر اعلیٰ وائی جائے کمار سنگھ سمیت چار وزراء کے استعفیٰ بعد سرکار خطرے میں آ گئی ہے۔ کمار کا کہنا ہے کہ بی جے پی اپنے ہی اتحادیوں پر حملہ کرتی رہتی ہے، ہم ایسے سلوک کو کیسے قبول کر سکتے ہیں۔
اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
شرجیل امام کو سیڈیشن کے الزام میں گزشتہ 28 جنوری کو بہار سےگرفتار کیا گیا تھا۔ امام کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ، ہم نے دہلی پولیس کی جانب سے 17 اپریل، 2020 کو داخل کی گئی چارج شیٹ کو پوری طرح سے نہیں دیکھا ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد ہم مناسب قدم اٹھائیں گے۔
منی پور کے محکمہ جنگلات کے کابینہ وزیر ٹی ایچ شیام کمار سال 2017 میں کانگریس کے امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیتے تھے لیکن بعد میں بی جے پی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کو نااہل ٹھہرانے سے متعلق عرضی اپریل 2017 سے اسمبلی اسپیکر کے پاس زیر التوا ہے۔
دہلی پولیس نے جامعہ نیو فرینڈس کالونی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں منگل کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ، کال ریکارڈس اور 100 سے زیادہ گواہوں کے بیان بطور ثبوت منسلک کئے گئے ہیں۔
ویڈیو: جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے طالبعلم شرجیل امام پر سیڈیشن کے معاملے کو لے کر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
حالانکہ شرجیل نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ انہوں نے سرینڈر کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ بہار کے باشندہ شرجیل امام کا پتہ لگانے کے لیے پانچ ٹیم کو تعینات کیاگیا تھا۔ اس کو پکڑنے کے لیے ممبئی، پٹنہ اور دہلی میں چھاپے مارے گئے۔
جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے اسٹوڈنٹ شرجیل امام پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریرکرنے کے الزام میں سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ بہار کے جہان آباد واقع ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ سال 17- 2015 کے دوران آٹھ شمال مشرقی ریاستوں سے لاپتہ ہوئے 27967 لوگوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 19344 لوگ آسام سے لاپتہ ہوئے ہیں۔
اسی سال اپریل مہینے میں افسپا قانون کو 3 ضلعوں سے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ حالانکہ تراپ،چانگ لانگ اور لونگ ڈنگ ضلعوں کے ساتھ کچھ تھانہ حلقوں میں اس کو 30 ستمبر تک نافذ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو اب 31 مارچ 2020 تک بڑھا دیا۔
منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو سوشل میڈیا پر وائرل ایک یوٹیوب ویڈیو میں وزیر اعظم مودی، ریاست کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ اور آر ایس ایس کو تنقیدکا نشانہ بنانے کے لئے نومبر 2018 میں این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔