Migration

فوٹو: پی ٹی آئی

دہشت گردی کی وجہ سے 90 کی دہائی میں 64827 کشمیری پنڈت خاندان نقل مکانی کو مجبور ہوئے : وزارت داخلہ

وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر میں 1990 سے 2021 کے درمیان 89 کشمیری پنڈت مارے  گئے: آر ٹی آئی

آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔

ہلہلیا کے گرودوارے میں کشن سنگھ اور سکھ مذہب اپنانے والوں  کے بچے۔ (فوٹو: ہیمنت کمار پانڈے)

بہار: روزگار کے لیے پنجاب گئے مزدور سکھ مذہب کیوں اپنا رہے ہیں

گراؤنڈ رپورٹ: ارریہ ضلع کے ہلہلیا پنچایت میں مسہر کمیونٹی سمیت پسماندہ طبقات کے کئی مزدور، جو روزگار کے لیے پنجاب گئے تھے، انہوں نے سکھ مذہب اپنا لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے بہت متاثر ہوئے کہ اس مذہب میں اونچ نیچ نہیں ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

انکار کے بعد اب مرکزی حکومت  نے مانا، شرمک ٹرینوں میں97 لوگوں کی موت ہوئی

گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

لاک ڈاؤن میں مزدوروں کی موت کا اعداد و شمار سرکار نے اکٹھا کیا، پھر بھی پارلیامنٹ کو بتانے سے انکار

دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔

indo-pak-pti

امید سحر کی بات سنو…

کچھ عرصے سے ہندوستان سے بہت دکھ دیوا باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔ کبھی کسی کو گائے کا گوشت کھانے پر مار دیا جاتا ہے تو کبھی کسی کشمیری مسلمان کو کرائے پر گھر دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا نام ایک گالی بن چکا ہے کہ جس سے ذرا سا بھی مسئلہ ہو اسے پاکستان جانے کا مفت مشورہ یا یوں کہیے دھمکی دے دی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی مذہبی منافرت اپنے عروج پر ہے۔ اقلیتوں کے حالات ان دونوں ملکوں میں کچھ خاص اچھے نہیں۔

A police officer guards, where electoral workers stand in line to collect election materials ahead of general election in Karachi,

پاکستان الیکشن 2018 :کراچی میں اردو بولنے والوں کا سیاسی مستقبل دوراہے پر

اب صرف چند گھنٹوں کا انتظار اور! انتخابات کے نتائج یہ بات صاف کردیں گے کہ کیا اردو بولنے والے اب بھی اپنی پرانی سیاسی بساط پر تکیہ کریں یا اب وقت آگیا ہے کہ ایک نئی قیادت کو سامنے لانا ہوگا۔

فوٹو بہ شکریہ : پون شری واستو

لائف آف این آؤٹ کاسٹ ؛دلتوں کے ’نہیں‘ کہنے کی جدوجہد بھری کہانی …

لائف آف این آؤٹ کاسٹ ؛دلتوں کے اپنے اپنے حصے کی لڑائی اور جد وجہد کی کہانی ہے، ایک ایسی کہانی جس میں ضد بھی شامل ہے اور اس ضد میں’ برداشت ‘کو پردے پردیکھنا ناظرین کے لیے ایک الگ ہی طرح کا تجربہ ہوسکتاہے۔ پہلے وہ باتیں […]