Militant Attack

وزیر اعظم نریندر مودی 13 ستمبر کو بی جے پی ہیڈکوارٹر میں۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/بی جے پی)

’انڈیا‘ اتحاد نے دہشت گردانہ حملے میں تین جوانوں کی شہادت کے درمیان پی ایم مودی کے ’جشن‘ کی مذمت کی

گزشتہ 13 ستمبر کو کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں 19 راشٹریہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل من پریت سنگھ، میجر آشیش ڈھونچک اور جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی ہمایوں مزمل بھٹ شہید ہوگئے تھے۔ اسی دن بی جے پی ہیڈکوارٹر میں وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں ان پر پھول برسانے کی تصویریں سامنے آئیں۔

گزشتہ17اگست کو کلگام ضلع میں دہشت گردوں کے ذریعےبی جے پی کارکن کےقتل کے بعد ان کے آخری رسومات میں شامل لوگ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد 23 بی جے پی رہنماؤں اور کارکنوں کا قتل ہوا

بی جے پی ترجمان الطاف ٹھاکر کےمطابق،گزشتہ دو سالوں میں ان 23 لوگوں میں سے 12رہنماؤں اور کارکنوں کا قتل کشمیر وادی اور 11 کا جموں میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے اکیلے نو بی جے پی رہنماؤں اور کارکنوں کاقتل گزشتہ ایک سال میں کلگام ضلع میں ہوا ہے، جو باعث تشویش ہے۔

کشمیری وکیل بابر قادری(فوٹو: ٹوئٹر/@BabarTruth)

جموں و کشمیر: جان کا خطرہ بتانے کے تین دن بعد وکیل کو گولی مار کر ہلاک کیا

جموں وکشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری نے تین دن پہلے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ایک فیس بک صارف کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔