دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔
ویڈیو: زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو بھارت بند کے دوران راجستھان ہریانہ بارڈر پرواقع شاہجہاں پور میں موجود کسانوں سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ نےتحریک کے چیلنجز اور رکاوٹوں پر بات چیت کی۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے تحت کسانوں کی تنظیموں نے گزشتہ 27 ستمبر کوملک گیر بھارت بندکا اہتمام کیا تھا۔اس سلسلے میں زرعی پالیسی کے آزاد تجزیہ کار اندر شیکھر سنگھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اسکرول ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پیدائش پر زیادہ کووڈ ٹیکہ کاری دکھانے کے لیے بہار سرکار نے 15 اور 16 ستمبر کے اعدادوشمار کو کو ون پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کیا اور اسے 17 ستمبر والے اعدادوشمار میں جوڑا گیا۔
پی ایم او کی جانب سے یہ جواب عدالت میں دائر ان عرضیوں کے سلسلے میں آیا ہے،جن میں پی ایم کیئرس فنڈ کو سرکاری قراردینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے مودی سرکار کے ایجنڈے کےمدنظر کووڈ 19 کے خطرے کو کم دکھانے کے لیےسائنسدانوں پر دباؤ ڈالا۔ اخبار نے ایسے کئی شواہد پیش کیےہیں، جو دکھاتے ہیں کہ کونسل نے سائنس اور شواہد کےمقابلےحکومت کےسیاسی مقاصدکو ترجیح دی۔
پالیسی سےمتعلق فیصلوں میں اعدادوشمار کااہم رول ہے۔اگر حکومت عوام کی زندگی ،بالخصوص صحت ،تعلیم اور روزگار میں بہتری لانا چاہتی ہے، تو ضروری ہے کہ ان کے پاس ان کا درست تخمینہ لگانے کی صلاحیت ،درست اعداد وشمار اور جانکاری ہوں۔موجودہ حکومت جس طرح سے مختلف ڈیٹا اور ریکارڈ نہ ہونے کی بات کہہ رہی ہے، وہ ملک کو اس ‘ڈیٹا بلیک ہول’کی جانب لے جا رہے ہیں، جس کے اندھیرے میں بہتری کی راہ گم ہو گئی ہے۔
پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔
گزشتہ دنوں سابق مرکزی وزیر ایم جےاکبر زی میڈیا کے انگریزی چینل‘وی آن’سےجڑے ہیں۔ اب ان کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ نے اس ادارے سے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی ہراسانی اور جنسی ہراساں کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
بی جے پی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سال 2014 سے ہر دن دو کالج قائم کیے ہیں۔ اس حساب سے 30 ستمبر 2019 تک 3906 کالج قائم کیے جانے چاہیے تھے، حالانکہ وزارت تعلیم کے سروے کے مطابق، 30 ستمبر 2013 سے 30 ستمبر 2019 تک کل 1335 نئےسرکاری کالج ہی بنائے گئے ہیں۔
کسانوں کی تحریک کےغیرسیاسی ہونے کواس کی اضافی قوت کی صورت میں دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں کہ ہندو مسلم بھائی چارے کی یہ مہم سیاسی نفع نقصان سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ قابل اعتماد ہے اور زیادہ امیدیں جگاتی ہے۔
ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نےمظفر نگر کی کسان مہاپنچایت سے ایک بار پھر اپنی تحریک کورفتار دینے کی کوشش کی۔اس مہاپنچایت میں کسانوں کا بڑا ہجوم دیکھ دیکھا گیا۔مغرب اور شمال کے کسان بڑی تعداد میں یہاں پہنچے۔ دی وائر نے مہا پنچایت میں شامل کسانوں سے بات کی۔
ایودھیا میں صدر رام ناتھ کووند کو اپنے خطاب میں نہ اودھ کی‘جو رب ہے وہی رام ہے’ کی گنگا جمنی تہذیب کی یاد آئی، نہ ہی اپنے آبائی شہر کانپور کےاس رکشےوالے کی، جسے گزشتہ دنوں بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے پیٹا اور جبراً ‘جئے شری رام’ بلوا کر اپنی ‘انا’ کی تسکین کا سامان کیا تھا۔
نیلیش گجانن مراٹھے نام کے ایک شخص نے آر ٹی آئی درخواست دائر کرکے پوچھا تھا کہ کیا ان کے دو موبائل فون کی کوئی غیر قانونی فون ٹیپنگ کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ ٹیلی گراف قانون کے تحت اصول کے مطابق فون ٹیپنگ کا اہتمام ہے، لیکن اس کی جانکاری نہیں دے سکتے کیونکہ یہ قانون کے مقصد کو ہی بے معنی کر دےگا۔
گزشتہ دنوں لوک سبھا میں وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ‘عوامی مفاد’کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی پولیس کی جانب سے درج یو اے پی اےمعاملوں کی جانکاری دینے سےمنع کردیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس بارے میں ساری جانکاری عوامی طور پر دستیاب ہے۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں اس سخت قانون کے تحت گرفتار 34 لوگوں میں اکثر مذہبی اقلیت ہیں۔
صوبے کی170بلدیات میں سے 68 کے ڈیٹا کےتجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ مارچ 2020 اور اپریل2021 کے بیچ16892‘اضافی موتیں’ ہوئیں۔اگر پورے صوبے کے لیےاسی ڈیٹاکی توسیع کریں تو اس کا مطلب ہوگا کہ گجرات میں کووڈ سے ہوئی اصل موتوں کا ڈیٹا کم از کم 2.81 لاکھ ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھر اپردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی کی کمی کی وجہ سےکووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبے یا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔
جس دن اخباراور ٹی وی چینل جیولن تھرو میں نیرج چوپڑا کے اس کارنامے کی تفصیلات چھاپ رہے تھے،جس دن نیرج کے پہلے کوچ نسیم احمد کشور انہیں یاد کر رہے تھے، اسی دن دہلی میں سینکڑوں لوگ ہندوستان کے نسیم احمد جیسے نام والوں کو کاٹ ڈالنے کے نعرے لگا رہے تھےاورہندوؤں کو ان کا قتل عام کرنے کا اکساوا دے رہے تھے۔ یہ لوگ بھی، نسیم احمدجیسے نام ایک طرح سے ہندوستان کے کشمیر ہیں، پورے ہندوستان میں بکھرے ہوئے!
جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔
کشمیری صحافی عرفان امین ملک نے جموں وکشمیر کی فلم پالیسی کے بارے میں سات اگست کی شام کو ایک ٹوئٹ پوسٹ کیا تھا۔ حالانکہ ٹوئٹ پوسٹ کرنے کے دو منٹ کے اندر ہی انہوں نے اسے ڈی لٹ کر دیا تھا، لیکن جموں وکشمیر پولیس نے آٹھ اگست کو ملک کو جنوبی کشمیر کے ترال پولیس اسٹیشن بلایا، جہاں ان سے اس بارے میں پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی۔
ویڈیو: دہلی کےجنتر منتر پرگزشتہ نو اگست کو خواتین کسانوں نے کسان سنسد کا اانعقاد کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کو پاس کیا۔ مہیلا کسان سنسد میں شریک ہونے کے لیے دہلی اور آس پاس کے علاقوں کی خواتین جنتر منتر پہنچیں اور اپنی بات رکھی۔
سی آئی سی کے حکم کی تعمیل میں ایک خط میں سرکار کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے مدنظر آکسیجن کی خاطرخواہ دستیابی کو یقنیی بنانے کے لیے سکریٹری ،محکمہ برائے فروغ صنعت و داخلی تجارت(ڈی پی آئی آئی ٹی) کی سربراہی میں ایسی کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی تھی۔ اس پر آر ٹی آئی کے تحت جانکاری مانگنے والے کارکن نے کہا ہے کہ جب ایسی کوئی کمیٹی وجود میں ہی نہیں تھی تو پھر سرکار نے سی آئی سی کے سامنے اس کمیٹی کے ریکارڈ کو عوامی نہ کرنے کی لڑائی کیوں لڑی۔
اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔
دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔
گزشتہ 20 جولائی کومرکز کی نریندر مودی سرکار کی جانب سے راجیہ سبھا میں کہا گیا کہ کورونا وائرس انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی غیرمتوقع ڈیمانڈ کے باوجودکسی بھی صوبےیایونین ٹریٹری میں اس کے فقدان میں کسی کے مرنے کی اسے جانکاری نہیں ہے۔اس کے پاس اس بات کی جانکاری بھی نہیں ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سے اب تک کتنے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
اتر پردیش بی جے پی کے مصدقہ ٹوئٹر ہینڈل نے 29 جولائی کو ایک کارٹون پوسٹ کیا تھا۔ اس کارٹون میں ایک طاقتور شخص کے ذریعے احتجاج کرنے والے ایک کسان کو مظاہرہ کے لیےلکھنؤ جانے کے خلاف صلاح دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے کیونکہ وہاں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے۔ کارٹون میں طاقتورشخص(باہوبلی) کی بات سن کر کسان کو یہ تصور کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے کہ اسے بال پکڑکر کھینچا جائےگا۔ بال کھینچنے والے کا ہاتھ دکھایا گیا ہے، جس نے بھگوا کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔
ویڈیو: پارلیامنٹ میں جاری مانسون سیشن بھلے ہی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو رہا ہو، لیکن جنتر منتر پر منعقد کسان سنسد دوسرے دن بھی چلی۔ اس موضوع پر یوگیندر یادو اور اکشے نروال سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: دہلی کےسنگھو، ٹکری اور غازی پور بارڈر پر پچھلے آٹھ مہینوں سے مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی قانون کی مخالفت کر رہے کسان اب دہلی کے جنتر منتر پر نظر آنے لگے ہیں۔جنتر منتر میں چل رہی کسانوں کی سنسد سے یاقوت علی کی رپورٹ۔
منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔
ویڈیو: راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی )کےایم پی منوج جھا نے راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے کہا کہ پارلیامنٹ کو ان لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے، جو کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران مارے گئے، لیکن جن کی موت کو قبول نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اموات نے ہماری ناکامی کا ایک زندہ دستاویز چھوڑ دیا ہے۔
ہریانہ کے سول رجسٹریشن سسٹم کے ذریعےاپریل 2020 سے مئی2021 کے بیچ60397 اموات درج کی گئی ہیں، جو کورونا سے ہوئی اموات کے سرکارکی جانب سے فراہم کیے گئے سرکاری اعداد و شمار 8303 کے مقابلے 7.3 گنازیادہ ہے۔
سماج کےمحروم طبقات کے لیےآمدنی بڑھانے کے سلسلے میں بی جے پی حکومت کےتمام اہم وعدوں کے اب تک ٹھوس نتیجے برآمد نہیں ہوئےہیں۔
گزشتہ مارچ مہینے میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے بیچ متنازعہ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سےمتعلق معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے اس پر سنگین سوال اٹھائے تھے، حالانکہ دستاویز دکھاتے ہیں کہ مودی حکومت نے انہیں نظرانداز کیا۔
منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔
وزراء کی کونسل میں توسیع کے بعد بھلے ہی وزیروں کی تعداد77پر پہنچ گئی ہو، لیکن منتخب کیے گئے یہ تمام خواتین اور مردصرف اپنےمحبوب رہنما کے رول کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے ہیں۔
ایک آر ٹی آئی درخواست میں پوچھا گیا تھا کہ صرف سرکاری محکموں کو مل سکنے والا جی اووی ڈاٹ ان ڈومین پی ایم کیئرس کو کیسے ملا۔سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں ہوئی شنوائی میں آئی ٹی کی وزارت کے حکام نے بتایا کہ انہیں پی ایم او کی جانب سےاس بات کا انکشاف کرنے سے روکا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نےتقریباً ایک سال پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حالانکہ وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے بنائے 16000وینٹی لیٹر کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک اسپتالوں میں نہیں لگائے گئے ہیں۔
پچھلے دو سالوں سے دنیا بھر میں ہندوستانی سفیر وہ نہیں کر پائے جو 24جون دن کے تین بجے وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر اس گروپ فوٹو نے کیا، جس کی پہلی قطار میں وزیراعظم، ان کے دست راست وزیر داخلہ امت شاہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان کے فرزند عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے ہمراہ نظر آئے۔
ویڈیو: ایک مئی سے امریکی فوج نے افغانستان سے باہر جانا شروع کیا، تب تک وہاں 407 ضلعوں میں سے 69 پر طالبان کا غلبہ تھا، لیکن جون آتےآتے اس نے کئی ضلعوں میں اپنی گرفت مضبوط کی ہے۔ اس موضوع پر جے این یو کے پروفیسر گلشن سچدیو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کووڈمینجمنٹ کی تنقیدکومودی حکومت ملک کی امیج کوخراب کرنا بتا رہی ہے۔ حالانکہ ملک کی امیج تب بھی بگڑتی ہے، جب وزیر اعظم انتخابی تشہیر میں حریف خاتون وزیر اعلیٰ کو ‘دیدی او دیدی’ کہہ کر چھیڑتے ہیں۔ وہ تب بھی بگڑتی ہے، جب ان کے حامی قاتل ہجوم میں بدل جاتے ہیں یا ریپ کرنے والوں کے حق میں ترنگے لہراکر جلوس نکالتے ہیں۔