Muslim

مدھیہ پردیش کے ڈنڈوری میں آصف خان کا منہدم گھر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ایم پی: ہندو خاتون سے شادی کرنے پر مسلم نوجوان کے گھر اور دکانوں پر چلا تھا بلڈوزر، عدالت نے دیا تحفظ

معاملہ ڈنڈوری کا ہے، جہاں خاتون کے اہل خانہ کی جانب سے ایک مسلم نوجوان پر اغوا کا الزام لگائے جانے کے بعد انتظامیہ نے ان کے گھر اور دکان توڑ دیے تھے۔ خاتون نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، جس کے بعد عدالت نے اغوا کے کیس میں کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

1904 NSC.00_53_38_17.Still002

روڑکی تشدد: ابھی مسلمانوں نے گھر چھوڑا ہے، انہیں ملک بھی چھوڑنا ہوگا

ویڈیو: اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس کے دوران پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ متاثرین سے بات چیت۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب معاملے کو عدالت تک لے جانے والی دو لڑکیاں امتحان دیے بغیر گھر لوٹ گئیں

دونوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت دی جانی چاہیے، لیکن کالج انتظامیہ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں امتحان ہال میں داخل ہونے سے منع کردیا۔ اس کے بعد دونوں لڑکیاں گھر واپس آگئیں۔

روڑکی کے دادا جلال پور کا منظر۔

روڑکی: ’کشمیر فائلز‘ سے متاثر ہندوتوادیوں نے مسلمانوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی

اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلی ایک شوبھا یاترا کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں زیادہ تر مسلمانوں کو بھگوان پور کا علاقہ چھوڑنا پڑا ہے ۔ جو پیچھے رہ گئےہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔

آگرہ میں ہندوتوا گروپ نے مسلم نوجوان کے گھر کو آگ لگا دی۔(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/محمد زبیر)

یوپی: بین مذہبی شادی کے معاملے میں ہندوتوادی بھیڑ نے ایک مسلمان کے گھر کو نذر آتش کیا

واقعہ آگرہ کا ہے۔دھرم جاگرن سمنویہ سنگھ نام کےگروپ نے ساجد نامی شخص پر ایک ہندو لڑکی کو اغوا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے گھر پر حملہ کیا۔ حالاں کہ بعد میں سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نےاپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

وزیر اعلیٰ کیجریوال کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے والے بی جے وائی ایم کے ممبران بی جے پی دفتر میں ۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/ آدیش گپتا)

دہلی: بی جے پی نے وزیر اعلیٰ  کیجریوال کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے والے ملزمان کی عزت افزائی کی

دہلی اسمبلی میں فلم کشمیر فائلز پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان کے خلاف بی جے وائی ایم نے تیجسوی سوریہ کی قیادت میں 30 مارچ کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران بی جے وائی ایم کے ارکان نے بیریکیڈ توڑ کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے مین گیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

1304-Kashif-Kakvi.00_25_44_08.Still003-1200x600

’یہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کا بدترین دور ہے‘

ویڈیو: گزشتہ چند دنوں میں کئی صوبوں میں فرقہ وارانہ واقعات کے بعد کشیدگی کا ماحول ہے۔ مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے مکان اور دکان توڑے گئے، مساجد کے سامنے غیرمہذب نعرے بازی کی گئی۔ اس سلسلے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے مؤرخ رام چندر گہا سے بات چیت کی۔

بابر علی۔ (تمام تصاویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

یوپی: بی جے پی کی جیت کا جشن منانے پر مسلم نوجوان کے قتل کا الزام، پولیس نے تردید کی

یہ معاملہ کشی نگر ضلع کا ہے، جہاں 28 سالہ بابر علی کو 20 مارچ کو ان کے پڑوسیوں نے مبینہ طور پر بے دردی سے پیٹا اور چھت سے نیچے پھینک دیا تھا، جس کے بعد اسپتال میں ان کی موت ہوگئی ۔ ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بابر کو بی جے پی کے لیے انتخابی مہم چلانے اور جیت کا جشن منانے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ ایک نالے کو لے کر تھا۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب میں ملبوس طالبات کو دسویں بورڈ کے امتحانات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی

گزشتہ 15 مارچ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری مذہبی روایت کا حصہ نہیں ہے اور ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔ اس کے بعد کرناٹک حکومت نے واضح کیا تھا کہ سب کو ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہو گا، ورنہ امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

' (1)

’دی کشمیر فائلز‘ ایجنڈہ کے تحت بنائی گئی فلم ہے: اشوک کمار پانڈے

ویڈیو: ‘کشمیر اور کشمیری پنڈت’ کتاب کے مصنف اشوک کمار پانڈے نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات چیت میں سمجھایا کہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ آزاد ہندوستان کی سب سے بڑی ٹریجڈی میں سےایک تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح فلم کو اقلیتوں میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

محبوبہ مفتی(فوٹو: رائٹرس)

 بی جے پی مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو اکسانے کے لیے ’کشمیر فائلز‘ کی تشہیر کر رہی ہے: محبوبہ مفتی

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کا باعث بننےوالے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے تئیں نفرت کا جذبہ نہ رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فسادات اور گجرات 2002 کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار حالات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

(تصویر: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

آئینی اداروں سے مسلم مخالف تشدد روکنے کی اپیل، صحافیوں نے کہا – خاموشی کوئی آپشن نہیں

ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

مدھیہ پردیش: فلم دی کشمیر فائلز پر متنازعہ تبصرہ کرنے والے آئی اے ایس افسر کو نوٹس جاری کرے گی سرکار

واضح ہو کہ آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

کہانی کشمیری پنڈتوں کی

جس طرح سے وزیراعظم مودی کے کٹر حامی انوپم کھیر اور متھن چکرورتی کو لے کر وویک اگنی ہوتری نے 1990 میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے ہجرت کی کہانی بیان کی ہے، وہ نہ صرف یکطرفہ ہے بلکہ اس سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ان کا جینا دوبھر کرایا جا رہا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/وویک رنجن اگنی ہوتری)

کشمیری پنڈت کارکن کا الزام؛ کشمیر فائلز پر تبصرہ کرنے پر بی جے پی کارکنوں نے حملہ کیا

کپواڑہ ضلع سے نقل مکانی کرنے والے ایک ممتاز کشمیری پنڈت کارکن سنیل پنڈتا نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 20 مارچ کو فلم کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے دوران بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔

فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@masood_manna)

کرناٹک: حجاب تنازعہ کے بیچ امتحان نہ دے پانے والی طالبات کے لیےنہیں ہوگا دوبارہ امتحان

اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کےحتمی فیصلے کے انتظار میں متعدد طالبات نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ نہ تو کلاس جائیں گی اور نہ ہی پریکٹیکل امتحانات دیں گی۔ اب اس معاملے پر وزیر تعلیم بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ وہ غیر حاضر طالبات کے لیے دوبارہ امتحان نہیں لیں گے، طالبات اگر چاہیں تو سپلیمنٹری امتحانات میں شامل ہو سکتی ہیں۔

استاد بسم اللہ خاں (فوٹو :یوٹیوب)

استاد بسم اللہ خاں موسیقی کی دنیا کے سنت کبیر تھے، جن کے لیے مندر مسجد اور ہندو مسلمان کا فرق مٹ گیا تھا

یوم پیدائش پر خاص:استاد بسم اللہ خاں ایسے بنارسی تھے جو گنگا میں وضو کر کے نماز پڑھتے تھے اور سرسوتی کو یاد کر کے شہنائی کی تان چھیڑتے تھے ۔اسلام کے ایسے پیروکار تھے جو اپنے مذہب میں موسیقی کے حرام ہونے کے سوال پر ہنس کر کہتے تھے ،کیا ہو اسلا م میں موسیقی کی ممانعت ہے ،قرآن کی شروعات تو’ بسم اللہ‘ سے ہی ہوتی ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ فیس بک/نکھل گنگاونے)

ہندوستان ہندو اور مسلمان دونوں کا ملک ہے، امتیازی سلوک ٹھیک نہیں: نانا پاٹیکر

معروف ایکٹر نانا پاٹیکر نے یہ بات فلم ’دی کشمیر فائلز‘ سے متعلق صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ حالاں کہ، پاٹیکر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی فلم نہیں دیکھی ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر پائیں گے، لیکن کسی فلم کے سلسلے میں تنازعہ پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے۔

امت شاہ کے ساتھ بی جے پی لیڈر یشپال سوورنا (دائیں)۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@YashpalBJP)

حجاب تنازعہ: بی جے پی لیڈر بولے – اس معاملے میں عدالت کا رخ کرنے والی لڑکیاں دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں

بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری اور اُڈپی گورنمنٹ پی یو کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سورنا نے کہا کہ لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالبعلم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر وہ ججوں کی توہین کر رہی ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب پر پابندی برقرار، ہائی کورٹ نے کہا- حجاب اسلام کا حصہ نہیں

کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اُڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جن میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور آئینی طور پر قابل قبول ہے۔ جس پر لڑکیاں اعتراض نہیں کر سکتیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: وکی پیڈیا

کیا لکھنؤ کی وہ تہذیب آخری ہچکیاں لے رہی ہے، جس نے ہندو-مسلمان کو ایک تار سے جوڑا

کیا معلوم کہ انتخابات کے بعدلکھنؤ برقرار رہتا ہے یانہیں؟ اس کی تہذیب کوفرقہ پرستوں سے شدیدخطرہ لاحق ہے۔اس شہر میں جہاں ہندو اور مسلمان ساتھ ساتھ رہتے تھے، اب اپنے مخصوص علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں۔ دیواریں کھنچ رہی ہیں۔ ہندو اب ہندو علاقے میں ہی رہنا پسند کرتا ہے۔ جن مسلمانوں کے مکان ہندو اکثریتی علاقوں میں ہیں، وہ ان کو بیچ کر مسلم محلوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے رتلام میں اذان پر اعتراض کرتاہندو جاگرن منچ کا رکن۔(تصویر: اسکرین گریب)

مدھیہ پردیش: ہندو رائٹ ونگ کی جانب سے اذان کے دوران میوزک بجانے کی دھمکی، مختلف تھانوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کے لیے میمو

رتلام ضلع کے راوٹی کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک شخص لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینےکے معاملے پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ اس نے مسجد کے سامنے والی عمارت پر لاؤڈ سپیکر لگادیا ہے اور جب جب اذان دی جائے گی، لاؤڈ اسپیکر سے تیز آواز میں میوزک بجا یا جائے گا۔

متنازعہ کمرے کے قریب پولیس اہلکار۔ (تمام تصویریں: رابعہ شیریں)

کرناٹک: ہندوتوا تنظیم جن جاگرتی سمیتی  نے اسٹیشن پر بنے نماز ہال کو ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیا

بنگلورو واقع کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر قلیوں کےریسٹ روم میں طویل عرصے سےمسلمان کارکن نماز پڑھ رہے تھے۔ اب ہندو جن جاگرتی سمیتی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے اس کو ‘سازش کا حصہ’ قرار دیا ہے۔

سابق نائب صدر حامد انصاری(فوٹو: دی وائر)

حامد انصاری پر حملے: آئینہ نہیں چہرہ صاف کرنے کی ضرورت ہے

یہ ملک کے لیےانتہائی افسوسناک ہے کہ اس کےسابق نائب صدر کو بھی مذہبی آئینے میں دیکھا جانے لگاہے۔ان کے بیانات سےسبق حاصل کرنے اور آئینے میں حقیقت کا چہرہ دیکھنے کے بجائے ان سے چاپلوسی کی امید کی جارہی ہے!

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

بُلی بائی ایپ کے نشانے پر رہی خواتین کے پاس ایک ہی راستہ ہے … وہ ہے آگے بڑھتے رہنا

سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟

(علامتی تصویر ، فوٹو: twitter.com/PoliceKorba)

چھتیس گڑھ: ملک کو کٹر ہندو راشٹر بنانے کا عہد لینے کا ویڈیو سامنے آیا، معاملہ درج

واقعہ چھتیس گڑھ کے کوربا ضلع کا ہے۔اس واقعہ سےمتعلق مبینہ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کے چاروں طرف کھڑے ہو کر کچھ لوگ ملک کو ہندو راشٹر بنانے اور مسلمانوں کو کام نہ دینے کا عہد لے رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق، کلیدی ملزم ہندو تنظیم سے وابستہ ہے۔

بُلی بائی  ایپ پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

 بُلی بائی جیسے ایپ کو محض جرم سمجھنا اس میں پوشیدہ بدنیتی اور گہری سازش سے منھ موڑنا ہے

مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔

فوٹو: حلف برداری کے مبینہ وائرل ویڈیو سے  لیا گیااسکرین گریب

چھتیس گڑھ: مسلمانوں کے بائیکاٹ کا حلف لیتے ہوئے گاؤں والوں کا مبینہ ویڈیو سامنے آیا

معاملہ چھتیس گڑھ کےسرگجا ضلع کا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کئی گاؤں والے ایک جگہ پر مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا حلف لیتے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ سرگجا کےپولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@masood_manna)

کرناٹک: حجاب کی وجہ سے سرکاری کالج کی طالبات کو کلاس روم میں داخل ہونے کی اجازت نہیں

معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔

تیجسوی سوریہ:(فوٹوبہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین گریب)

کرناٹک: تیجسوی سوریہ نے کہا-ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کو واپس لانے کا سالانہ ہدف بنائیں

بی جے پی رکن پارلیامنٹ تیجسوی سوریہ نے اُڈپی میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ ہندو مذہب چھوڑ کر گئے لوگوں کی واپس اسی مذہب میں’ٹیپو جینتی’پر ہونی چاہیے اور یہ’گھر واپسی’ہندوؤں کی ذمہ داری ہے۔سوریہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان متحدہ ہندوستان کےنظریےمیں شامل ہے۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندو راشٹر ہو یا نہ ہو ہم یقینی طور پر ایک غنڈہ راج میں تبدیل ہو چکے ہیں

پچھلےسات سالوں میں باربارمسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف تشدد کے اشارے کیےگئے ہیں اور بڑے پیمانے پر ان کےحق میں دلائل دیے گئے ہیں۔ جب آپ آبادی کنٹرول کے نام پر قانون بناتے ہیں، اپنی بیٹیوں کی دوسرے مذاہب میں شادی کو روکنے کے نام پر، مسلم خواتین کو ان کے مردوں سے بچانے کے نام پر، آپ ان کے خلاف تشدد کے لیے زمین تیار کرتے ہیں۔

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ  منوہرلال کھٹر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کھلے میں نماز پڑھنے کی روایت کو ’برداشت‘ نہیں کیا جائے گا: وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے یہ بھی کہا کہ ضلع انتظامیہ کا کھلی جگہوں پر نماز کے لیے کچھ جگہوں کو محفوظ رکھنے کاقبل کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور ریاستی حکومت اب اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرے گی۔ گڑگاؤں میں پچھلے کچھ مہینوں میں، کچھ ہندو تنظیموں کے ارکان ان جگہوں پر جمع ہوتے ہیں اور ‘بھارت ماتا کی جئے’ اور ‘جے شری رام’کے نعرے لگاتے ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔

 (فوٹو: پی ٹی آئی)

نماز میں رائٹ ونگ گروپوں کے رکاوٹ ڈالنے کی مذمت ہونی چاہیے: گڑگاؤں مسلم کاؤنسل

گڑگاؤں مسلم کاؤنسل نے کہا کہ دو دہائیوں سے زیادہ سے کھلی جگہوں پر جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی ہے، کیونکہ مسلمانوں کے پاس مطلوبہ تعدادمیں مسجد نہیں ہے۔ مئی 2018 کے بعد شہر میں پہلی بار نمازمیں خلل کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد سے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعے کا قانونی تصفیہ اس کا انجام نہیں محض آغاز تھا …

ایودھیاتنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدجن کو لگتا تھا کہ اس کے نام پرفرقہ وارانہ تعصب کی بلا اب ان کےسر سے ہمیشہ کے لیے ٹل جائےگی،اور سیاسی طور پراس کا غلط استعمال بند ہو جائےگا، ملک کی سیاسی قیادت ان کی معصوم امیدوں پر پانی پھیرنے کو تیار ہے۔

 (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

گڑگاؤں: نماز جمعہ میں پھر سےخلل ڈالنے کی کوشش، مظاہرین  نے کھڑے کیے ٹرک

سنیکت ہندوسنگھرش سمیتی نےانتظامیہ کو ایک الٹی میٹم جاری کرکے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سےشہر میں کسی بھی عوامی جگہ پر نماز کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعہ کو گڑگاؤں کے سیکٹر37 میں مظاہرین کی طرف سے مسلسل نعرےبازی اور امن وامان میں خلل پڑنے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے 10 لوگوں کو حراست میں لیا اور بعد میں ایک کو گرفتار بھی کیا۔

گزشتہ 18 نومبر کو ایس ایچ او راجندر تیاگی کےتبادلے کےخلاف غازی آباد میں ضلع مجسٹریٹ کے دفترکے باہربچھڑا ہاتھ میں لےکراحتجاج کرتے ہندوتوا گروپوں کے ممبر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ویڈیوگریب)

یوپی: لونی ’انکاؤنٹر‘ کی جانچ کے خلاف اترے بی جے پی ایم ایل اے اور ہندوتوا گروپ

گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔