Muslim

بھرت پور کا زنانہ ضلع ہاسپٹل(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

راجستھان: انتظامیہ نے کہا-مسلمان ہو نے کی  وجہ سے امتیازی سلوک کا الزام ثابت نہیں ہو سکتا

بھرت پور کے اربن امپرومنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری امید لال مینا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ذاتی طور پریہ نہیں کہا کہ آپ مسلمان ہیں اور ہم آپ کا علاج نہیں کریں گے۔

فوٹو: رائٹرس

امریکی صحافی کو واپس بھیجنے سے متعلق  پرسار بھارتی کی خبر کو وزارت خارجہ  نے غلط بتایا

ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: رائٹرس)

دہلی فساد یکطرفہ اور منصوبہ بند تھا: دہلی اقلیتی کمیشن

دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے بعد ہزاروں لوگ اتر پردیش اور ہریانہ میں اپنے آبائی گاؤں چلے گئے ہیں۔ نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں دعویٰ […]

Harsh Mander. Photo: Flickr/IFPRI South Asia CC BY NC ND 2.0

مرکز کے ذریعے ہرش مندر کی تقریر کو ’بھڑکاؤ‘ کہنے کا دعویٰ غلط ہے

سماجی کارکن ہرش مندر کے ذریعے سپریم کورٹ میں بی جے پی رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کروانے کے لئے عرضی لگائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مندر کی ایک پرانی تقریر کے حصہ کاحوالہ دیتے ہوئے اس کو تشدد بھڑکانے والا کہا ہے۔

image

اگر کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر کے لیے جیل بھی جانا پڑا، تو میں جاؤں گا: ہرش مندر

ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کےبعد ہیٹ اسپیچ دینے کے لیے بی جے پی رہنماؤں -کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما پر ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔اس بارے میں ان سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔

mustafabad-missing-3

’گمشدگی کی رپورٹ لکھوانے گیا تو پولیس نے فرقہ وارانہ تبصرہ کرتے ہوئے بھگا دیا‘

دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہوئے فسادات کے بعد کئی فیملی کےممبر گمشدہ ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس کو لےکر ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور حکومت سے بھی ان کو ضروری مدد نہیں مل رہی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

بی جے پی رہنما کا الزام-فساد میں فیکٹری جل گئی لیکن مسلمان ہو نے کی وجہ سے پارٹی نے کیا نظر انداز

برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

0303 Sushil Mono.00_06_54_21.Still002

’میں فسادات کی رپورٹنگ پر تھا، انھوں نے مذہب کی پہچان کے لیے میرے کپڑے اتروائے‘

ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران جن چوک نیوز پورٹل کے صحافی سشیل مانو کو ایک گروپ نے روک کران کے ساتھ مار پیٹ کی اور مذہبی پہچان ثابت کرنے کو کہا۔ سشیل کی آپ بیتی۔

اولڈ مصطفیٰ آباد کے الہند اسپتال میں ایک مریض(فوٹو : رائٹرس)

دہلی تشدد کے دوران سرکاری طبی خدمات کا تھا برا حال، حکومت خاموش تماشائی بنی رہی: رپورٹ

جن سواستھ ابھیان نامی ادارے کی طرف سے جاری ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق دہلی تشدد کے دوران حکومت متاثرین کو مناسب علاج مہیا کرانے میں ناکام رہی اور کئی جگہوں پر مریضوں کو امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا کرنا پڑا۔

(فوٹو : رائٹرس)

دہلی فسادات نے لوگوں کو اپنے ہی شہر میں مہاجر بنا دیا

شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سینکڑوں مسلم فیملی نے مصطفیٰ آباد میں پناہ لی ہے۔ متاثرین کو ڈر ہے کہ اگر وہ واپس جائیں‌گے، تو ہندوتوا تنظیم کے لوگ ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ نئی دہلی: دہلی کے فساد […]

XiMFUDhV

’جنگ میں بھی طبی سہولیات مہیا کرائی جاتی ہیں لیکن دہلی فسادات میں ایسا نہیں ہوا‘

ویڈیو: دہلی فسادات پر جن سواستھ ابھیان نامی تنظیم کی طرف سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں اس دوران مہیا طبی سہولیات پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ سماجی کارکن ہرش مندر بھی رپورٹ بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے اور ان کا کہنا ہے کہ جس وقت دہلی فسادات میں جل رہی تھی، حکومتیں عوام کے بیچ نہ ہو کر سوشل میڈیا پر سرگرم تھیں۔ ان سے ریتو تومر کی بات چیت۔

فوٹو: رائٹرس

دہلی فسادات: ملک کا ایسا پہلا فساد جس کی تیاری اعلانیہ طور پر کی گئی تھی …

گزشتہ دو ماہ سے حکمراں جماعت کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلی اور دھمکی آمیز زبان استعما ل کررہے تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کا حصہ تھا تاکہ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کو خوف زدہ کیا جائے۔

 جسٹس شرد ارویند بوبڈے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

فسادات کو نہیں روک سکتے، ہم ایسا دباؤ نہیں جھیل سکتے: سپریم کورٹ

قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی ایک عرضی پر فوری سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف(فوٹو : رائٹرس)

دہلی فسادات: ایران نے ہندوستان سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو روکنے کی اپیل کی

دہلی فسادات پر سرکاری طور پر رد عمل دینے والا ایران چوتھا مسلم اکثریتی ملک بن گیا ہے۔ اس سے پہلے انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان پچھلے ہفتے دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے تشدد کے خلاف تبصرہ کر چکے ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ:  Twitter/@ADcpsouthdelhi

رویش کا بلاگ: دہلی میں افواہوں کا دور ابھی چلےگا، منکی مین آ گیا ہے

کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔

فوٹو: شوم بسو

دہلی کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے نریندر مودی کی سیاست ذمہ دار ہے

دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔

ایودھیا(فوٹو بہ شکریہ : ٹورزم آف انڈیا)

ایودھیا: سنی وقف بورڈ نے قبول کی 5 ایکڑ زمین، کہا-مسجد کے ساتھ ہاسپٹل بھی بنے‌ گا

اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے ریاستی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں دی گئی زمین کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہند -اسلامی تہذیب کے مطالعے کے لئے ایک سینٹر، ایک چیرٹیبل ہاسپٹل، پبلک لائبریری اور سماج کے ہر طبقے کی افادیت کی دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا جائے‌گا۔

شری رام جنم بھومی تیرتھ شیترکےممبر بدھ کو نئی دہلی میں پہلی میٹنگ کرتے ہوئے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

رام مندر ٹرسٹ کی قیادت کریں‌ گے بابری معاملے کے ملزم، اویسی بو لے-مسجد توڑنے والے کو ملا انعام

اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ایک شخص جو بابری مسجد گرائے جانے کا ملزم ہے، اس کو حکومت نے رام مندر بنانے کاذمہ دیا ہے۔ یہ نیاہندوستان ہے جہاں پرمجرمانہ کاموں کوانعام دیا جاتا ہے۔

 نصیرالدین شاہ(فوٹو : دی وائر)

کون ہے ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ؟‘ اگر کوئی ہے، تو حکمراں پارٹی ہے: نصیر الدین شاہ

خصوصی انٹرویو: گزشتہ دنوں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیا کے ساتھ بات چیت میں معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اورمظاہرہ، فرقہ پرستی کے عروج اور دیگراہم مسائل پرانڈسٹری کے نامور ہستیوں کی خاموشی اوردوسرے کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی، فوٹو: پی ٹی آئی

’لو جہاد‘ کا کوئی معاملہ سینٹرل ایجنسیوں کی جانکاری میں نہیں آیا: وزارت داخلہ

مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔

Modi-Shah-Gandhi

رویش کا خصوصی مضمون : کیا شہریت قانون کو لے کر گاندھی کے نام پر مودی اور امت شاہ جھوٹ بول رہے ہیں؟

گزشتہ دنوں ایک ریلی میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مہاتماگاندھی نے 1947 میں کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والا ہندو، سکھ ہر نظریے سےہندوستان آ سکتا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی بتایا تھا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے ہندو اور سکھ ساتھیوں کو جب لگے کہ ان کوہندوستان آنا چاہیے تو ان کا استقبال ہے۔ کیا واقعی مہاتما گاندھی نے ایسا کہاتھا جیسا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں؟

فوٹو: پی ٹی آئی

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہو نے پر جسٹس چیلا میشور سمیت آٹھ ہستیوں نے خودشناسی کی اپیل کی

ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہونے پرملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر واضح سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف انتظامیہ کے لیے ضابطوں کی ایک کتاب ہے؟

اٹل بہاری واجپائی، منموہن سنگھ، لال کرشن اڈوانی اورپرکاش کرات(فوٹو : رائٹرس)

شہریت قانون میں مذہب کے معاملے میں بی جے پی کے سینئر رہنماؤں کے برعکس ہے مودی حکومت کا رویہ

شہریت قانون کو لےکر 2003 اور اس کے بعد ہوئی بحث میں نہ صرف کانگریس اور لیفٹ بلکہ بی جے پی رہنماؤں اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی نے بھی مذہبی طورپر مظلوم پناہ گزینوں کو لےکرمذہب کی بنیاد پر جانبداری نہ کرنے کی پیروی کی تھی۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک @bgopalakrishnan.gopu

شہریت قانون کی حمایت کو لے کر ہندوؤں کو ڈرانے والوں کو پاکستان بھیجا جائے گا: بی جے پی رہنما

کیرل کے بی جے پی ترجمان بی گوپال کرشنن نے ریاستی حکومت کے نیشنل پاپولیشن رجسٹر سے جڑی سرگرمیوں پر روک لگانے پر کہا کہ اگر وزیراعلیٰ وجین نے این پی آر نافذ نہیں کیا تو مرکز کے ذریعے پبلک ڈسٹریبوشن سسٹم کے تحت ریاست کو ملنے والا راشن نہیں دیا جائے گا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

تمل ناڈو: امتیازی سلوک کا الزام  لگاتے ہو ئے 3000 دلتوں نے اسلام اپنا نے کی بات کہی

تمل ناڈو کے نادر گاؤں میں دو دسمبر کو دیوار گرنے سے 17 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس دیوار کو ایک شخص نے اپنے گھر کو دلتوں سے الگ کرنے کے لیے بنایا تھا۔ اس کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت کارروائی نہیں ہونے سے دلت کمیونٹی کے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

ہمیں واجپائی کے بنا ’مکھوٹے‘ والے اصلی چہرے کو نہیں بھولنا چاہیے

1984کے راجیو گاندھی اور 1993 کے نرسمہا راؤ کی طرح واجپائی تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعظم کے طور پر بھی یاد کیے جائیں گے ،جنہوں نے سبق کو رواداری کا پڑھایا ،مگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی طرف سے آنکھیں موند لیں ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

مسلمانوں کے پاس رہنے کے لیے 150ممالک، ہندوؤں کے پاس صرف بھارت وجئے روپانی

گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے سابرمتی آشرم میں شہریت قانون کی حمایت میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی ملی تب بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی محض 9 فیصدی تھی، جو 70 سال میں بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی ہے۔

HBB 5 Dec 2019.00_38_57_00.Still002

ایک تھی بابری مسجد …

ویڈیو: 6 دسمبر 2019 کو بابری مسجد انہدام کے 27 سال پورے ہونے جا رہے ہیں۔ایودھیا میں 27 سال پہلے اسی دن کار سیوکوں نے بابری مسجد کو گرا دیا تھا۔گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نےبابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پرمسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔ساتھ ہی سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا۔اسی مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سماجی کارکن ہرش مندر اور سینئر صحافی قربان علی سے بات چیت کی۔

اسدالدین اویسی ،فوٹو: پی ٹی آئی

میری لڑائی 5 ایکڑ کی نہیں، مسجد کی ہے؛ اسدالدین اویسی

اسدالدین اویسی نے کہا کہ جب سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہتا ہے کہ 1949 میں مورتیاں رکھ دی گئیں۔6 دسمبر کو مسجد کا ڈھانچہ گرائے جانے کو وہ جرم قرار دیتا ہے۔ 1934 میں ہوئے فسادات کو جرم بتاتا ہے۔تو یہ جگہ ہندوؤں کو کیسے مل سکتی ہے؟

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

راجیو دھون اب بھی ہمارے وکیل، غلط فہمی کے لیے معافی مانگیں گے: جمیعۃ

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور ایودھیا تنازعہ میں مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے منگل کوسوشل میڈیا پر لکھا تھا کہانہیں جمیعۃ چیف مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

راجیو دھون(فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

ایودھیا تنازعے میں مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون معاملے سے ہٹائے گئے

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل راجیو دھون نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان کوجمیعۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو ایسا کرنے کا حق ہے، لیکن اس کے لئے بتائی جا رہی وجہ بدنیتی سے بھری اور جھوٹی ہے۔ اب وہ اس معاملے میں دائر ریویو کی عرضی سے کسی طرح سے نہیں جڑے ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

ایودھیا معاملہ: سپریم کورٹ کے فیصلے پر ریویو پٹیشن دائر

اترپردیش جمیعۃ علماء ہندکے صدر مولانا سید اشہد رشیدی کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ جبکہ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے گنبدوں کو نقصان پہنچانے اور اس کے گرانے کو اپنے علم میں لیا ، پھر بھی متنازعہ مقام اسی فریق کو سونپ دیا جس نے غیرقانونی کاموں کی بنیاد پر اپنا دعویٰ پیش کیا تھا۔

A photograph of the Babri Masjid from the early 1900s. Copyright: The British Library Board

تقریباً 100 مسلم شخصیات نے ایودھیا فیصلے میں ریویو پٹیشن کی مخالفت کی، کہا-اس سے مسلمانوں کو نقصان ہوگا

فلم ،ادب اور صحافت سمیت مختلف شعبوں کی معروف مسلم شخصیات نے ایودھیا معاملے میں ریویو پٹیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو جاری رکھنے سے سنگھ پریوار کا ایجنڈہ پورا ہوگا ۔وہیں سنی وقف بورڈ نے کہا کہ – وہ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔