رانچی کی ایک طالبہ ریچا بھارتی کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں گزشتہ 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے ان کو پانچ قرآن تقسیم کرنے کی شرط پر ضمانت دی تھی۔ بعد میں عدالت نے قرآن تقسیم کرنے کا حکم واپس لے لیا تھا۔
ویڈیو: تاریخ کی غلط طریقے سے تشریح کرنے کے مدعے پر ماہر تعلیم اور سماجی کارکن رام پنیانی سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
کانگریس کے علاوہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلس کانفرنس، سی پی ایم اور کشمیر کی کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی بی ڈی سی انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ بی ڈی سی انتخاب کی مخالفت کانگریس، این سی، پی ڈی پی کے کھوکھلےپن کو ظاہر کرتا ہے۔
جے این یوکی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی پارٹی جموں کشمیر پیپل موومنٹ (جے کے پی ایم)سے اسی سال مارچ میں جڑی تھیں۔ رشید کا کہنا ہے کہ وہ کارکن کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گی۔
ملزمین کو 18 اکتوبر تک کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق، ملزمیننے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے ان کے ساتھ زبردستی کی اور ان میں سے ایک نے خاتون کے سامنے اپنی پینٹ کھول دی ۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے جموں وکشمیر کے رہنماؤں کو ہالی ووڈ فلموں کی سی ڈی اور جم کی سہولیات دی گئی ہیں ۔ وہ ان سہولیات کا ستعمال کر رہے ہی ، جو ان کے گھر پر بھی نہیں ملتیں ۔
سیڈیشن کا سنگین الزام یہ بتاتا ہے کہ حکومت ٹرولس سے متفق ہے اور یہ مانتی ہےکہ شہلا ایک خطرناک انسان ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ غور کرنا دلچسپ ہے کہ ریاست کی پالیسی کے ڈائریکٹو پرنسپل سے جڑے حصہ چار میں آئین کے آرٹیکل 44 میں آئین سازوں نے امید کی تھی کہ ریاست پورے ہندوستان میں یکساں سول کوڈ کے لئے کوشش کرےگی۔ لیکن آج تک اس بارے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی رہنما شہلا رشید نے گزشتہ مہینے کشمیر میں ہندوستانی فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ کے ایک وکیل کی شکایت پر دہلی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے سرپنچ اور پنچوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور ریاست میں موبائل فون خدمات اگلے 15-20 دنوں میں بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
گراؤنڈ رپورٹ : ایک مزدور کا کہنا تھاکہ،اگر دفعہ 370 ہٹانا اور ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہوتا تو یہاں حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد نہیں ہوتی۔ ہر جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا جاتا۔ اسکول، دفاتر اور بینک بند نہیں ہوتے۔ سڑکوں پر اتنے فورسز اہلکار تعینات نہیں ہوتے۔
ویڈیو:جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد وہاں پر موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر روک لگی ہوئی ہے۔ 4 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔اس مدعے پر کشمیریوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
ہانگ کانگ اور کشمیر دونوں ہی اس وقت تاریخ کے ایک جیسے دور سے گزر رہے ہیں ؛ دونوں کی خودمختاری کے نام پر کیا گیا معاہدہ خطرے میں ہے اور ان سے معاہدہ کرنے والے ممالک کی حکومت ان معاہدوں سے انکار کر رہی ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
فوج کے ذریعے حلقے میں خوف کا ماحول بنادینے کے شہلا رشید کے الزام کو فوج نے خارج کرتے ہوئے اس کو بے بنیاد بتایا۔ شہلا کا کہنا ہے کہ اگر فوج اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنا چاہے تو وہ ایسے واقعات کی جانکاری دے سکتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، ایک مجسٹریٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے کم سے کم 4000 لوگوں کو گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو واپس سرینگر بھیج دیا گیا ہے ، جہاں ان کو جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
یہ معاملہ اورنگ آباد ضلع کا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے کے اندر یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔ 19 جولائی کو بیگم پورہ علاقے میں ایک نوجوان کو دس لوگوں نے ’جئے شری رام ‘ بولنے کے لیے مجبور کیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ہوٹل میں کام کرنے والا عمران اسماعیل پٹیل جمعہ کی صبح اپنے گھر لوٹ رہا تھا، جب تقریباً 10 بدمعاشوں نے اس کی بائیک روک کرچابی چھین لی اور ’جئے شری رام ‘بولنے کے لئے دباؤ ڈالا۔ 10 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔
رانچی کی ایک 19 سالہ طالبہ ریچا بھارتی کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے ان کو 5 قرآن عطیہ کرنے کی شرط پر ضمانت دی ہے۔ طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتیں۔
یہ واقعہ اتر پردیش کے اناؤ کا ہے۔ الزام ہے کہ کرکٹ کھیلنے پہنچے ایک مدرسے کے طلبا کو بھلابرا کہتے ہوئے کچھ نو جوانوں نے مبینہ طور پر جئےشری رام بولنے کو کہا۔ منع کرنے پر ان کو بلے سے پیٹا گیا اور بھاگنے پر پتھراؤبھی کیا گیا۔
گجرات اسمبلی میں وقفہ سوال کے دوران وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے بتایا کہ مذہب تبدیل کرنے کی اجازت مانگنے والے ہندوؤں میں سب سے زیادہ 474 لوگوں نے سورت سے،152 لوگوں نے جونا گڑھ سے اور 61 لوگوں نے آنند سے درخواست دی ہے۔
یہ واقعہ کانپور کے برہ علاقے کا ہے۔ مسلم نوجوان کا الزام ہے کہ 28 جون کو مسجد سے نماز پڑھکر لوٹنے کے دوران تین سے چار بائیک سوار نے اس کے ٹوپی پہننے کی مخالفت کرتے ہوئے مارپیٹ کی۔ اس کے ساتھ ہی دوبارہ ٹوپی پہنکر علاقے میں نہ آنے کی بھی دھمکی دی گئی۔
یہ واقعہ مہاراشٹر کے ٹھانے میں 24 جون کو اس وقت ہوا، جب مسلم ٹیکسی ڈرائیور سواری کو لےکر لوٹ رہا تھا اور بیچ راستے میں اس کی ٹیکسی خراب ہو گئی۔معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے آگرہ واقع اچھنیرا بلاک کے گاؤں چاہ پوکھر میں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان اپنے لوگوں کو گھروں میں ہی دفن کرنے کو مجبو رہیں۔
مہاراشٹر کے اکولا کی ایک خصوصی عدالت نے تین لوگوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے کہا کہ صرف ‘جہاد ‘ لفظ کا استعمال کرنے پر کسی کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔
لوک سبھا انتخاب میں جیت درج کرنے والی پارٹیوں میں سے بی جے پی واحد ایسی پارٹی ہے جس کی طرف سے ایک بھی مسلم ایم پی لوک سبھا نہیں پہنچا ہے۔ 542 سیٹوں پر ہوئے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے 303 سیٹوں پرجیت درج کی ہے۔
یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیںگے۔
ویڈیو: آسام میں مبینہ طور پر گائے کا گوشت بیچنے کے شک میں بھیڑ کے ذریعے ایک مسلم بزرگ کے ساتھ مار پیٹ کیے جانے کے معاملے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
آدیواسیوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے مذہب کو پہچان دی جانی چاہیے اور مذہب کے کالم میں ان کو ٹرائبل یا Aboriginal Religion چننے کا اختیاربھی دیا جانا چاہیے۔
این سی ای یو ایس کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی 84 فیصد آبادی کی روزانہ آمدنی اوسطاً 50 روپے سے بھی کم ہے۔وہیں شادیوں پر مسلمان اتنا خرچ کرنے لگے ہیں کہ اس کی مجموعی رقم عمرہ پر سالانہ خرچ کی جانے والی رقم سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
گزشتہ دنوں آئی آئی ٹی روڑکی کے ایک پروگرام میں ڈسلیکسیا کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنسی قومی غصے کا سبب بنی۔