کوئی نہیں کہہ سکتا کہ لیڈر کےطور پرمنیش تیواری یا سلمان خورشید کےعزائم نہیں ہیں یا اس کو پورا کرنے کے لیے وہ کتاب لکھنے اور اس کے سوا جو کرتے ہیں، اس کی نکتہ چینی نہیں کی جانی چاہیے ۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کانگریس کےرہنماؤں کےطور پر انہیں اپنےخیالات کوپیش کرنے کی اتنی بھی آزادی نہیں ہے کہ وہ رائٹر کےطورپر پارٹی لائن سے ذرا سا بھی الگ جا سکیں؟
آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔
میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔
اللہ کے نزدیک معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار و متقی ہے۔ بتاؤ تم نے اپنی فضیلت و تفوق کا جواز کہاں سے نکالا۔ گروہ بندی، جتھہ بندی، براداری کی تقسیم اور پھر اس تقسیم میں کم معزز اور زیادہ معزز کے مفروضہ مدارج تم نے بنائے ہیں ایک بھی صحیح نہیں ہے۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند بتا رہے ہیں کہ کس طرح ہندو تہواروں کا استعمال فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کے پیروکاریوٹیوبرسریش راجپوت نے دیوالی پر دہلی کےوزیراعلیٰ اروند کیجریوال کےمبینہ ہندو مخالف خیالات کی مخالفت کرنے کے لیے اسی دن اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا۔اس ویڈیو میں راجپوت کو وزیر اعلیٰ کیجریوال کے لیےغیر مہذب زبان کا استعمال کرتے اور انہیں گولی مارنے کی دھمکی دیتے سنا جا سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’کےزیراہتمام منعقد تقریب میں اشتعال انگیز اورمسلم مخالف نعرے بازی کے کلیدی ملزم بھوپندر تومرعرف پنکی چودھری نے مندر مارگ تھانے میں خودسپردگی کر دی۔ دہلی ہائی کورٹ نے 27 اگست کو چودھری کو گرفتاری سے عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
مدھیہ پردیش کے اجین ضلع کا معاملہ ہے۔مہیدپورقصبہ کےاسکریب ڈیلر عبدالرشید ایک گاؤں گئے تھے۔ الزام ہے کہ وہاں انہیں دھمکی دی گئی کہ علاقے میں کباڑ کا کاروبار بند کریں۔جب وہ گاؤں سے نکلے تو راستے میں دو لوگوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ ہاتھاپائی کی۔ پھرمبینہ طور پر ‘جئے شری رام’بولنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے دیو اس ضلع کا معاملہ۔صوبے میں یہ اس طرح کا دوسرا معاملہ ہے۔گزشتہ 21 اگست کو اندور شہر میں بھی ایک مسلم چوڑی فروش تسلیم علی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ حالانکہ علی کو گزشتہ25 اگست کو پاکسو ایکٹ کے تحت ایک 13 سالہ لڑکی کو چوڑیاں بیچتے وقت غیر مناسب طریقے سے چھونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ترنگے میں لپٹے ایک سابق وزیر اعلیٰ او رگورنر کےجسدخاکی کےنصف حصے پر اپنا جھنڈا ڈال کربی جے پی نے کلی طور پر واضح کر دیا کہ قومی علامتوں کےاحترام کےمعاملے میں وہ اب بھی‘اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت’ کی اپنی پالیسی سے پیچھا نہیں چھڑا پائی ہے۔
دہلی کے جنتر منتر پر اشتعال انگیزاور مسلمان مخالف نعرےبازی کےکلیدی ملزم ہندو رکشا دل کے صدر بھوپندر تومر عرف پنکی چودھری کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج انل انتل نے کہا کہ ہم طالبانی اسٹیٹ نہیں ہیں۔ قانون کی حکمرانی، ہماری کثیر ثقافتی اورتکثیری کمیونٹی کی حکمرانی کا مقدس اصول ہے۔
جب قومی پرچم کو اکثریتی جرائم کو جائز ٹھہرانے کےآلے کےطورپر کام میں لایا جانے لگےگا تووہ اپنی علامتی اہمیت سےمحروم ہوجائےگا۔ پھر ایک ترنگے پر دوسرا دو رنگا پڑا ہو، اس سے کس کو فرق پڑتا ہے؟
پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔
گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’ کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔الزام ہے کہ بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان کی موجودگی والے پروگرام میں اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔ پولیس نے اشونی اپادھیائے سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم ارباب علی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی کےجنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی کے سلسلے میں بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور ہندوتوا کارکن اتم اپادھیائے کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کرنے پر انہیں حراست میں لیا گیا اور دھمکایا گیا۔ الزام ہے کہ اشونی اپادھیائے کی قیادت میں گزشتہ آٹھ اگست کو جنتر منتر پر ایک پروگرام کے دوران اشتعال انگیز اور مسلم مخالف نعرے بازی کی گئی تھی۔
ویڈیو: گزشتہ8 اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر ایک پروگرام کے دوران مسلم مخالف نعرے لگے تھے۔ اتم اپادھیائے ان لوگوں میں سے ایک ہیں،جنہیں ویڈیو میں یہ نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس پروگرام کے بعد سے وہ گھر نہیں لوٹے ہیں۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو میں کسی کی پہچان نہیں کر پائی ہے، لیکن دی وائر نے اتم کمار کی پہچان کی اور ان کے اہل خانہ سے بات چیت بھی کی۔
آٹھ اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’کے زیر اہتمام منعقد ایک پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف تشددکی اپیل کی گئی تھی۔ عدالت نے فرقہ وارانہ نعرے لگانے کےالزام میں گرفتار تین لوگوں کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو غیر جمہوری تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کی عدالت نے جنتر منتر پر مظاہرہ کےدوران مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرےبازی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو ضمانت دے دی ہے۔ وہیں پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے بیچ سرکار نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ اس نے این ایس اوگروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’نام کےآرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس دوران بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اشونی اپادھیائے نے اس پروگرام کے انعقاد میں اپنے رول سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان نے بتایا کہ مظاہرہ ان کی ہی سربراہی میں ہوا تھا۔
ویڈیو: گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر ‘بھارت جوڑو آندولن’کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشددکی اپیل کی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس موضوع پر کیرل کے سابق ڈی آئی جی این سی استھانا، دی وائر کے رپورٹر یاقوت علی،نیشنل دستک کے رپورٹر انمول پریتم اور عالیشان جعفری سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے بات چیت کی۔
گزشتہ آٹھ اگست کو دہلی کےجنتر منتر پر‘بھارت جوڑو آندولن’نام کےآرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں براہ راست مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اس دوران بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے اور گجیندر چوہان موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک مبینہ ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اشونی اپادھیائے نے اس پروگرام کے انعقاد میں اپنے رول سے انکار کیا ہے۔ حالانکہ بھارت جوڑو آندولن کی ترجمان نے بتایا کہ مظاہرہ ان کی ہی سربراہی میں ہوا تھا۔
اے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نےاس معاملے پر کہا کہ گزشتہ سال مودی کے وزیر نے ‘گولی مارو’ کا نعرہ لگایا تھا اور اس کے فوراً بعد شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ ایسی بھیڑ اور ایسے نعرے دیکھ کر ہندوستان کا مسلمان محفوظ کیسے محسوس کر سکتا ہے؟
بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائےکی طرف سے بغیرپولیس کی منظوری کے منعقد اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرکےنوآبادیاتی قوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی۔سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک ویڈیو میں براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنےکی اپیل کی گئی۔ اس دوران ایک یوٹیوب چینل کے رپورٹر کو مبینہ طور پر بھیڑ نے گھیر کر انہیں جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا۔
واقعہ مرادآباد کے لاجپت نگر کا ہے۔ ایس ایس پی کے ساتھ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ڈی ایم شیلیندر کمار سنگھ نے کہا کہ انتطامیہ کی جانچ میں پایا گیا کہ یہ پراپرٹی کا معاملہ ہے۔ سامنے آیا ہے کہ کچھ مقامی لوگ ان دونوں مکانات کو خریدنے کے خواہش مندتھے اور اب انہیں پتہ چلا ہے کہ وہ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔
آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بزرگ مسلمان عبدالصمدسیفی نے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار لوگوں پر انہیں مارنے، داڑھی کاٹنے اور ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام لگایا تھا۔واقعہ کے بعد سماجوادی رہنما امید پہلوان ادریسی نے ان کے ساتھ فیس بک لائیو کیا تھا۔
غازی آباد پولیس نےسوموار دیر شام نوٹس جاری کر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو آگاہ کیا کہ اگر وہ 24 جون کو اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اسے جانچ میں رکاوٹ کے مترادف مانا جائےگا اور قانونی کارروائی کی جائےگی۔
ٹوئٹرکی جانب سے یہ کارروائی یوپی پولیس کے ذریعےمبینہ طور پرفرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف چل رہی جانچ کے مد نظر کی گئی ہے۔ غازی آباد کے لونی میں ایک بزرگ مسلمان کے ساتھ مارپیٹ، ان کی داڑھی کاٹنے اور انہیں‘جئے شری رام’بولنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعہ سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکردی وائر اور ٹوئٹر کے ساتھ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
سماجوادی پارٹی کےرہنما امید پہلوان ادریسی نے مذہبی وجوہات سے حملے کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے 72سالہ عبدالصمد سیفی کے ساتھ فیس بک لائیوکیا تھا۔الزام ہے کہ اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار نوجوانوں نے سیفی کو ‘جئے شری رام’کے نعرے لگانے کو مجبور کیا تھااور اس کی داڑھی کاٹنے کے ساتھ ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کےمعاملے میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کےایم ڈی کو نوٹس بھیج کر جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر اور ٹوئٹر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس بیچ عدالت نے بزرگ پر حملے کے ملزم9 لوگوں کو ضمانت دے دی ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔متاثرہ کاالزام تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی داڑھی کاٹ دی تھی اور ان سے جبراً ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو کہا تھا۔اس معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی کے تلک مارگ تھانے میں دی گئی ایک شکایت میں اداکارہ سورا بھاسکر، ٹوئٹر کے ایم ڈی منیش ماہیشوری، دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ٹوئٹر انک، ٹوئٹر انڈیا اور آصف خان کا نام شامل ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد نےتحریری شکایت میں ان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کو بیان کیا ہے، لیکن پولیس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے، اس میں اہم تفصیلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
دی وائر سمیت دیگر میڈیا اداروں نے اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کر انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا الزام لگانے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔ اس کو لےکر دی وائر اور دیگرتمام لوگوں کے خلاف یوپی پولیس نے کیس درج کر دیا ہے۔
غازی آباد میں ایک بزرگ مسلمان کی بے رحمی سے پٹائی کے سلسلے میں ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں منگل کی دیر رات کو آلٹ نیوز کے محمد زبیر،صحافی رعنا ایوب، دی وائر، کانگریس رہنما سلمان نظامی، مشکور عثمانی، شمع محمد، صبا نقوی، ٹوئٹر انک و ٹوئٹر کمیونی کیشن انڈیا پی وی ٹی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
اتر پردیش میں غازی آباد کے لونی میں یہ واقعہ گزشتہ پانچ جون کو رونماہوا۔ اس سے متعلق ویڈیو کچھ دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ اس مبینہ ویڈیو جس میں بلندشہر کے رہنے والے عبدالصمدسیفی کو کم از کم دو ملزمین کے ذریعےپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیفی کو مارتا ہے اور ان کی داڑھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔