جمعہ کی رات کوسنگھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہےکسانوں نے ایک نوجوان کو پکڑا، جس نے دعویٰ کیا کہ دو لڑکیوں سمیت کل دس لوگوں کو رواں تحریک اوریوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد بھڑ کانے کا کام دیا گیا تھا۔ نوجوان نے یہ بھی کہا کہ چار کسان رہنماؤں کےقتل کی سازش کی گئی ہے۔
شرومنی اکالی دل کے قومی ترجمان اور دہلی سکھ گردوارہ مینیجنگ کمیٹی کےصدرمنجندرسنگھ سرسا کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کی حمایت کرنے پیلی بھیت گئے تھے، جہاں سے انہیں گرفتار کر بریلی لے جایا گیا اور دیر رات رہا کیا گیا۔ پولیس نے اس سے انکار کیا ہے۔
خصوصی رپورٹ: نئے زرعی قوانین کی مخالفت کے بیچ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس کو کافی غوروخوض کے بعد بنایا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت اس سے متعلق دستاویز مانگے جانے پر وزارت زراعت نے سپریم کورٹ میں معاملے کے زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو عوامی کرنےسے انکار کیا۔ حالاں کہ آر ٹی آئی ایکٹ میں کہیں بھی ایسا اہتمام نہیں ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالا کی بیٹھک کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ ریاست کی بی جے پی قیادت والی سرکار نئے زرعی قوانین کو لےکر کسانوں کی شدید مخالفت کا سامنا کر رہی ہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے صدربھوپیندر سنگھ مان نے کہا کہ کمیٹی میں انہیں لینے کے لیے وہ سپریم کورٹ کے شکرگزار ہیں لیکن کسانوں کے مفادات سےسمجھوتا نہ کرنے کے لیے وہ انہیں ملے کسی بھی عہدہ کو چھوڑنے کو تیار ہیں۔ مان نے یہ بھی کہا کہ […]
دہلی کی مختلف سرحدوں پر لکڑیاں اکٹھا کرکے جلائی گئیں اور اس کے چاروں طرف گھومتے ہوئے کسانوں نے نئےزرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں۔ اس دوران مظاہرہ کررہے کسانوں نے نعرے لگائے، گیت گائے اور اپنی تحریک کی جیت کی دعاکی۔ کسان ایک مہینے سے زیادہ سے ان قوانین کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔
ہندوستان دو راہے پر کھڑا ہے اور عدالت کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ پڑوسی ملک کی عدالتوں نے’نظریہ ضرورت’کی نا مبارک اصطلاح وضع کر کے ایوب خان، یحیی خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریت کو سند جواز بخشا اور آئین کی پامالی کا سبب بنتی رہی ہیں۔ ہماری عدالتوں نے بھی’آستھا/عقیدہ’ اور ‘جَن بھاونا/عوامی امنگوں’ کی نا معقول اصطلاحات وضع کر کے گزشتہ دنوں میں اچھی مثال قائم نہیں کی ہے۔
سپریم کورٹ میں سرکار کےاس قبولنامے سے پہلے پچھلے کچھ مہینوں میں کئی بی جے پی رہنما کسانوں کے مظاہرہ میں خالصتانیوں کے شامل ہونے کاالزام لگا چکے ہیں۔ یہاں تک کہ کابینہ وزیر روی شنکر پرساد، پیوش گوئل اور وزیر زراعت نریندر تومر نے بھی اس سلسلے میں ماؤنواز اور ٹکڑ ٹکڑے گینگ جیسے لفظوں کا استعمال کیا ہے۔
متنازعہ زرعی قوانین کےآئینی جواز کی جانچ کیے بناسپریم کورٹ کے اس پر روک لگانے کے قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہے۔ اس سے پہلے ایسے کئی کیس جیسے کہ آدھار، الیکٹورل بانڈ، سی اے اےکو لےکر مانگ کی گئی تھی کہ اس پر روک لگے، لیکن عدالت نے ایسا کرنے سے منع کر دیا تھا۔
سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سےزرعی قوانین پر مرکز اور کسانوں کے بیچ تعطل کو ختم کرنے کے مقصد سے بنائی گئی کمیٹی میں بھارتیہ کسان یونین کے بھوپیندر سنگھ مان، شیتکاری سنگٹھن کے انل گھانوت ، پرمود کمار جوشی اور ماہرمعاشیات اشوک گلاٹی شامل ہیں۔ ان چاروں نےنئے قوانین کی حمایت کی ہے۔
ناانصافی کے خلاف کسانوں نےتاریخ میں ہمیشہ مزاحمت کی ہے اور باربار کی ہے۔ کسانوں کا موجودہ مظاہرہ بھی اسی شاندار روایت پر عمل پیرا ہے۔
حالیہ دنوں میں عوام کا احتجاج کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے دورے پر ان کا ہیلی کاپٹر نہ اترنے دینا، میئر کے انتخاب میں امبالہ میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت ہونا اور اسی انتخاب میں سونی پت اور امبالہ جیسی شہری سیٹیوں پرہارنا اس بات کے اشارے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی کی حالت کمزور ہو رہی ہے۔
اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق پاکستانی سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کئی عرضیوں کو سنتے ہوئے سی جےآئی ایس اے بوبڈے نے کہا کہ سرکار جس طرح سے معاملے کو سنبھال رہی ہے اس سے وہ بےحدمایوس ہیں۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگر سرکار کہے کہ قوانین کونافذکرنے پر روک لگائےگی، تو عدالت اس کے لیےکمیٹی بنانے کو تیار ہے۔
پائلٹ نے گزشتہ سات جنوری کو وزیر اعظم کے بارے میں توہین آمیز ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اسی دن اس ٹوئٹ کو ہٹاکر معافی مانگتے ہوئے ایک دوسرا ٹوئٹ کیا اور اپنا اکاؤنٹ لاک کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے مدنظر زرعی قوانین کی مخالفت میں بڑی تعداد میں دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کو لےکرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ کیامظاہرین کو کووڈ 19سے بچانے کے لیے احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سےلائے گئے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کو لےکرکئی ریاستوں کے کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پرایک مہینے سے زیادہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔
نئےزرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کو پنجاب کے گلوکاروں کی طرف سےبھی بڑے پیمانے پر حمایت مل رہی ہے۔ نومبر کے اواخر سے جنوری کے پہلے ہفتے تک الگ الگ گلوکار وں کے دو سو سے زیادہ ایسے گیت آ چکے ہیں، جو کسانوں کے مظاہروں پرمبنی ہیں۔
مرکزی حکومت سے جمعہ کو ہونے والی آٹھویں دور کی بات چیت سے پہلے ہزاروں کسانوں نے دہلی اور ہریانہ میں ٹریکٹر مارچ نکالا۔کسانوں کا کہنا ہےکہ 26 جنوری کوہریانہ،پنجاب اور اتر پردیش کے مختلف حصوں سے قومی راجدھانی میں آنے والے ٹریکٹروں کی مجوزہ پریڈ سے پہلےیہ محض ایک ریہرسل ہے۔
خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔
یہ کھیت اور پیٹ کی لڑائی ہے جو سڑکوِں پر لڑی جا رہی ہے۔ قیادت پنجاب ضرور کر رہا ہے لیکن اس میں پورے بھارت کے کسان شامل ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی کو جمہوری ریاست عزیز ہے تو انہیں اب کی بار جمہور کے سامنے ہارنا ہی ہوگا، ہمیشہ جیت کی بے لگام خواہش کبھی کبھی بڑی تکلیف دہ دائمی ہار پر منتج ہوتی ہے۔
الزام ہے کہ اجین کے بیگم باغ علاقے میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ریلی میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ نعرے لگانے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے پتھربازی کر دی تھی۔ مدھیہ پردیش میں شدت پسند ہندوگروپس کی جانب سے ایسی ریلیوں کے دوران کئی جگہوں پر تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہ ریلیاں رام مندر تعمیر کے لیے چندہ جمع کرنے کے مقصد سے نکالی جا رہی ہیں۔
ٹاور انفرااسٹرکچر پرووائیڈرس ایسوسی ایشن کے مطابق،ریاست میں کم سے کم 1600 ٹاوروں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ کئی حصوں میں ٹاوروں کی بجلی فراہمی روک دی گئی ہے اور ساتھ ہی کیبل بھی کاٹ دیے گئے ہیں۔ وہیں جالندھر میں جیو کی فائبر کیبل کے کچھ بنڈل بھی جلا دیے گئے ہیں ۔
ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر آئندہ میونسپل انتخاب کی تشہیر کے لیے گزشتہ منگل کو ایک عوامی اجلاس کرنے امبالہ گئے تھے۔ اس دوران مظاہرہ کررہے کسانوں کے ایک گروپ نے انہیں کالے جھنڈے دکھائے اور سرکار کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔
ویڈیو: زرعی قوانین کو لےکر کسانوں اور سرکار کے بیچ جاری تعطل کو سلجھانے کے لیے سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک کمیٹی کے قیام کا مشورہ دیا ہے۔ اسے لےکر دہلی یونیورسٹی کےپروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ویڈیو: زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرہ پر بھارتیہ کسان یونین (اگراہاں)کے جھنڈا سنگھ کے ساتھ دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
ایک جانب کارپوریٹس تمام اقتصادی شعبوں اور ریاستوں کی سرحدوں میں اپنے کام کی توسیع کے لیےآزاد ہیں، وہیں ملک بھر کے کسانوں کےزرعی قوانین کے خلاف متحد ہونے پر بی جے پی ان کی تحریک میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کسانوں کے مظاہرہ سےمتعلق جانکاری دینے کے لیے دہلی کی سرحدوں پر تقریباً چار ہفتوں سے جمع کسان تنظیموں نے ‘کسان ایکتا مورچہ’کے نام سے فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔
سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما چودھری بریندر سنگھ جمعہ کو ہریانہ کے جھجر ضلعے کے سیمپلا میں دھرنا دے رہے کسانوں کے بیچ پہنچے، جہاں انہوں نے کہا، ‘یہ سب کی تحریک ہے۔ میں پہلے سے ہی میدان میں ہوں۔ اگر میں مورچے پر نہیں ہوں تو لوگوں کو لگےگا کہ میں صرف سیاست کر رہا ہوں۔’
ویڈیو:مرکزکےمتنازعہ زرعی قوانین کی مخالفت مسلسل تیز ہورہی ہے۔ سرکار اور کسانوں کے بیچ کوئی آپسی رضامندی نہیں ہوئی ہے۔ کسانوں کے مظاہرہ میں نہ صرف کسان بلکہ پنجاب اور ہریانہ کے نوجوان اور طلبا بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان سے بات چیت۔
گجرات کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے کہا ہے کہ اگر 50000ملک مخالف لوگ ایک ساتھ آکر آرٹیکل 370 کورد کرنے والے قانون کو رد کرنے کی مانگ کرتے ہیں تو کیا ہمیں پارلیامنٹ سے پاس اس ایکٹ کورد کرنا ہوگا؟ اگر 50000 لوگ مانگ کرتے ہیں تو کیا ہم کشمیر کو پاکستان کو دے دیں گے؟
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم کسانوں کے حالات کو لےکرفکرمند ہیں۔ ہم بھی ہندوستانی ہیں، لیکن جس طرح سے چیزیں شکل لے رہی ہیں، اس کو لےکر ہم فکرمند ہیں، وہ بھیڑ نہیں ہیں۔ دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کو فوراً ہٹانے کے لیے کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔
ویڈیو: مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کی کسان لگاتار مخالفت کر رہے ہیں۔ دہلی کی مختلف سرحدوں میں کسانوں کے مظاہرہ کو 20 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔مظاہرین سے بات چیت۔
رپورٹس کے مطابق، مرکزی حکومت کے متنازعہ قوانین پر سکھ سنت رام سنگھ نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے بیچ جاری تعطل پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بی جے پی کی سابق اتحادی پارٹی اکالی دل کے صدرسکھ بیر سنگھ بادل نے کہا کہ بی جے پی بے شرمی سے ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہی ہےاوراب افسوس ناک طریقے سے امن پسند پنجابی ہندوؤں کو ان کے سکھ بھائیوں بالخصوص کسانوں کے خلاف کر رہی ہے۔ وہ محب وطن پنجاب کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیل رہے ہیں۔
ویڈیو: آر ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے لگاتار یہ کہا گیا ہے کہ گزشتہ ساڑھے چھ سالوں میں مودی سرکار نے آر ٹی آئی قانون کو بےجان کرکے بدعنوانی کے خلاف اس لڑائی کو کمزور کیا ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہی ہیں سماجی کارکن انجلی بھاردواج۔
ویڈیو: مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ نئےزرعی قانون کے خلاف کسانوں کی تحریک کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا ہے کہ تحریک زیادہ تر بایاں بازو اور ماؤنوازوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔ اس مدعے پر ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ریلائنس جیو نے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمٹیڈ اس کے خلاف ‘متعصب اور منفی’مہم چلاتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ جیو نمبر کو ان کے نیٹ ورک پر پورٹ کرنا کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنا ہوگا۔