NFI Media Fellowships

ضلع پونچھ کے گورنمنٹ مڈل اسکول چکھڑی بن اور مڈل اسکول موڑھا بچھائی کی تصاویر۔ جہاں بچوں نے کورونا کے بعد دوبارہ تعلیمی دور کا آغاز کیا۔ کورونا  کے دوران ان بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوئے کیونکہ اس علاقہ میں نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ فوٹو خالدہ بیگم

سرنکوٹ پونچھ: کورونا کے خاتمے کے بعد بھی کیوں تعلیم سے محروم ہیں بچے

کورونا نے بچوں کا تعلیمی حق پوری طرح سے چھین لیا۔حالاں کہ کورونا کے دوران آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا گیاتھا، لیکن بدقسمتی سےعلاقے میں موبائل ٹاور نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے بچوں کو آن لائن کلاسز لگانے کا موقع میسر نہیں آیا۔

تصویر: خواجہ یوسف جمیل

جموں و کشمیر: مرکزی حکومت کے وعدوں کے بیچ مفلوج طبی نظام

گراؤنڈ رپورٹ : آرٹیکل 370 کے ہٹائے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں ایک نئی صبح کے آغاز کا دعویٰ کیا تھا اور یہاں کی عوام پر امید تھی کہ اب ترقی کا نیا سورج طلوع ہوگا، مگر تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہےاور لوگ آج بھی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں۔سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے کی کوشش میں ہی متعدد لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

azam garh

اعظم گڑھ اور اطراف میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع کا فقدان

اعظم گڑھ گرچہ اپنی علمی اور ادبی حیثیت کے لیے ملک اوربیرون ملک مشہور ہے، پھر بھی نئی نسل کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے یہاں بہت سارے مسائل برسوں سے حل طلب ہیں۔ابتدائی تعلیم توکسی طرح ہوجاتی ہے، لیکن اس کے بعد سیکنڈری، سینئرسیکنڈری اور اس سے آگے معیار ی تعلیم کا حصول آسان نہیں ہے۔

ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے ہیڈ کوارٹر میں کام کرتی ٹیم

حیدرآباد: عوامی صحت کے تئیں حکومت غافل مگر غیر سرکاری تنظیمیں متحرک

لوگوں کے مطابق، حیدرآباد میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت اتنی بہتر نہیں ہے ۔ حکومت اپنی اسکیموں کے ذریعے عوام کو سہولت فراہم کراتی ہے، لیکن ان اسکیموں تک عوام کی خاطر خواہ رسائی نہیں ہو پاتی۔ایسے میں غیر سرکاری تنظیمیں بلا تفریق مذہب و ملت عوام کو طبی امداد فراہم کرا رہی ہیں۔

تصویر: پی ٹی آئی / رائٹرس

بہار میں معاشی ترقیات کے دعووں کی حقیقت

خصوصی رپورٹ: ملک اور بیرونِ ملک بہار کو مزدوروں کی ریاست کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔بہار کی اسی شناخت کو بدلنے کے لیے ریاستی حکومت نے کئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے، اور بہار میں ادیوگ – دھندے لگانے کے لیے کئی خوش آئند اقدام کیے ہیں، لیکن ان کے نفاذ کے لیے جن ایجنسیوں کو ذمہ داری دی گئی ہے، وہ اپنے لال فیتہ شاہی والے رویے کو بدلنے میں ناکام ہیں۔